بامیان میں طالبان نے جس طرح بدھا کا مجسمہ ڈھایا تھا اسی طرز پر بابری مسجد کو مٹادیاگیا۔ سپریم کورٹ

درخواست گذار کے وکیل راجیو دھون نے کہاکہ یوپی حکومت نے اس کیس میں غیرجانبداری کا رویہ نہیں اپنا یا ہے
نئی دہلی۔افغانستان کے بامیان میں جس طرح طالبان نے بدھا کے مجسمے کو ڈھایا تھا اسی طرز پر بابری مسجد کے انہدام کے معاملے میں ایودھیا تنازع کیس میں ایک درخواست گذار ایم ائی صدیقی نے اترپردیش حکومت پر الزام عائد کیاکہ اس معاملے میں غیرجانبداری کے اپنے وعدے کو پورا نہیں کیاگیا ہے۔

صدیقی کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل راجیو دھون نے چیف جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس اشوک بھوشن‘ جسٹس عبدالناظیر پر مشتمل بنچ سے کہاکہ ایودھیا میں مسجد کو ’’ ہندو طالبان‘‘ نے مہندم کیاہے‘ ٹھیک اسی طرح جیسا افغانستان کے بامیان نے طالبان نے بدھا کا مجسمہ مہندم کیاتھا۰۔

دھون نے مقدمہ کی بحث کے دوران کہاکہ ملک میں محدود جمہوریت اور ایک مذہب بن گیا ہے دستور۔انہوں نے کہاکہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ مذہبی مقام کی بے حرمتی کرے۔

اپنے ستر صفحات پر مشتمل جرح میں دھون نے یوپی حکومت کے رویہ کو بھی شدیدتنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں1994کے فیصلے کے حوالہ پیش کیا جس میں جسٹس ایم اسماعیل فاروقی کی پانچ ججوں پر مشتمل دستور ی بنچ نے فیصلہ سنایاتھا۔

دھون نے اسماعیل فاروقی کے فیصلے کو غیرائینی قراردیا اور کہاکہ مسجد کی تعمیر کی نماز کے لئے عمل میںآتی ہے