بہار میں اقتدار کے لئے اتحاد کیا آسان ہوگا؟

تیش کمار کے نوٹ بندی او رخصوصی موقف پر دئے گئے بیان کو جے ڈی( یو) اور بی جے پی کے بہار میں اتحاد میں رغنہ کی قیاس آرائیاں ضرور پکڑ رہی ہیں۔
بہار۔ جنتادل ( یو) کے دولیڈران کا کہنا ہے کہ پچھلے سال جولائی میں بھارتیہ جنتا پارٹی سے اتحاد کے بعد نیشنل ڈیموکرٹیک الائنس( این ڈی اے) میں شامل ہونے کے بعد سے چل رہے حالات سے بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار ’’خوش نہیں ‘‘ ہیں اور سمجھاجارہا ہے کہ یہ الائنس ’’آسان ‘‘ نہیں ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں جے ڈی ( یو) نے بہار کو خصوصی موقف کا درجہ فراہم کرنے کا مطالبہ پیش کیاتھا۔ کمار نے سابق میں جس فیصلے کی حمایت کی تھی اسی فیصلے جو نوٹ بندی کی شکل میں نومبر2016میں لیاگیا تھا کے خلاف سوال کھڑا کردئے۔

او رمنگل کے روز اپنے دو صفحات پر مشتمل بیان کے ذریعہ انہوں نے فینانس کمیشن سے پوچھا ہے کہ وہ بہار کے بشمول پسماندہ ریاستوں کی ضرورتوں کو خصوصی سونچ کے ساتھ طئے کریں۔

اس قدم سے قیاس ارائیاں پیدا ہونا شروع ہوگئی ہیں کہ کمار پچھلے بی جے پی کے ساتھ چونکا دینے والے اتحاد تیار کرنے کے بعد وہ اپنے اگلے یوٹرن کی تیاری کررہی ہے ‘ کمار نے کانگریس اور لالو پرساد یادو کی راشٹریہ جنتا دل سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے یہ نیا اتحاد بنایاتھا۔لیکن ایک وقت میں اتحاد ختم ہونے کے بعد جے ڈی ( یو ) لیڈر نے کہاتھا کہ حقیقی مسائل بی جے پی کے ساتھ الائنس میں پیش ائیں گے۔

انہوں نے پوچھا تھاکہ ’’ جے ڈی ( یو) کے ساتھ الائنس میں بی جے پی کو کیا نہیں ملے ؟ اور اس کے عوض میں ہمیں کیا ملا؟۔ بی جے پی نے الیکشن ہار کر بھی اہم عہدوں پر قابض ہے‘جس میں بہار حکومت کے ڈپٹی چیف منسٹر بھی موجود ہے۔ بی جے پی اس سے انکار نہیں کرسکتی‘‘۔

مذکورہ لیڈر نے کہاکہ کمار کا مسئلہ یہ ہے کہ بی جے پی اپنی سیاسی سونچ ‘ انتظامیہ اور گورننس کے موضوعات پر بھی قائم ہے۔گورننس کے مسئلے پر وہ بڑے اقتصادی فیصلوں میں سنجیدگی کے ساتھ اپنے ساتھیوں کو شامل نہیں کرتے جیسے ائیر انڈیا کی فروخت کو کسی بھی مناسب مشاورت کے بغیر ہی فیصلہ لے لیاگیا‘انتظامی امور کے حل جیسے بہار کو خصوصی موقف پر اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ‘ بی جے پی کمار کو بہار میں ہی مصروف رکھنا چاہا رہی ہے‘ بی جے پی بہار کے باہر کمار کو جانے کا موقع ہی نہیں دینا چاہا رہی ہے۔

جے ڈی ( یو ) جنرل سکریٹری کے سی تیاگی نے کہاکہ ’’ ہم این ڈی اے کا حصہ رہنا چاہا رہے ہیں۔ ہم کسی بھی مخالف بی جے پی فرنٹ میں شامل ہونا نہیں چاہتے۔ مگر ہم خود احترام کے مسائل پر کوئی سمجھوتا نہیں کرسکتے۔ کانگریس او رلفٹ فرنٹ نے رابطے کے لئے ہمارے لئے راستے کھلا رکھا ہے‘‘۔

دوسرا مسئلہ جے ڈی ( یو)لیڈر نے کہاکہ لوک سبھا سیٹوں کی تقسیم کا مسلئے اس میں شامل ہے۔جب جے ڈی( یو) ‘ بی جے پی نے سال2013میں الائنس کیاتھا اس سے قبل چالیس لوک سبھا سیٹو ں پر 25:15کی مناسبت سے طئے کیاتھا۔

مگر اب لوک جن سکتی پارٹی( ایل جے پی) جو رام ولاس پسوان کی ہے اور راشٹریہ لوک سمتا پارٹی ( آر ایل ایس پی) جو اوپیندر کوشواہا کی پارٹی کی ہے اور ان دنوں پارٹیوں کے ساتھ بی جے پی کا اتحاد ہے۔ سال 2014میں جے ڈی ( یو) نے 38امیدوار کھڑا کئے تھے اور دو پر ہی کامیابی حاصل کرسکی ۔

بی جے پی نے 30میں سے 22پر بی جے پی نے کامیابی حاصل کی ہے ‘ ایل جے پی نے سات میں سے چھ پر کامیابی حاصل کی اور آر ایل ایس پی نے چار میں سے تین پر جیت حاصل کی ۔

بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر نے کہاکہ ’’ نتیش کمار کے بغیر بی جے پی نے چالیس میں سے 31سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے۔ ان کے لئے یہاں پر صرف کچھ جگہ باقی ہے‘ اگر وہ چاہتے ہیں کہ 2014کی طرح اتحاد کے فارمولہ پر کام کیاگیا ‘‘۔

بی جے پی کے اندرونی ذرائع نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ سیٹوں کے بٹوراہ کو لے کر کمار کا نوٹ بندی پر اپنے موقف کا اظہار کوئی سیاسی حربہ ہے۔مودی حکومت کے چار سال کی تکمیل کے موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی صدر امیت شاہ نے کمار کے این ڈی اے میں واپسی کو بڑھتے اتحاد کا اشارہ قراردیا ہے۔

شاہ نے کرناٹک میں مہم کے دوران کہاتھا کہ’’ ہم ساتھ میں الیکشن لڑیں گے‘‘۔مگر جے ڈی(یو) کا اپنا ہی منصوبہ ہے۔ تیاگی نے کہاکہ ان کی پارٹی بہار کے خصوصی موقف کے لئے مہم شروع کرنے کی تیاری کررہی ہے اور قومی راجدھانی میں اس ضمن میں ایک بڑے پروگرام کو قطعیت دی جائے گی۔