بلند شہر تشدد۔ گاؤ کشی کے جرم میں غلطی سے چار لوگوں کی گرفتاری ‘ پولیس کا بیان

چہارشنبہ کے روز پولیس نے کہاکہ بجرنگ دل کے ضلع کنونیر یوگیش راج نے گرفتار کئے گئے چار مسلمانوں پر گاؤں کشی کا جھوٹا مقدمہ دائر کرایاتھا۔

بلند شہر۔پولیس نے کہاکہ چار لوگوں کو گاؤ کشی کے الزام میں گرفتار کیاگیا تھا جس کی وجہہ سے اترپردیش کے بلند شہر میں ہجوم نے تشدد برپا کیااور اس کے نتیجے میں ایک پولیس انسپکٹر اور ایک شخص کی موت ہوگئی تھی ‘ اس واقعہ میں بجرنگ دل کے ضلع کنونیر یوگیش راج نے چار لوگوں پر گاؤ کشی کا جھوٹا مقدمہ دائر کرایاتھا۔

ڈسمبر 4کے روز گرفتار کئے جانے والوں میں سرف الدین ‘ ساجد ‘ آصف اور ننھے کے نام شامل تھے جن کی گرفتاری راج کی جانب سے 3ڈسمبر کے روز درج کی گئی شکایت کی بنیاد پر کی گئی تھی‘ عہدیدار نے بتایا کہ بہت جلد ان کی رہائی عمل میںآجائے گی۔

بلند شہر کے سیانہ میں تشدد کے دوران پولیس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور ایک گاؤں والی کی موت کے معاملے میں راج ایک اہم ملزم ہے ۔

جس کی اب تک گرفتاری عمل میں نہیں ائی ہے۔بلند شہر کے سینئر سپریڈنٹ آف پولیس ( ایس ایس پی) پربھاکر چودھری نے کہاکہ چاروں کی معصومیت کااندازہ ا س وقت ہوا جب تین لوگ کالا‘ ندیم او ررائیس کی منگل کے روز گرفتاری عمل میں ائی۔

انہوں نے کہاکہ ’’ مذکورہ تین لوگ کے بشمول دیگر چار لوگ( جو مفرور ہیں) ماہاؤ گاؤں میں گائے ذبیحہ کے معاملے میں ملوث ہیں۔ گائے کے چمڑہ او رباقیات کی دستیابی تشدد کی وجہہ بنی جس میں انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت مارے گئے‘‘۔

چودھری نے مزیدکہاکہ مفرور افراد کو پکڑنے کی کوششیں جاری ہیں جس میں اصل ملزم ہارون بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہاکہ ’’ منگل کے روز گرفتار کئے گئے ؤگوں کے خلاف ہمارے پاس واضح ثبوت موجود ہیں۔

چار پہیوں والی ایک گاڑی‘ چاقو‘ لائسنس یافتہ ایک بندوق ‘ جو ندیم کی ہے برآمد کئے گئے ہیں۔ آوارہ گائیوں کو گولی مارنے کے لئے ندیم کی بندوق گائے ذبح کرنے سے پہلے استعمال کی گئی تھی‘‘۔

ایس ایس پی نے کہاکہ’’ ہم نے سی آر پی سی کی دفعہ 169کے تحت گرفتار شدگان کی رہائی کے رپورٹ داخل کردی ہے‘‘۔

ماہاؤ گاؤں کے باہر مردہ گائے کے باقیات ملنے کی وجہہ سے 3ڈسمبر کے روز پیش ائے تشدد کے واقعات میں پولیس نے 27نامزد اور پچاس تاساٹھ نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیاہے۔