بلند شہر تشدد۔ بی جے پی نے ملزم کی حمایت میں کہاکہ وہ ایک عظیم کام کررہاتھا‘ تحقیقات کا کریں انتظار

کیونکہ ایس ایچ او سبودھ کمار سنگھ کے قتل میں ملوث ہونے کی وجہہ سے کیس کا ملزم نمبر ایک یوگیش راج مفرور ہے‘ بلند شہر لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ بھولا رام نے کہاکہ ’’ہم اس وقت ہی فیصلہ کن بات کرسکتے ہیں جب واقعہ کی حقائق منظرعام پر آجائیں‘‘

بلند شہر۔ِضلع بلند شہر کے پولیس افیسر کے قتل میں ملزم نمبر ایک یوگیش راج سنگھ کی جانب سے خود کو بے قصور ثابت کرنے کا ویڈیو پوسٹ کئے جانے کے کچھ گھنٹوں بعد بی جے پی کے مقامی رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ یوگیش راج نے ’’ عظیم اور آنکھیں کھول دینے والا‘‘ کام انجام دیا ہے‘ یوگیش نے اس ویڈیو میں خود کو بے قصور کے طور پر پیش کرتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے مبینہ مردہ گائے جب ملے وہ اس وقت موقع پر موجود نہیں تھا۔

کیونکہ ایس ایچ او سبودھ کمار سنگھ کے قتل میں ملوث ہونے کی وجہہ سے کیس کا ملزم نمبر ایک یوگیش راج مفرور ہے‘ بلند شہر لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ بھولا رام نے کہاکہ ’’ہم اس وقت ہی فیصلہ کن بات کرسکتے ہیں جب واقعہ کی حقائق منظرعام پر آجائیں‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ’’ سخت گاؤ ذبیحہ کے قانون کی حمایت کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔اس نے عظیم او رآنکھیں کھول دینے والا کام کیاہے۔ اس نے میرے جانکاری میں لایاتھا کہ اس قسم کا واقعہ پیش آیاہے۔ فی الحال معاملے کی جانچ چل رہی ہے‘‘۔

وی ایچ پی کے جوائنٹ جنرل سکریٹری سریندر جین اور بجرنگ دل میرٹھ ڈویثرن کے صدر بالراج دونگر نے بھی یوگیش راج کی حمایت کی ۔

پی ٹی ائی کی خبر کے مطابق بجرنگ دل کے مغربی یوپی کنونر پروین بھاٹی نے کہاکہ یوگیش راج کو خودسپردگی اختیار کرلینا چاہئے۔ مگر بھاٹی نے مزیدکہاکہ ’’ تحقیقات کسی بڑے ادارے سے کرائے جانے چاہئے۔ میں سمجھتاہوں سی بی ائی کو اس کی جانچ کرنی چاہئے‘‘۔

یوگیش راج نے ویڈیو میں دعوی کیاہے کہ وہ مردہ گائے کی دستیابی کے وقت موقع پر موجود نہیں تھا وہیں اس کے برخلاف پیر کے روز اس کی شکایت پر ہی ایف ائی آردرج کرنے کی بات کی گئی ہے‘ جس میں کہاگیاہے کہ سات لوگوں نے گائیوں کا ذبح کیاتھا۔

مبینہ گاؤذبیحہ کے متعلق درج ایف ائی آر میں اس کے حوالہ سے کہاگیا ہے کہ’’ جب ہم نے دیکھا کہ گائیوں کو ذبح کیاجارہا ہے‘ ہم نے آواز اٹھائی۔ جب انہوں نے ہمیں دیکھا وہ بھاگ کھڑے ہوئے ۔

ہمارے ہندو جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے‘‘۔اس ویڈیو میںیوگیش راج مبینہ طور پر اس بات کا دعوی کررہا تھا کہ وہ پرامن ماحول میں مسلئے کو سلجھانے چاہتا تھا۔ اس نے کہاکہ’’ مجھے گائیوں کے قتل کی جانکاری ملنے کے ساتھ ہی میں موقع واردات پر پہنچا۔

میں نے دیکھا کہ انتظامیہ کے لوگوں بھی وہاں پر موجود پیں۔ ہم سیانہ پولیس اسٹیشن شکایت درج کرانے کے لئے پہنچے‘‘۔اسی کے ساتھ بھڑکے تشدد میں اپنی عدم موجودگی کادعوی کرتے ہوئے اس نے کہاکہ ’’ جب ہم سیانہ پولیس اسٹیشن پر بیٹھے تھے‘ ہمیں جانکاری ملی کے برہم گاؤں والوں نے پتھراؤ اور فائرینگ کی جس میں ایک فرد اور پولیس ملازم کی موت ہوگئی۔

جب ہماری ایف ائی آردرج ہوگئی اور تو ہمیں ایسا کرنے کی کیاضرورت پڑے گی‘بجرنگ دل کے لوگوں نے فساد جیسے صورت حال پیدا کردی ہوگی؟دوسرے واقعہ سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے‘‘۔ یوگیش راج کو اپنا بہترین کارکن قراردیتے ہوئے بجرنگ دل کے ڈونگر نے کہاکہ ’’ انتظامیہ نے اس کو کیس میں ملوث کرنے کی سازش کی ہے۔

ہم اس کے لئے اپنی لڑائی کو جاری رکھیں گے‘‘۔ وی ایچ پی کے جین نے کہاکہ ’’ ایس ائی ٹی کے تشکیل سے پہلے ہی دوسری ہندوتنظیموں کے نام بھی شامل کرلئے گئے۔

ایسا اس وقت ہی ہوسکتا ہے جب کوئی ایجنڈہ پر کام کیاجارہا ہوں‘‘۔سومیت کا ایک اور ویڈیو بھی سوشیل میڈیا پر پوسٹ کیاگیا جو اس واقعہ میں ہلاک ہوگیا ہے اور اس کا نام تشدد کی ایف ائی آر میں درج کیاگیا ہے‘ مبینہ احتجاج کے دوران گولی لگنے کی وجہہ کو مو ت کاسبب بتایا جارہا ہے

۔سمیت کے گھر والوں کاکہناہے کہ وہ خاموش کھڑا تھا اور بے قصور تھااور بلند شہر انتظامیہ نے منگل کے روز اس کے گھر والوں کو پانچ لاکھ روپئے معاوضہ ادا کرنے کااعلا ن کیاہے۔رکن پارلیمنٹ بھولا رام نے کہاکہ ’’ اس کے تشدد میں ملوث ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ایس ائی ٹی کریگا۔

حقیقت تو یہ ہے اس کی موت گولی لگنے سے ہوئی ہے۔ انتظامیہ کی اس میں ضرور کوتاہی ہے۔ پتھر بازی گاؤ ذبیحہ سے ہوئی برہمی کا سبب تھی‘‘۔

ایڈیشنل ایس پی( سٹی) پروین رنجن سنگھ نے کہاکہ ’’ جب تک ہماری جانکاری میں کوئی ویڈیو نہیں آتا تب تک ہم کسی بات کی بھی تصدیق نہیں کرسکتے‘‘۔

چہارشنبہ کے روز یوپی پولیس نے تین لوگوں کو ضلع مجسٹریٹ کے روبرواس وقت پیش کیاجب پولیس کی جانب سے ایف ائی آر میں چارلوگوں کے ناموں کے اندرا ج کا اعلان کیاگیا او ربتایاکہ بعدازاں ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