بھاگلپور تصادم۔ مرکزی وزیر برائے ریاست کے بیٹے پر تشدد بھڑکانے‘ اور دشمنی بڑھانے کا مقدمہ درج 

بھاگلپور۔ مسلم اکثریتی والے علاقے میں بی جے پی ‘ آر ایس ایس اور بجرنگ دل کی جانب سے نکالی گئی ریالی کے دوران پیش ائے واقعہ کے دوروز بعد ناتھا نگر پولیس اسٹیشن میں مرکزی وزیر اشونی کمار چوبے کے بیٹے ارجیت ششواتھ او ردیگر اٹھ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیاگیا ہے۔

اس کے علاوہ ایک اور ایف ائی آرد س مقامی لوگوں کے خلاف بھی درج کیاگیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہو ں نے غیر قانونی ہتھیار ساتھ رکھے تھے اور مبینہ طور پر فائرنگ بھی کی تھی۔بھاگلپور ڈی ائی جی وکاس ویبھو نے انڈین ایکسپریس سے کہاکہ ’’ ہم نے دو علیحدہ ایف ائی آر درج کئے ہیں۔

پہلے ایف ائی آر بی جے پی لیڈر ارجیت ششواتھ او ردیگر اٹھ لوگوں کے خلاف ائی پی سی کی مختلف دفعات اور لاؤڈ اسپیکرایکٹ پر مشتمل ہے۔انہوں نے موٹرسیکل ریالی کی اجازت حاصل نہیں کی تھی۔ اگر انتظامیہ کی جانب سے اجازت دی جاتی تو ریالی کا راستہ مقرر کیاجاتاتھا‘‘۔

ششواتھ کے علاوہ ایف ائی آر میں ابھئے کمار گھوش‘ پرمودورما‘ دیو کما ر پانڈے( چوبے کے قریبی)‘ نرنجن سنگھ‘ سنجے سنگھ‘ سریندر پاٹھک‘ انوپ لال سیٹھ‘ پرانو شاہ‘تمام مقامی بی جے پی لیڈرس کے نام شامل ہیں۔ ان تمام پر ائی پی سی کی دفعہ147‘148اور 149( غیر قانونی اجتماع او رتشدد)‘153اے(مذہبی بنیاد پر مختلف گروپوں کے جذبات بھڑکانا)295اے( مذہبی نفرت بھڑکانا)اور188(سرکاری عہدیداروں کا اپنا کام کرنے سے روکنا) کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔

دوسرا ایف ائی آر کچھ مقامی لوگوں بکرم سنگھ یادو‘ پنٹایادو‘ منیش یادو‘ پنکج یادو‘ شنکر یادو‘ محمد شامی انصاری‘ محمد سونو‘ محمد منا ‘ محمد جسیم اور طحہٰ عالم کے خلاف ائی پی سی کے147‘148اور149کے علاوہ 323‘337اور338کے بشمول307‘341‘353‘379‘427کے تحت مقدمہ درج کیاگیاہے۔جلوس بھارتیہ نوورش جاگرن سمیتی کے زیر اہتمام ہندو نئے سال کے موقع پرہفتہ کے روز نکالاگیاتھااور مذکورہ جلوس سے ادھی درجن سے زیادہ مسلم اکثریتی والے علاقوں سے نکالاگیاتھا۔ ابھئے کمار گھوش سمیتی کا کنونیر ہے نے دعوی کیااس نے ریالی کے لئے باضابطہ اجازت حاصل کی تھی۔

لال ماٹیا اوٹ پوسٹ انچارج سنجے کمار جو ناتھا نگر میں متعین کئے گئے تھے کے مطابق جلوس میں شامل کچھ لوگوں کی جانبس ے ’’بھڑکاؤ‘‘ نعرے لگائے جس کی وجہہ سے پتھراؤ شروع ہوگیا جس میں تین پولیس جوان زخمی ہوئے۔اتوا ر کے روزششواتھ نے انڈین ایکسپریس نے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’پتھراؤ کے وقت وہ مقام واقعہ سے3۔4کیلومیٹرکے فاصلے پرتھے۔ پیر کے روز اس پر تبصرے کے لئے وہ موجود نہیں تھے۔

اتوار کے روز ہی مرکزی وزیر چوبے نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’’ مجھے فخر ہے ششواتھ میرا بیٹا ہے ۔ بی جے پی کے تمام کارکن میرے بیٹے جیسے ہیں ۔ کیا ہندو نیا سال کا جشن منانے کے لئے جلوس نکالنا کوئی غلط بات ہے؟کیابھارت ماتا کی جئے کی بات کرنا غلطی ہے؟ کیا وندے ماترم کہنا گناہ ہے؟‘‘۔ششواتھ بی ائی ٹی میرسا سے ایم بی اے کے انجینئرنگ طالب علم ہے جس نے 2006میںآسٹریلیا کی ملازمت چھوڑ کر سیاست میں داخلہ لیاتھا۔

سال2014میں بکسر سے چونے کے رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے کے بعد ‘ کانگریس نے بھاگلپور اسمبلی حلقہ سے 2015کے ضمنی الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی‘ ششواتھ نے اسی سیٹ سے بی جے پی امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کیاتھا مگر وہ ہار گیا۔بہار ڈی جی پی کے ایس دیویڈی نے کہاکہ ’’ یہاں پردوگروپس میں تصادم کا واقعہ پیش آیا اور ماحول کو خراب کرنے کی کوشش بھی کی گئی‘‘۔

درایں اثناء اس موقع پر بات کرتے ہوئے سابق منسٹر نریندر سنگھ جنھوں نے جے ڈی ( یو) میں شمولیت اختیار کی ہے نے کہاکہ ان کی حکومت ’’بدعنوانی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی ‘‘ کو متاثرکرنے والے کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کرسکتی۔