بوسینائی جنگی مجرم نے اقوام متحدہ کی عدالت میں زہر پی کر اپنی جان دیدی

بوسینا۔ بوسینائی کروٹ فوج کے سابق کمانڈر 72سالہ سولوبودن پارلجاک نے بیس سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد یہ کہتے ہوئے کہ وہ مجرم نہیں ہے نامعلوم زہر نوش کیاا ور اپنی جان دیدی۔سال2013میں پارلجاک کو بوسینائی جنگ 1992۔95کے دوران موسٹر شہر کے اندر جرائم انجام دینے کے لئے سزا سنائی گئی تھی۔ انٹرنیشنل کریمنل ٹریبونل برائے سابق یوگوسلوایہ( ائی سی ٹی وائی)میں ان چھ بوسینائی کروٹ کے سیاسی اور فوجی لیڈرس میں شامل تھا۔

عدالت کے جانب سے سنائے جانے والے قطعی فیصلے کی سنوائی میں وہ یہاں پر آیاہوا بھی تھا۔بوسینائی سربوں سے جنگ میں بوسینائی کروٹ اور مسلمانوں کے درمیان گیارہ ماہ تک لڑائی جاری رہی‘ اور ساتھ میں موسٹر اس زبردست لڑائی کا مشاہدہ کرنے والا شہر ہے۔فیصلہ سننے کے بعد جنرل پارلجاک کھڑا ہوا ‘اس نے اپنا منھ کھولہ اور گردن پیچھے اور کچھ نوش کیا۔ اس نے کہاکہ ’’ میں زہر پی رہاہوں‘‘۔ سنوائی کرنے والی بنچ کی نگران کار جج کارمیل اگیس نے فوری طور پر کاروائی کو روکتے ہوئے ایمبولنس طلب کیا۔ٹھیک ہے‘ جج نے کہاکہ’’ ہم کاروائی کو معطل کرتے ہیں‘ اچانک یہ گلاس اپنے قریب سے ہٹائیں اور اس میں کچھ چیز کا استعمال نہ کریں‘‘۔ بعدازاں ایک ایمبولنس بھی ٹریبونل کے باہر دیکھائی دی اور ہیلی کاپٹر بھی منظر پر نظر آیا۔

https://www.youtube.com/watch?v=kemZwF8_3DY

ہنگامی صورتحال سے نمٹنے والے عملے کے کئی لوگوں عمارت میں داخل ہوتے ہوئے بھی دیکھائی دے جن کی پیٹھ پر لگے بیاگ میں سامان موجود تھا۔ ائی سی ٹی وی کے ایک بیان میں کہاکہ پارلجاک کو ’’ ائی سی ٹی وائی کے طبی عملے نے فوری میڈیکل نگرانی فراہم کی‘‘۔اس میں کہاگیا کہ’’ اس کو قریب کے دوسرے اسپتال کو مزید طبی نگہداشت کے لئے لے جایاگیاتھا جہاں پر فوت ہوگیا‘‘۔ اس ضمن میں ایک آزادنہ تحقیقات جاری ہے۔درایں اثناء وزیراعظم انڈریج پیلنکویک نے کہاکہ سولوبودن پارلجاک کی موت سے انہیں بڑا صدمہ لگا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ ’’ ان کا یہ اقدام اتفاق سے جس کا ہم تمام نے آج مشاہدہ بھی کیاہے اس سے ان تمام چھ لوگوں کے ساتھ گہری ناانصافی کا اشارہ کرتا ہے جو بوسینائی کروٹ اور کروشیائی عوام کے ساتھ کی گئی ہے۔ ان تمام متاثرین کے ساتھ جو بوسینا۔ ہرزیگوینہ جنگ کے متاثرین کو ہم تعزیت پیش کرتے ہیں۔

اس فیصلے کے خلاف ہم عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہیں‘‘.۔متوفی بوسینا کروٹ جنرل کی وکیل نے بھی اس کو افسوس ناک قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ ’’ مجھے توقع نہیں تھی عدالت میرے موکل کے ساتھ اس طرح کا سلوک کریگی۔پارلجاک سابق کمانڈر برائے بوسینائی کروٹ دفعہ فورسس( ایچ وی او) کو قید کی سزاء انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قراردئے جانے کے بعد سنائی گئی تھی۔ یواین جنگی جرائم ٹربیونل نے یہ پایا کہ1993کے موسم گرما میں فوجیوں نے مسلمانوں کو پروزور میں گھیرمیں لیاتھا اور وہ اس اقدام کو روکنے میں ناکام رہے۔تاریخی ثقافت قدیم برج اور مسجد کے انہدام اور بین الاقوامی تنظیموں کے اراکین پر منظم حملوں کے علاوہ شہر میں پیش آیا قتل عام منظم تھا اس بات کی وضاحت میں پارلجاک بھی ناکام رہے ۔