بہار۔ تین ہفتہ قبل فرقہ وارانہ فساد میں 82سالہ شخص کی موت‘ نہ تو کوئی ایف ائی او رنہ ہی کوئی سراغ

بہار۔ تین ہفتہ قبل فرقہ وارانہ فساد میں 82سالہ شخص کی موت‘ نہ تو کوئی ایف ائی او رنہ ہی کوئی سراغ
ستیا مارا ہی پولیس نے دسہرہ کے دوران پیش ائے فرقہ وارانہ تشدد میں چھ ایف ائی درج کئے اور 38کی گرفتاری عمل میں لائی مگر انصاری قتل کے لئے خصوصی طور پر کچھ نہیں کیا۔

بہار۔ اکیس دن قبل دسہرہ سے ایک روز قبل بہار کی مسلم اکثریتی والے علاقے ستیا ماراہی کی فضاء میں ڈر او رخوف کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ وسرجن کے موقع پر پتھر بازوں کے حملے میں درگا مورتی کو شدید نقصان ہوا تھا

۔مگر اپنے بہن سے ملاقات کے بعد سات کیلومیٹرکے راستے سے گذرتے ہوئے بے خوفی کے ساتھ گھر لوٹنے والے 82سالہ زین انصاری کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ مقامی لوگ ایک ہجوم میں تبدیل ہوگئے ہیں۔

ان میں سے کسی نے انصاری سے یہ بھی کہاتھا کہ ’’ معمر آدمی کو کوئی کچھ نہیں کرے گا‘‘۔ ایک گھنٹہ بعد 20اکٹوبر کے روز انصاری کی نعش جھلسی ہوئی حالت میں جس کے ہاتھ او رپیر کٹے ہوئے تھے دستیاب ہوئی۔

گھر والوں کا کہنا ہے کہ برہم ہجوم کے گھیرے میں وہ آگئے جس نے انہیں قتل کردیا۔پٹنہ سے 170کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع سیتا مارائی کے پرتشدد ماحول کو انتظامی نے فوری قابو میں کرلیا۔

انٹرنٹ بند کردیا گیا اور نعش کو مظفر پور کے ایس کے ایم کالج اور اسپتال منتقل کردیاگیا‘ جو ٹاؤن سے 70کیلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔کچھ دنوں بعد سڑک کے کنارے جلتے ہوئے ایک نعش کو ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائیرل ہو جس میں سوال تھا کون ‘ کیو ں اور کہاں۔زین انصاری کے قتل میں پولیس نے اب تک کوئی گرفتار ی عمل میں نہیں لائی ہے‘ جس کے متعلق پوسٹ مارٹم رپورٹ کہتی ہے’’ موت جھلسنی کی وجہہ سے ہوئی ہے‘‘۔

سیتا ماراہی کے سپریڈنٹ آف پولیس وکاس برمن کا کہنا ہے کہ ’’ واپسی کے دوران زین انصاری پر حملہ کیاگیا۔ برہمی کے عالم میں کیاگیا حملہ تھا۔ مرنے تک انہیں پیٹا گیا۔ جب ہم نے ان کی نعش دیکھی تو وہ چیری ہوئی تھی۔

اب تک ہم نے زین انصاری کے قتل کے ضمن میں کوئی علیحدہ کیس درج نہیں کیا ہے‘ ہم نے فساد کے دوران پیش ائے واردات جس میں ایک نعش دستیاب ہوئی ہے اور نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیاہے‘‘۔

ستیا مارا ہی پولیس نے دسہرہ کے دوران پیش ائے فرقہ وارانہ تشدد میں چھ ایف ائی درج کئے اور 38کی گرفتاری عمل میں لائی مگر انصاری قتل کے لئے خصوصی طور پر کچھ نہیں کیا۔افیسر نے کہاکہ ’’ اب تک ہم نے کسی نے شناخت نہیں کی ہے‘ او رنہ ہی کسی گروپ کے ملوث ہونے کی ہمیں جانکاری ہے‘‘۔

