بھوپال گیس سانحہ متاثرین انصاف سے محروم ‘ گیس متاثرین کی تنظیموں کاالزام

بھوپال: بھوپال گیس سانحہ کی 32ویں برسی سے قبل آج یہاں گیس متاثرین کی بحالی کے لئے کام کرنے والی تنظیموں نے الزام لگایاہے گیس لیک سانحہ کا درد آج بھی یہاں کے لوگ جھیل رہے ہیں‘ لیکن مرکزی او رریاستی حکومتوں کی جانب سے انہیں انصاف فراہم کرنے کی کوششیں نہیں کی جارہی ہیں۔احتجاج کررہی تنظیموں کے جاری کردہ بیان کے مطابق آج بھی یہاں کے حالات جوں کے توں ہیں امریکی کمپنی سے نکلنے والی گیس سے آج بھی یہاں کی نسلیں متاثر ہورہی ہیں۔

تنظیموں کے مطابق امریکی کمپنی متروک فیکٹری آج بھی انسانوں کی جان لے رہی ہے اور انہیں تباہ کررہی ہے۔ان کا کہنا تھاکہ کارخانہ چلانے کی مدت یعنی 14سالوں میں تیارہونے والے ہزاروں ٹن زہریلے فضلے کو زمین کے نیچے دبادینے کی وجہہ سے اس کے آس پاس کا علاقہ آلودہ ہورہا ہے اورزیر زمین پانی بھی زہریلا ہوچکا ہے۔

بھوپال گیس متاثرین کی تنظیموں کا الزام ہے کہ گذشتہ دوبرسوں سے بھوپال ضلع عدالت نے ڈاؤ کمیکل کے نوڈل افیسر کو عدالت میں حاضر ہونے کے سلسلے میں چار نوٹس جاری کئے اور ان تما نوٹسوں کی کمپنی نے خلاف ورزی کی ہے۔اور یہ کمپنی بھوپال کی قانونی ذمہ داریوں سے بچنے کے لئے ایک دوسری امریکن کمپنی ڈوپ یونٹ سے انضمام کررہی ہے۔

گیس متاثرین کا کہنا ہے کہ اب امریکی حکومت بھوپال عدالت سے کمیکل کے خلاف جاری نوٹس کی تعمیل نہ کرکے ڈاؤ کمیکل او رمفرور یونین کاربائیڈ کو پناہ دے رہی ہے۔

جاریہ سال 127000لوگوں نے امریکہ صدر کے دفتر ڈاؤ کیمیکل کے خلاف جاری نوٹس کی تعمیل کے لئے لکھا اورجواب میں ہمیں جان بوجھ کر خاموش رہنے کا فرمان ملا۔تو ہم اس سال بھوپال سانحہ کی 32ویں برسی کے موقع پر نوٹس کے ساتھ امریکی پرچم ندر آتش کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔ ق

ابلِ ذکر ہے کہ بھوپال میں واقعہ یونین کاربائیڈ کمپنی میں دواور تین ہزار لوگوں کی موت ہوگئی اور متعدد لوگ آج بھی اس زہریلی گیس کا درد جھیل رہے ہیں۔