بدھ ازم کے تئیں دلتوں کاجھکاؤ کے اسباب

گجرات کے اونناؤ میں تین سو دلتوں کے بدھ مت اختیار کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ سابق میں بڑے پیمانے پر دلتوں کے مذہب تبدیل کرنے اور دوبارہ اپنے مذہب میں و اپس لوٹنے کے اقدام پر دباؤ کا مشاہدہ کیاجاسکا ہے۔

اتوار کے روز دلت خاندان کے اراکین جنھیں گجرات کے اونناؤ میں جولائی 2016میں گاؤ رکشکوں نے اپنا نشانہ بنایاتھااور تین سو کے قریب دیگر دلتوں نے موٹا سمادھیالا گاؤں میں بدھ مت اختیار کرلیا‘ وہیں جہاں پر مبینہ طور پر گاؤ رکشکوں نے ان کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔ بی جے پی دلت رکن اسمبلی پردیب پرمار جنھوں نے تقریب میں شرکت کی تھی نے انڈین ایکسپرس سے کہا کہ’’ میں ایک بی جے پی ورکر ہوں‘اگر بابا صاحب امبیڈکر دستور نہیں دیتے اور تحفظات کا عمل نہیں ہوتا تو میں کبھی بھی رکن اسمبلی نہیں بن سکتا‘‘۔

کیا یہ دلتوں کے بدھ مت اختیار کرنا عام بات ہے؟
حالیہ سالوں میں ایسے کئی واقعات پیش ائے ہیں جس میں دلت انفرادی طور پر اپنے گھر والوں کے ساتھ اور گروپس کی شکل میں بدھمت مذہب اختیار کرچکے ہیں۔

اس کی ایک مثال پچھلے سال اکٹوبر میں بی آر امبیڈکر سے جڑے وڈوڈ را کی سنکلپ بھومی میں تیس دلت نوجوانوں نے بدھمت اختیار کرنے کا واقعہ ہے۔ہر سال لوگ ناگپور کی دیکشہ بھومی کا دورہ کرتے ہیں جہاں پر امبیڈکر 14اکٹوبر1956 کو تین لاکھ دلتوں نے بدھ مت اختیار کرلیاتھا اور بدھ عقائد پر چلنے کی عہد لیاتھا۔

سماجی مورخ ایلانور زیلوٹی کے مطابق امبیڈکر کی ’’ ممبئی میں اخری رسومات کی تقریب‘‘ بھی ایک او ربڑی تبدیلی مذہب کا موقع بنا جس میں ایک لاکھ لوگوں نے بھیکو آنند کوشیالیایان ہوگئے‘‘۔

زیلوٹ یہ لکھتی ہیں کہ’’ڈسمبر16کے روزناگپور کے دیکشہ میدان کے علاوہ ممبئی اور ناسک میں جمع ہوکر تبدیلی مذہب کیا۔اگلے دوماہ تک تبدیلی مذہب کا سلسلہ چلتا رہا‘‘۔ سال1961کی مردم شماری میں 32.50لاکھ دلتوں کے نام شامل ہوئے جس میں27.89لاکھ مہارشٹرا میں تھے۔جبکہ 2011میں یہ تعداد بڑھکر 84.43 لاکھ ہوگئی جس میں 65لاکھ مہارشٹرا سے ہے

مگر دلت بدھمت ہی اختیار کرنا کیو ں چاہتے ہیں؟
بدھمت وہ عقیدہ ہے جس کو امبیڈکر نے ہندوازم چھوڑنے کے بعد قبول کیاتھا۔اکٹوبر13سال1935میں بابا صاحب نے یااولہ میں دس ہزار لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھا کہ’’ میں ہندو نہیں مروں گا‘‘۔ ائندہ کے سالوں کے لئے انہیں امید تھی کہ چھوت اچھوت اور طبقہ واری نظریہ میں کمی ائے گی۔

او رمندروں میں داخلہ ک صورت پیدا ہوگی۔ زیلوٹی نے 1929کے جلگاؤں کا واقعہ یاد کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے کہاکہ چھوت اچھوت کا عمل دیگر مذہب کی طرف راغب کررہا ہے اور اس کے اندرون ایک ماہ علاقے کے بارہ ماہاروں نے مذہب اسلام اختیار کرلیاتھا‘‘۔

دادر میں کل ممبئی ضلع مہار کانفرنس سے 1936میں خطاب کرتے ہوئے امبیڈکر نے کہاتھا کہ ہمدردی ‘مساوات اور آزادی یہ تین اہم ضرورتیں ہیں جو ایک انفرادی مذہب میں ہونے چاہئے جوکہ ہندوازم اختیار کرنے والوں کے لئے نہیں ہے

کیا یہ عمل امبیڈکر نے شروع کیاتھا؟
تبدیلی مذہب کا ماڈرن استعمال سیاسی ہتھیار کے طور پر امبیڈکر ے کیاتھا مگر طبقے اور برہمنی احکامات کے خلاف برسوں قبل بدھا خود مخالف ہوئے تھے۔

دبے کچلے ہندو طبقے کے لوگ عیسائی او رسکھ بننے والوں میں شامل ملیں گے۔بھکتی تحریک برہمنوں کے لئے ایک بڑا چیالنج بنی ۔ بساوایا نے بارہویں صدی میں لنگایت سماج کا قیام عمل میں لاتے ہوئے کنڈازبان کے استعمال کو بنیاد بنایا۔

انیس اور بیسویں صدی میں شدت پسند سونچ کے حامل لوگ بالخصوص طبقہ واری اساس پر دبے ہوئے لوگوں نے مورخین کے لئے ایک نیا چیالنج کھڑا کردیا۔

کیرالا میں بھی لسانی بنیادوں پر مذہبی علیحدگی اختیارکرنے والے تحریکات میں دلت قائدینوں کا اہم رول رہا ہے۔ریاست ٹاملناڈو میں دلتوں نے اسلام اور عیسائیت کو ایک دوسرا موقع کے طور پر دیکھا۔ سال1981میں ایک سو پچاس دلت لوگوں نے میناکشی پورم میں اسلام قبول کرلیاتھا۔