بی جے پی کو مخالف دلت ہونے کی وجہہ سے خیر آباد کیا‘ کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد بھائیراچ کی ایم پھولے کا بیان

کانگریس صدر راہول گاندھی نے پارٹی کی جنرل سکریٹری( ایسٹ یوپی) پرینکا گاندھی اور ( ویسٹ یوپی) جیتوترادتیہ سندھیا کی نگرانی میں انہیں پارٹی میں شامل کیا۔

نئی دہلی۔بھائیراچ سے رکن پارلیمنٹ ساوتری بائی پھولے جنھوں نے پچھلے سال ڈسمبر میں بی جے پی کو خیر آباد کیاتھا ‘ ہفتہ کے روز کے روز نئی دہلی میں کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔کانگریس صدر راہول گاندھی نے پارٹی کی جنرل سکریٹری( ایسٹ یوپی) پرینکا گاندھی اور ( ویسٹ یوپی) جیتوترادتیہ سندھیا کی نگرانی میں انہیں پارٹی میں شامل کیا۔

سماج وای پارٹی کے فتح پور سے سابق رکن پارلیمنٹ راکیش سچن نے بھی کانگریس میں شمولیت اختیار کی ۔فبروری 14کے رو249 لکھنو میں پرینکا اور سندھیا کی موجودگی میں بی جے پی کے رکن اسمبلی اوتار سنگھ نے بھی کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ پھولے سے بات کرنے پر انہو ں نے کہاکہ وہ مخالف دلت پالیسیوں کی وجہہ سے بی جے پی کو خیر آباد کیاہے۔

پولیس نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی تحفظ کو ختم کرنے کے لئے آر ایس ایس کی منشاء پر کام کررہی ہے۔پھولے نے کہاکہ ’’ ملک بھر میں گھوم گھوم کر میں بی جے پی مخالف دلت پالیسیوں کے متعلق لوگوں کو واقف کراؤں گی‘‘۔

جب ان سے استفسار کیاگیا ہے کہ آپ نے ایس پی اور بی ایس پی اتحاد کو انتخاب کیوں نہیں کیا تو پھولے نے کہاکہ بی جے پی چھوڑنے کا فیصلہ کرنے کے بعد میں نے مختلف مواقع دیکھے۔

انہوں نے کہاکہ میں نے سماج وادی پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادو کی پارلیمنٹ میں تقریر کی سماعت کی جب انہوں مجوزہ 2019کے لوک سبھا الیکشن میں مودی کے دوبارہ وزیراعظم بننے کی بات کہی۔

انہوں نے کہاکہ’’ میں بی جے پی کی شکست کو یقینی بنانا چاہتی ہوں‘ میں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ مجھے یقین ہے صرف کانگریس ہی بی جے پی کو2019میں شکست فاش کرسکتی ہے‘‘۔

پچھلے ایک سال سے مشہور دلت لیڈر پھولے زعفرانی کیمپ کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے خود کو اپنے حقوق کی لڑائی لڑنے والے ایک لیڈر بنادیا ہے۔

اس کے علاوہ انہو ں نے بی جے پی کے گلے میں مخالف دلت ہونے کا بھی تمغہ ڈال دیا ہے۔یوپی میں پرینکا گاندھی اور سندھیا کو ذمہ داری تفویض کی جانے کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ دونوں کانگریس لیڈرو ں کی نظر اپوزیشن کے خیمہ میں باغی لیڈران پر لگی ہوئی ہے ۔

اور اس کے مثبت نتائج بھی کانگریس کو اترپردیش میں دیکھنے کو مل رہے ہیں