بابری مسجد پولرائزیشن کی سیاست : اویسی نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کو دئے ایک کروڑ ۶۲؍لاکھ ؟ 

 

نئی دہلی : بی جے پی رام مندر کی تعمیر پر مجلس اتحاد المسلمین بابری مسجد کی تعمیر پرپولرائزیشن کی سیاست کررہی ہے ۔ایڈوکیٹ کپل سبل او رکانگریس کے خلاف بیان بازی کرنے کے بعد اب مجلس اتحاد المسلمین نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو کٹھرے میں لاکھڑا کردیا ہے۔

مجلس کے فلور لیڈر رکن اسمبلی اکبر الدین اویسی نے اپنے ایک انتخابی تقریر کے دوران دعوی کیا ہے کہ انہوں نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کو ایک کروڑ ۶۲؍ لاکھ روپے دئے ہیں ۔ چنانچہ اب مسلم لاء بورڈ اس پر برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ دوسری جانب کانگریس نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ کوئی سیاسی پارٹی مذہبی معاملہ میں چندہ کیسے دے سکتی ہے ؟ اور انتخابات کے دوران آخر اس کا اعلان کیوں کیاگیا ہے ؟ اکبر الدین اویسی نے ایک انتخابی خطاب کے دوران کہا کہ انہوں نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کو بابری مسجد کے مقدمہ کیلئے ایک کروڑ ۶۲؍ لاکھ روپے بطور عطیہ دئے ۔ اس تعلق مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ میں اس سلسلہ میں صدر مجلس اسد الدین اویسی سے بات کروں گا۔

اس معاملہ میں کانگریس کے قومی ترجمان م افضل نے بھی شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔کیونکہ اکبر الدین اویسی نے اس ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ اگر کانگریس بابری مسجد کے مقدمہ کے لئے ایک کروڑ روپے دے گی تو میں بھکاری بن کر کانگریس کیلئے پورے ملک میں ووٹ مانگتا پھروں گا ۔ مسٹر افضل نے کہا کہ اکبر اویسی کے بیان دو پہلوہیں ۔پہلایہ کہ مجلس کی جانب سے بابری مسجد کے مقدمہ کیلئے مسلم پرسنل لاء بورڈ کو پیسے دئے گئے اوردوسرا پہلو یہ کہ کانگریس پر تنقید وطنز کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مولاناسید ارشد مدنی بھی اس معاملہ کو لڑرہے ہیں ۔لیکن انہوں نے کبھی اس بات اعلان نہیں کیا ۔ چنانچہ اویسی صاحب کو بردباری کا مظاہرہ کرنا چاہئے تھا ۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کانگریس پارٹی بھی بابری مسجد کے لئے فنڈ جاری کرے تو وہ کانگریس کیلئے ووٹ مانگا کریں گے میںیہی کہوں گاکہ کوئی بھی سیاسی پارٹی مذہبی معاملات میں چندہ نہیں دے سکتی یہ آئین کے خلاف ہے۔