’بات یہیں ختم نہیں ہوئی‘۔ بی ایس ایف کے برطرف جوان نے غیر معیاری کھانے کو لیکر سپریم کورٹ جانے کا کیا فیصلہ

سامبا:جوانوں کو غیر معیاری کھانا فراہم کرنے کا وائیر ل ویڈیو کے ذریعہ انکشاف کرنے والے بارڈر سکیورٹی فورسس سے برطرف پراداس جوان تیج بہادر یادوکا عزم ہے کہ وہ اب انصاف کے لئے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

ایک روز قبل ہی دوپہر 12بجے کے وقت بہادر کو ان کی برطرفی کا مکتو ب ملااور وہ تین ٹن ٹرک میں اپنا سامان لاد کر کنٹونمنٹ سے نکل گئے۔یادو نے اے این ائی سے کہاکہ’’ مجھے بی ایس ایف سے نکل دیاگیا ہے ‘ مگر اب بھی میرے پاس وہ ویڈیو موجود ہے جس کو میں غیرمعیاری کھانے کی سربراہی کے وقت ریکارڈ کیاتھا۔میں اب بھی انصاف کا منتظر ہوں اور میں اس کے لئے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا‘ کیونکہ مجھے سسٹم پر پوری بھروسہ ہے‘‘۔

اپنی بی ایس ایف سے برطرفی پر اداسی کا اظہار کرتے ہوئے جوان نے کہاکہ اس کی انہیں امید نہیں تھی جبکہ میں نے فوجی جوانوں کو فراہم کئے جانے والے غیرمعیاری کھانے کا انکشاف کیاتھا۔حقیقت تو یہ ہے کہ نہ صرف بی ایس ایف میں غیر معیاری کھانا ہے بلکہ شعبہ دفعہ کے تمام شعبوں میں بھی فراہم کئے جانے والے کھانا کا یہی حال ہے
انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ یہ ایک افسوس ناک عمل ہے مگر یہ اس لئے ہوا کیونکہ میں نے حقائق کو منظر عام پرلایا ‘ پھر کیابھی کیاجاسکتا ہے۔ میںیہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ تمام فوجی افسران بدعنوان ہیں ‘ان میں کچھ تو فوجیوں کا خاص خیال رکھتے ہیں مگر کم ازکم پچاس فیصد ایسے افسران ہیں جو غیرمعیاری کھانے کی فراہمی کے ذمہ دار ہیں۔جوانوں کو غیرمعیاری کھانے فراہم کرنے والا ویڈیو پوسٹ کرنے کے جرم میں ایس ایس ایف سی نے یادوکو برطرف کردیا ہے۔

ایس ایس ایف سی نے یادو پر لگائے گئے الزامات کی بی ایس ایف قوانین کے تحت تحقیقات کررہی تھی۔ فوجی قوانین کے مطابق تیج بہادر یادو کے پاس دوموبائیل فون برآمد ہوئے جس کے ذریعہ سوشیل میڈیا تصوئیریں پوسٹ کی گی جو فوجی قوانین کے خلاف ہے ‘ لہذا مذکورہ فوجی جوان کو قصور وار قراردیتے ہوئے اس کو برطرف کردیاگیا۔یادو کا مذکورہ ویڈیو نے سوشیل میڈیا پر کافی سرخیاں بٹوری اور جوانوں کے تئیں حکومت کی سنجیدگی پر کئی سوال بھی اٹھنے لگے