بیعت عقبہ ثانیہ نصرت رسول اللہؐ کیلئے ہر طرح کی قربانیوں کا اظہار

آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی اورپروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کے لکچرس
حیدرآباد ۔9؍جولائی( پریس نوٹ)بیعت عقبہ ثانیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دست اقدس پر 73 مرد و خواتین نے بیعت کی۔یہ بیعت دراصل حمایت دین اور نصرت رسول اللہؐ کے لئے ہر طرح کی قربانیوں کے عہد و پیمان کے ضمن میں شمع رسالت پناہی کے مدنی پروانوں کا جاں نثارانہ اظہار تھا اور اس کے عوض نوید جنت سے مالا مال ہوئے۔اس موقع پر رسول اللہؐ نے مدینہ کے قبائل اوس و خزرج سے تعلق رکھنے والے مختلف خاندانوں سے بارہ ممتاز شخصیتوں کو منتخب فرماکر ہر ایک کو نقیب کے اعزاز سے مشرف کیا ان میں خزرج کے نو اور اوس کے تین اصحاب تھے۔دوسری بیعت عقبہ کے فوراً بعد شیطان نے بلند آواز سے کفار قریش کو اس کی اطلاع دی۔ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا کہ یہ اس گھاٹی کا شیطان ہے۔ اس کے فوراً بعد حضورؐ نے حاضرین کو اپنے خیموں میں چلے جانے کا حکم دیا۔جب بیعت عقبہ کی خبر قریش کو پہنچی تو ان میں ایک کہرام سا مچ گیا دوسری صبح قریش نے حضورؐ کے ساتھ کئے گئے معاہدہ پر احتجاج کے لئے اہل یثرب کے خیموں کا رخ کیا ۔سوائے مسلمانوں کے، خزرج کے دیگر لوگ اس بیعت اور معاہدہ سے ناواقف تھے لہذا انہوں نے اس واقعہ کا صاف انکار کر دیااور قریش نامراد لوٹ گئے۔کسی طرح جب اس واقعہ کی توثیق ہو گئی تو قریش تلاش میں نکلے اور حضرات سعد بن عبادہؓ اور منذر بن عمروؓ کا پیچھا کیا۔ حضر ت سعدؓ پکڑے گئے انھیں مکہ لایا گیا اور ان کو خوب زدوکوب کیا گیا۔حضرت سعدؓ نے جبیر بن مطعم اور حارث بن حرب سے اپنے روابط کا اظہار کیا اور واپس مدینہ لوٹ گئے۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور 11.30بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’1259‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنس میں واقعات قبل ہجرت مقدسہ کے معظم و مکرم موضوع پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے دونوں سیشنس کا آغاز ہوا۔اہل علم حضرات اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا قادری حمیدی نے خیر مقدمی خطاب کیا۔مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ و معاون ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری مطالعاتی مواد پیش کیا۔پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’992‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ مولانا سید محمد رضی الدین قادری حسان حمیدی پروفیسر(اسسٹنٹ ) عر عر یونیورسٹی نے تعارفی خطبہ دیا۔ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوے بتایا کہ رسول اللہؐ نے مسلمانوں سے ارشا فرمایا کہ ’’مجھے تمہارا مقام ہجرت دکھلایا گیا ہے۔ یہ لاوے کے دوپہاڑوں کے درمیان واقع ایک نخلستانی علاقہ ہے‘‘۔ بیعت عقبہ ثانیہ کے بعد رسول اللہؐ نے مسلمانوں کو اجازت دے دی کہ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کریں۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے بتایا کہ مسلمانوں نے جب ہجرت کی ابتاء کی تو مشرکین نے ممکنہ رکاوٹیں کھڑی کرنی شروع کیں۔ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرنے والے اولین مہاجرین میں حضرت ابو سلمہؓ تھے۔ ان کے ہمراہ ان کی زوجہ محترمہ اور صاحبزادہ تھے۔ حضرت ام سلمہؓ کے قبیلہ والوں نے انہیں روک لیا اور ابو سلمہؓ کے گھر والوں نے ابو سلمہ ؓکے فرزند حضرت سلمہؓ کو چھین لیا۔حضرت ابو سلمہؓ کو تنہا مدینہ کا سفر کرنا پڑا۔حضورؐ کی اجازت سے صحابہ کرام کا سلسلہ ہجرت چلتا رہالیکن حضورؐ بدستور مکہ مکرمہ ہی میں اجازت خداوندی کا انتظار کرتے رہے۔مسلمانوں میں حضرت علی بن ابی طالب ؓ اور حضرت ابو بکر بن ابی قحافہؓ کے سواء مکہ مکرمہ میں کوئی حضورؐ کے ساتھ نہ رہا۔حضرت ابو بکر صدیق ؓ بار بار رسول اللہؐ سے ہجرت کی اجازت طلب کرتے تھے تو حضورؐ فرماتے کہ ’’جلدی نہ کرو شاید اللہ تعالیٰ تمہارے لئے کوئی اچھے ساتھی کا انتظام کر دے‘‘۔ حضرت ابو بکرصدیقؓ کو امیدتھی کہ انھیں حضورؐ کے ساتھ ہجرت کا شرف ملے گا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہیؐ میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’1259‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں تعارفی کلمات کہے اور آخر میں شکریہ ادا کیا۔