بانٹو اور حکومت کرو: اترپردیش میں بی جے پی بمقابلہ مسلمان‘ امیت شاہ نے انتخابی ایجنڈہ واضح کردیا۔

لکھنو: بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ نے اترپردیش کے سہارن پور میں پارٹی کی پریورتن یاترا کے موقع خطاب کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے مسلم قائدین کو نشانہ بنایا ۔

جہاں کی مسلم آبادی کا تناسب41فیصد ہے۔ شاہ نے اپنی تقریر میں سماج وادی پارٹی ‘ بہوجن سماج پارٹی کے مسلم قائدین کو نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ’’ چیف منسٹر اکھلیش یادو اپنے آپ کو وکاس پرش کی طرح پیش کررہے ہیں۔

اور کہاکہ جب تک وہ چیف منسٹر کی طرح کام کررہے تھے تب تک افضال انصاری اور مختار انصاری کو سماج وادی پارٹی میں شامل نہیں کیااور اب اترپردیش کی عوام ان سے سوال کررہی ہے کہ کیاافضال انصاری آپ کی پارٹی میں ہے جبکہ آپ اب بھی اترپردیش کے چیف منسٹر ہیں‘ افضال انصاری کا کیا ہوا اور آپ نے عتیق احمد اور آعظم خان کا کیا کیا؟

شاہ نے کہاکہ ساری سماج وادی پارٹی عتیق‘ آعظم ‘ افضال اور مختار سے بھری پڑی ہے۔شاہ نے کہاکہ’’ ان تمام لوگوں میں ایک ہی بات یکساں ہے اور وہ یہ ہے کہ تمام مسلمان ہیں‘‘۔شاہ نے بی ایس پی سربراہ کو بھی تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ’’ بہن جی( مایاوتی) کہتی ہیں وہ اترپردیش کو یوپی سے آزاد کرائیں گی۔

اگر یہاں پر عتیق‘ آعظم ‘ افضال اور مختار ہیں تو وہاں بی ایس پی نسیم الدین( صدیقی) ہے۔ آپ ان سے کیسے بچ پاؤگے۔یہ ایک شیطان او رگہرے سمندر کے درمیان انتخاب کرنے کے مترداف ہے‘‘۔شاہ نے کہاکہ ایسا کوئی بھی ہمارے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’کوئی غنڈہ عناصر بی جے پی کے پاس نہیں ہے۔

بی جے پی کے پاس غنڈہ عناصر کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ صرف بی جے پی غنڈوں سے پاک اترپردیش قائم کرسکتی ہے‘‘۔امیت شاہ نے کہاکہ اترپردیش میں ہندؤں کے حقوق کی حفاظت صرف بی جے پی ہی کرسکتی ہے۔کیرانہ سے ہندؤں کے تخلیہ پر ردعمل پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ’’ویسٹرن اترپردیش کے علاقوں سے ہندؤوں کے تخلیہ کا ذمہ داری ایس پی پر عائد ہوتی ہے۔

اگر بی جے پی اقتدار میںآتی ہے تو کوئی بھی گاؤں چھوڑ کر نہیں جائے گا سوائے ان کے جو جبری طور پر ہندؤوں کو گاؤں چھوڑ کر جانے کے لئے مجبور کررہے ہیں‘‘۔ اپنی تقریر کے دوران امیت شاہ نے انڈین آرمی کا نام لئے بغیر ہی سرجیکل اسٹرائیک کی کامیابی کا سہرا بی جے پی کے سر باندھنے کی کوشش بھی کی۔

دراصل امیت شاہ نے سرجیکل اسٹرائیک کو انتباہ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کہاکہ’’اگر کوئی کچھ کرنے کی ہمت کرتا ہے تو ہمیں معلوم ہے کہ اس کی آنکھ میںآنکھ ڈال کر گولی کا جواب گولی سے کس طرح کیا جاتا ہے‘‘۔شاہ نے ایس پی او ربی ایس پی کوتین طلاق کے مسلئے پر ووٹ بینک کی سیاست کا ذمہ دار ٹھرایا۔

تین طلاق کے مسلئے پر امیت شاہ نے کہاکہ’’ان سیاسی پارٹیوں کو مسلم خواتین کے حقوق پر سیاست کرنے میں شرم محسوس نہیں ہوتی۔ جس عمل سے مسلم خواتین کو نقصان ہورہا ہے اس کو ختم کیوں نہیں کردینا چاہئے؟‘‘۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمت عملی اترپردیش میں مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے انتخابات کوفرقہ وارانہ رنگ دینے کوشاں ہے او ر اس کے لئے سہارن پور سے شروعات کی جارہی ہے۔یہاں تک مودی نے بھی این ڈی اے حکومت کے دوسال کی تکمیل پر سہارن پورسے ہی ریالی نکالی تھی۔