بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ ساوتری بائی پھولے نے پارٹی چھوڑ دی‘ کہا نفرت پھیلائی جارہی ہے۔

پھولے نے کہاکہ ایوان پارلیمنٹ کے باہر اور اندر دونو ں مقامات پر بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ او رمنسٹر کے ساتھ آر ایس ایس سربراہ کو میں نے دستور تبدیل کرنے کے متعلق بات کرتے ہوئے سنا ہے۔

لکھنو۔ بی جے پی پر ’’ہندو مسلم ‘ بھارت پاکستان ‘ مندر مسجد ‘‘ اور ’’ ملک کے فنڈس کو مجسموں اور منادر کی تعمیر پر خرچ ‘‘ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ‘ بی جے پی کی بھائیراچ سے دلت رکن پارلیمنٹ ساوتری بائی پھولے نے پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔

اس کے علاوہ انہوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ ایس سی‘ ایس ٹی‘ پسماندہ اور اقلیتی طبقات بالخصوص مسلمانوں کے خلاف کام کرے والے کو اہمیت دے رہی ہیں اور سماج میں تقسیم پیدا کررہے ہیں۔

پھولے نے اعلان کرتے ہوئے استعفیٰ کی اٹھارہ وجوہات بتائیں او رکہاکہ’’مجھے افسوس ہے کہ امبیڈکر جے کے دھانت کے روز1992میں مانوادیوں کے ذریعہ مسلم دلت‘ پسماندہ طبقات کی دلآزاری کرتے ہوئے بابری مسجد گرا دی گئی۔

اسی طرز پر سماج میں تقسیم کے حالات پیدا کئے جارہے ہیں‘ اس لئے بی جے پی کی ابتدائی رکنیت سے استعفیٰ دے رہی ہوں‘‘۔پھولے نے کہاکہ ایوان پارلیمنٹ کے باہر اور اندر دونو ں مقامات پر بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ او رمنسٹر کے ساتھ آر ایس ایس سربراہ کو میں نے دستور تبدیل کرنے کے متعلق بات کرتے ہوئے سنا ہے۔

انہو ں نے کہاکہ ’’ امبیڈکر کی برسی کے موقع پر وہ چاہتی تھی کہ لوگ کو یہ بات بتائیں ’بی جے پی حکومت ’بہوجن‘ کے مفاد میں کام کرنے والوں کے بجائے ان کو اہمیت دے رہی ہے جو بہوجنوں اور مسلمانوں کی دلآزاری کررہے ہیں‘‘۔

ڈسمبر23سے ایک بڑی تحریک شروع کرنے کا دعوی کرتے ہوئے پھولے نے اپنے استعفیٰ کی وجوہات بھی بتائیں۔انہو ں نے کہاکہ ملک کے مختلف مقامات پر امبیڈ کر کے مجسموں کو نقصان پہنچایاگیا مگر خاطیوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔

مزید کہاکہ مرکزی وزیر دستور بدلنے کی بات کررہے ہیں‘ مگر ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاتی۔انہوں نے مبینہ طور پر کہاکہ تمام مخلوعہ جائیدادوں پر تقرر عمل میں نہیں ہے اورپسماندہ ار ایس سی کے وظائف کا ازسر نو جائزہ ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ ’’اقلیتوں کو فائدہ پہنچانے کے بجائے انہیں ہراساں کیاجارہا ہے‘‘۔

انہوں نے کہاکہ اقلیتوں اور بہوجن کی پہچان مانے جانے والے شہروں اداروں او رٹاؤن کے نام تبدیل کردئے جارہے ہیں تاکہ اقلیتوں کی تاریخ کو ختم کیاجاسکے۔

انہو ں نے کہاکہ ’’ملک کا پیسہ اس کی ترقی کے لئے استعمال کرنے کے بجائے ‘ غیر ضروری اس کا استعمال مجسموں اور منادر کی تعمیر پر خرچ کیاجارہا ہے‘‘۔پھولے نے کہاکہ کچھ لوگ منوسمرتی کے خطوط پر ملک چلانا چاہتے ہیں۔

پھولے کے ریمارکس پر ردعمل پیش کرتے ہوئے بی جے پی کی ریاستی ترجمان ہریش چندرا سریواستو نے کہاکہ وہ اپوزیشن کے ہاتھوں کا کھلونا بن گئی ہیں۔

لوک سبھا الیکشن سے کچھ ماہ قبل ایک دلت رکن پارلیمنٹ کا استعفیٰ ریاست کے مشرقی حصہ میں بی جے پی کے لئے مشکلات کھڑا کرسکتا ہے‘ جس کے علاوہ اتنا مضبوط گڑبی جے پی کہیں اور نہیں ہے۔

ایک ایسے وقت بھی یہ استعفیٰ پیش آیا ہے جب بی جے پی لیڈران دلتوں پر سبقت حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔یہی وجہہ ہے کہ پارٹی کی قیادت میں مرکزی اور ریاستی حکومت پر مسلسل حملوں کے باوجود پھولے کے خلاف میں کوئی کاروائی نہیں کی ۔

یہاں تک کہ دلت علاقوں میں وہ گھوم گھوم کر ’’ بی جے پی کے دلتوں کے تئیں ووٹ حاصل کرنے کے بعد بھی کچھ نہیں کرنے ‘‘ کے واقعات کوبھانڈا پھوڑنے کی تحریک چلارہی ہیں۔