بلند شہر پولیس۔ پہلے مردہ گائے کی ہوگی جانچ پھر اس کے بعد انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل کی تحقیقات کی جائے گی۔

مذکورہ یوپی پولیس نے پولیس کے قتل میں ملوث ملزمین کی گرفتاری پر توجہہ مرکوز کرنے کے بجائے مبینہ گائے ذبیحہ کیس کو حل کرنے میں مصروف تحقیقات ہوگئی ہے۔

نئی دہلی۔چار دن قبل بلند شہر میں مبینہ گاؤ کشی پر ہونے والے احتجاج کے دوران ایس ایچ کے قتل کے ملزمین کی گرفتاری کے لئے تحقیقات کررہے پولیس نے اپنی تمام تر توجہہ اب مبینہ گاؤکشی کیس کو حل کرنے میں مصروف ہوگئی ہے۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے ایڈیشنل سپریڈنٹ آف پولیس ( بلند شہر) رائس اختر نے کہاکہ ’’ ہمارا مرکز توجہہ گائیوں کو کس نے قتل کیا ہے اس پر ہے۔ احتجاج کی وجہہ مذکورہ گائیوں کا قتل ہے‘ جس کے نتیجے میں انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کا قتل ہوا۔

ہمارا ماننا ہے کہ ایک بار یہ کیس حل ہوجائے تو‘ اس کی روشنی میں قتل کے اسباب بھی سامنے آجائیں گے۔ہماری ترجیحات میں گائے کے قاتل ہیں۔فی الحال قتل اور تشدد کا کیس دوسرے نمبر پر ہے‘‘۔ اب تک پولیس نے چار افراد چمن‘ دیویندر ‘ آشیش چوہان اور ستیش کو سنگھ کے قتل میں مبینہ ملوث ہونے پر گرفتار کرلیاگیا ہے مگر‘ کیس کا اصل ملزم یوگیش راج جوکہ بجرنگ دل کا کارکن اب بھی گرفت سے باہر مفرور بتایاجارہا ہے۔

اس کے علاوہ پولیس نے گائے ذبیحہ کیس میں چار لوگ سرف الدین ‘ ساجد‘ آصف اور ننھے یوپی حکومت کے گاؤ دبیحہ ایکٹ1955کے تحت گرفتارکرلیاہے۔گاؤ ذبیحہ کیس کے متعلق پوچھنے پر اختر نے کہاکہ ’’ وہیں ہم کسی ایک مخصو ص گروپ کا نام نہیں بول سکتے‘ یہ صاف ہے کہ ملزمین( سنگھ ) کے قتل میں وہ گاؤ رکشہ میں کافی سرگرم ہیں۔ ان کی موجودگی عام طرح کی تھی مگر گرفتاری سے قبل کچھ بھی کہنا ممکن نہیں ہے۔

اس موقع پر گاؤذبیحہ کیس اصل موضوع بنا ہوا ہے‘‘۔درایں یوگیش راج کی جانب سے سوشیل میڈیا پر خود کو بے قصور ثابت کرنے کا ویڈیو پوسٹ کئے جانے کے بعد کیس کا ملزم نمبر نو شیکھر اگروال نے بھی ایک دوسراویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ متوفی ای-س ایچ او نے اس دھمکیاں دی تھیں۔

سیانہ کا ساکن اگرول نے اس ویڈیو میں دعوی کیا ہے کہ’’مھوا کے واقعہ کے متعلق مجھے جانکاری دی گئی تھی اور جب ہم وہاں پہنچے ‘ میں نے دیکھا کہ گائے ذبح کئے گئے تھے۔ہم مردہ گائے ٹریکٹر میں لاد کر چنگورتی پولیس اسٹیشن کی طرف چل پڑے جہاں پر سبودھ کمار سنگھ نے ہمیں روکا۔

انہوں نے ہم سے کہاکہ مردہ گائیوں کو جلادیں ورنہ وہ گولی ماردیں گے۔ میں نے سیانہ کے سب ڈویثرنل مجسٹریٹ اویناش چندرا مایورا کو اس بات کی جانکاری دی جنھوں نے ایف ائی آر درج کرنے کا بھروسہ دلایا‘‘۔اگروال نے دعوی کیا کہ ایس ایچ او تشدد کے ذمہ دار ہیں’’ یہ صرف سبودھ کمار سنگھ کی وجہہ سے ہوا کیونکہ انہوں نے ایف ائی آر درج کرنے سے انکار کیا یہی وجہہ تھی حالات بے قابو ہوگئے اور تشدد کی صورتحال پیدا ہوگئی‘‘۔

سنگھ کی ہم آہنگی پر سوال کھڑا کرتے ہوئے شیکھر اگروال نے کہاکہ ’’ سیانہ میں ہر کوئی جانتا ہے۔ مجھے یوگی ادتیہ ناتھ کی حکومت پر بھروسہ ہے۔اگر میں غلط ہوں تو مجھے سولی پر چڑھادو‘ ورنہ آزا چھوڑدیں‘‘۔

انڈین ایکسپریس کی جانب سے بارہاکوشش کے باوجود اس پر بات چیت کے لئے ایس ڈی ایم مایوریا سے کوئی بات نہیں ہوئی۔اگروا ل کے دعوؤں کے متعلق پوچھنے پر ایس پی بلند شہر(سٹی) نے کہاکہ’’ ایک ملزم جو بھی کہے گا وہ اپنی حفاظت میں ہوگا۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ سبودھ ایک فرض شناس افیسر تھے ‘‘