بلعلہ کے گن مین نے حملوں آواروں پر فائیرنگ کی۔ اے سی پی نے اپنا بیان عدالت میں درج کروایا

حیدرآباد:اکبر الدین اویسی حملہ مقدمہ میں چوتھے روز بھی عدالت میں اے سی پی سے پوچھ تاچھ کا سلسلہ جاری رہا‘ سابق اے سی پی سنتوش نگر شیخ اسمعیل سے عدالت میں جی گرومورتی نے تفتیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ جانی میاں جوکہ رکن اسمبلی بلعلہ کا گن مین ہے نے حملوں پر کھلے عام فائیرنگ کی۔

مگر اس کے کوئی پختہ ثبوت نہیں ہیں‘ اور نہ ہی کوئی علیحدہ کیس اس ضمن میں درج کیاگیا ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ اپریل30سال2011کو پیش ائے اس واقعہ کے وہ چشم دید گواہ نہیں ہیں مگر انہوں نے زخمیوں سے اویسی اسپتال میں ملاقات کے دوران بیان ریکارڈکروائے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ جانی کی گولی سے ہلاک ہونے والے ابراہیم یافعی کے جسم پر کتنے زخم کے نشان ہیں تھے اس سے بھی وہ ناواقف ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ وہ نعش کی جانچ کے لئے عثمانیہ جنرل اسپتال کے مردہ خانہ کو بھی نہیں گئے مگر انہوں نے چندرائن گٹہ پولیس کے انسپکٹر پی وینکٹ گیری کو متعلقہ ایم آر او کے ساتھ ملکر ضابطے کی تکمیل کی ہدایت دی تھی۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ اس دوران اویسی اسپتال پر مشتعل ہجوم کو قابو کرنے میں لگے ہوئے تھے۔

انہوں نے کہاکہ ڈی سی پی ساوتپ زون مسٹر این مدھوسدھن ریڈی کی ایماء پر انہوں نے این یادیہ ایڈیشنل انسپکٹر آف پولیس سنتوش نگر پولیس اسٹیشن کو ہدایت دی کہ وہ اویسی اسپتا ل جائیں اورکسی بھی زخمی عینی شاہد سے پٹیشن لیکر ایک مقدمہ درج کریں۔

اس کے علاوہ انہوں نے سب انسپکٹر آف پولیس چندرائن گٹہ نیاز الدین کو مقام واقعہ کا محاصرہ کرنے کی بھی ہدایت دی تھی۔وہ نہیں جانتے تھے کہ راملو ایس ائی اس دن صبح8تاشام3بجے تک ڈیوٹی پر تھے یا نہیں۔
انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ وہ ابراہیم بن یونس یافعی پر اکبر اویسی اور دیگر ساتھیوں کی جانب سے کھلے عام فائیرنگ کے باوجود انہوں نے اسپیڈ پوسٹ کے ذریعہ پٹیشن روانہ کیا اوردوسرا کیس رجسٹرڈ کرنے میں پوری طرح ناکام رہے ۔

میٹرو پولٹین مجسٹریٹ نے مسٹر اسمعیل کی تفتیش پر 30مارچ تک روک لگادی ہے۔