بی ایس پی کے فیصلے کا احترام‘ 2019الیکشن میں اتحاد کے دروازے کھلے ہیں‘ کانگریس لیڈر جوترادتیہ سندھیا کا بیان

جوترادتیہ سندھیا نے کہاکہ بی ایس پی نے مدھیہ پردیش میں تنہا مقابلہ کرنے کا فیصلہ لیاہے‘ مگر 2019کے لوک سبھا الیکشن میں ایک اتحاد کے لئے دروازے ابھی کھلے ہیں

بھوپال۔ کانگریس کے سینئر لیڈرجوترادتیہ سندھیا نے کہاکہ اسی ماہ مدھیہ پردیش میں تنہا مقابلے کرنے کے فیصلے کے بعد بھی کانگریس بی ایس پی سربراہ مایاوتی سے رابطے میں ہیں۔

جوترادتیہ سندھیاجو مدھیہ پردیش میں کانگریس کی انتخابی مہم کے سربراہ مقرر کئے گئے ہیں نے کہاکہ بی ایس پی نے مدھیہ پردیش میں تنہا مقابلہ کرنے کا فیصلہ لیاہے‘ مگر 2019کے لوک سبھا الیکشن میں ایک اتحاد کے لئے دروازے ابھی کھلے ہیں

جوترادتیہ سندھیا ’’ ہم بی ایس کے فیصلے کا احترا م کرتے ہیں۔ ہم اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کچھ وقت ساتھ کام کرتا ہے او رکچھ وقت نہیں کرتا۔ جب کام نہیں کرتا تب اس کا یہ مطلب تو نہیں ہے کہ دروازے ہمیشہ کے لئے بند ہوگئے ہیں۔

ہم کسی ایک اور دن بات کریں گے اور ہمیں اس بات کی بھی امید ہے کہ ہم دوبارہ لوک سبھا الیکشن کے لئے بات کریں گے‘‘۔

اکٹوبر 3کے روز مایاوتی نے چھتیس گڑھ میں جوگی کی جنتادل کانگریس چھتیس گڑھ میں ہاتھ ملانے کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ مدھیہ پردیش ‘ راجستھان کے مجوزہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے۔

ان کے اس بیان کے بعد 2019کے لوک سبھا الیکشن میں وزیراعظم نریندر مودی کو شکست دینے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کے اتحادی پلیٹ فارم کی تشکیل کی کوششوں کو ایک زبردست جھٹکا لگا تھا۔

مدھیہ پردیش اور راجستھان کے متعلق اپنے اس اعلان کے دوران بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے سونیا گاندھی او رراہول گاندھی دونوں کی ہی ستائش کی اور کہاکہ اتحاد کے لئے وہ ان کی سنجیدگی پر کوئی شبہ نہیں مگرانہوں نے اتحاد میں رخنہ کے لئے ڈگ وجئے سنگھ جیسے لیڈروں کو ذمہ دار ٹہرایا۔

اسی ماہ کی ابتداء میں راہول گاندھی نے بھی کہاتھا کہ دونوں پارٹیاں عام انتخابات میں ساتھ ائیں گی۔