آخر کار دہلی میں مقیم انصاری کے دو نوجوان بیٹوں کے پاس یہ ویڈیو کلب پہنچی اور وہ دوڑ کر دہلی پہنچے۔ محمد اشرف نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ حالانکہ جسم کے زیادہ تر حصہ جھلسی ہوئی حالت میں ہے اس کے باوجود نصف چہرہ دیکھ کر میں اپنے والد کی شناخت کرسکتاہوں‘‘۔

محمد اشرف جس کا ایک بڑا بھائی سورت میں ٹیلر ینگ کے ذریعہ اپنا گذر ا کرتا ہے نے کہاکہ ’’ میں اپنے بڑے بھائی کے ہمراہ ایس پی او رڈی ایم کے پاس گیا اور انہیں ویڈیو فوٹیج دیکھاتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی یہ میرے والد کی نعش ہے۔

پولیس نے فوٹیج کی صداقت کو مسترد کردیا۔ اسی وقت ہم نے ریگا پولیس اسٹیشن میں ایک گمشدگی کی بھی شکایت درج کرائی جو ہمارے گاؤں کے تحت آتا ہے‘‘۔بڑے بھائی اخلاق کا کہنا ہے کہ ان کے والد کی موت کا تصدیق نہیں ہوسکتی کیوں انٹرنٹ سروسیس بند کردئے گئے تھے۔

اخلاق نے کہاکہ’’ میرے انٹی سلیمہ خاتون ‘ جس کے پاس میرے والد راجوپتی میں ملاقات کے لئے گئے تھے‘ انہوں نے بھی اس بات کی توثیق کی ہے کہ میرے والد 20اکٹوبر کے روز دوپہر بارہ بجے کے قریب گھر سے روانہ ہوئی تھے۔ جو تشدد کے وقت سے مماثلت رکھتا ہے۔

ٹاؤن پولیس اسٹیشن افیسروں سے بھی ہم نے ملاقات کی مگر کوئی توثیق نہیں ہوئی ۔ ہمیں صرف 23اکٹوبر کے روز اس بات کی جانکاری ملی کہ پوسٹ مارٹم ستیا مارائی کے صدر اسپتال میں ہوا ہے۔ پھر بعد میں ہمیں جانکاری ملی کہ نعش کو ایس کے ایم کالج اور اسپتال مظفر نگر روانہ کردیاگیا ہے‘جو ٹاؤن سے 70کیلومیٹر کے فاصلے پر ہے‘‘۔

چھوٹی بھائی اشرف جو اپنے اینٹوں کے گھر کے سامنے بیٹھاتھا نے کہاکہ ’’ ضلع انتظامیہ نے ہمیں مظفر نگر پہنچنے کے لئے دوبسوں کا انتظام مگر واضح ہدایت کے ساتھ کہ تدفین مظفر نگر میں ہی ہوگی‘ کیونکہ انہیں ردعمل کا خدشہ لاحق تھا‘ اور ہم نے اس کی ہدایت کو قبول بھی کرلیا‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ’’ اب ہمیں پولیس کہہ رہی ہے کہ وہ ملزمین کی شناخت کے لئے ویڈیوفوٹیج کا جانچ کررہی ہے۔ اسی طرح کے ویڈیوفوٹیج کا پہلے انہوں نے انکار کیاتھا۔ مگر ہم چاہتے ہیں وہ جلد سے جلد گرفتار ہوں۔ ہم کسی کا نام نہیں لیتے مگر ہم چاہتے ہیں کہ انہیں سزا ملے‘‘۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں35سالہ شخص کا تفصیل درج کرنے پر اشرف او راخلاق دونوں تنسیخ کے لئے انتظامیہ سے رجوع بھی ہوئی ہیں ۔ جس پر انہوں تنسیخ کا بھروسہ بھی دلایاگیاہے