بی جے پی سے دستور اور جمہوریت بچانے اپوزیشن اتحاد ضروری

دیوے گوڑا اور کمارا سوامی سے چندرا بابو نائیڈو کی ملاقات،این ڈی اے حکومت کو بیدخل کرنے اور اپوزیشن اتحاد پر توجہ مرکوز
بنگلور۔8 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) صدر تلگودیشم و چیف منسٹر آندھراپردیش چندرا بابو نائیڈو نے آج بنگلور میں سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا اور چیف منسٹر کرناٹک ایچ ڈی کمارا سوامی سے ملاقات کے بعد کہا کہ بی جے پی سے دستور ہند اور ملک کی جمہوریت کو بچانا ضروری ہوگیا ہے ۔ بی جے پی نے جمہوری اداروں کو تباہ و برباد کردیا ہے ۔ صرف اپوزیشن پارٹیاں ہی آئندہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے خلاف متحد ہوسکتی ہے۔ چندرا بابو نائیڈو ‘ دیوے گوڑا اور ان کے فرزند کمارا سوامی نے مشترکہ طور پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال کا تقاضہ یہی ہے کہ بی جے پی کے خلاف اپوزیشن پارٹیاں متحد ہوجائیں اور مشترکہ طور پر وزارت عظمی کے امیدوار کو نامزد کرنے کا فیصلہ بعد ازاں کیا جاسکتا ہے ۔ سردست بی جے پی کے خلاف مضبوط صف بندی کی ضرورت ہے ۔ شام 4بجے چندرا بابو نائیڈو نے جنتادل سیکولر کے صدر دیوے گوڑا سے ان کی رہائش گاہ پدمنابھ نگر میںملاقات کی ۔ نائیڈو نے کہا کہ اپوزیشن کو متحد ہونا اس لئے ضروری ہے کیونکہ قومی ادارے جیسے ریزرو بینک آف انڈیا اور سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن نے اپنے فرائض سے سمجھوتہ کرلیا ہے ۔ تحقیقاتی ایجنسی نے اپنے خودمختارانہ موقف کو حکومت کے سامنے گروی رکھ دیا ہے ۔ ایسے ہی واقعات نے اپوزیشن کو متحد کرنے کا موقع فراہم کیا ہے ۔

انہوں نے نریندر مودی حکومت کی نوٹ بندی پالیسی پر بھی شدید تنقید کی ۔ آج نوٹ بندی کی دوسری برسی منائی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ناقص مشورہ کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے ۔ چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار کا فیصلہ ہم کریں گے۔ ہم تمام یکجا ہوکر اس کا فیصلہ کریں گے کہ کس کو وزیراعظم بنایا جائے۔ تاہم انہوں نے اشارہ دیا کہ دیوے گوڑا کی وزارت عظمیٰ میں کانگریس کی بیرونی تائید کے ذریعہ تشکیل حکومت ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال ہمارا مقصد تیسرے محاذ کو برسراقتدار لانا ہے۔ اس سوال پر کہ کیا وہ 1996ء کے نمونے کی حکومت تشکیل دینے کا حوالہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ وہ قومی اتفاق رائے سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ ہر ایک متحد ہوکر اس کا فیصلہ کرے گا کیونکہ فی الحال کوئی تنظیم موجود نہیں ہے۔ ہماری توجہ صرف اپوزیشن اتحاد پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پہل کرچکے ہیں اور ہر ایک سے ملاقات کررہے ہیں۔ ملاقاتوں کے بعد آئندہ لائحہ عمل کا تعین کیا جائے گا۔ اسی طرح کے خیالات کا اعادہ کرتے ہوئے چیف منسٹر کرناٹک ایچ ڈی کمارا سوامی نے کہا کہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے بارے میں بعدازاں تبادلہ خیال کیا جاسکتا ہے لیکن فی الحال توجہ صرف اپوزیشن کو متحد کرنے اور جمہوریت بچانے پر مرکوز ہے۔

کمارا سوامی نے کہا کہ ڈسمبر یا جنوری میں کاشتکاروں کا ایک زبردست جلوس نکالا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا منصوبہ ہیکہ یہ تقریب اواخر ڈسمبر یا آئندہ سال جنوری میں منعقد کی جائے۔ تمام علاقائی قائدین سوائے بی جے پی کے مدعو کئے جائیں گے۔ بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے دیوے گوڑا نے الزام عائد کیا کہ این ڈی اے نے مسائل کھڑے کئے ہیں اور ملک کے مختلف اداروں کو تباہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام سیکولر پارٹیوں بشمول کانگریس کی ذمہ داری ہیکہ موجودہ حکومت کو اقتدار سے بیدخل کرنے کیلئے متحد ہوجائیں۔ آج کی ملاقات برسراقتدار جے ڈی ایس ۔ کانگریس مخلوط حکومت کے لوک سبھا کی تین میں سے دو اور کرناٹک اسمبلی کے دو اسمبلی حلقوں میں اتحاد کی کامیابی کے بعد پہلی ملاقات ہے۔

بی جے پی صرف شیواموگا لوک سبھا نشست پر اپنا قبضہ برقرار رکھ سکی لیکن بیلاری میں جو بی جے پی اور ریڈی برادران کا مستحکم گڑھ ہے اس کو شکست دی ہے۔ چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ یہ ابتدائی مرحلہ کی اپوزیشن کو متحد کرنے کی کوشش ہے۔ اس کے بعد ہم سب متحدہ طور پر جدوجہد کریں گے تاکہ ان اداروں کو بچایا جاسکے جنہیں مرکزی حکومت نے تباہی سے دوچار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی اور چیف منسٹر کرناٹک کمارا سوامی جنوری میں جلوس منعقد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعات پیش آرہے ہیں۔ اب ہم پارٹیوں کو متحد کرنا چاہتے ہیں اور آئندہ لائحہ عمل کا بعدازاں تعین کیا جائے گا۔ مرکز پر تنقید کرتے ہوئے چندرا بابو نائیڈو نے الزام عائد کیا کہ مرکز من مانے دھاوے کررہا ہے اور اس کیلئے سیاستدانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس اور سی بی آئی کا استحصال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ایسے دھاوے تلنگانہ، اترپردیش، بہار اور گجرات میں کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ان دھاوؤں کے دوران وزیراعظم نریندر مودی کوئی بیان جاری نہیں کررہے تھے۔ دستوری محکموں کو تباہ کیا جارہا ہے۔ ہندوستانی معیشت معطل ہے کیونکہ نوٹوں کی تنسیخ کا اس پر کوئی اچھا اثر نہیں ہوا ہے۔ پٹرول کی قیمتوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے کیونکہ روپئے کی قدر میں انحطاط پیدا ہوا ہے۔ بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے نائیڈو نے الزام عائد کیا کہ پارٹی نے تلگودیشم پارٹی کے ساتھ بھی غداری کی ہے کیونکہ اس نے آندھراپردیش کو خصوصی موقف عطا نہیں کیا۔ یہی وجہ ہیکہ تلگودیشم نے بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے سے جاریہ سال مارچ میں تعلقات منقطع کرلئے۔