بابری مسجد معاملے میں مصالحت کی بات کرنے والے شری شری روی شنکرفرقہ پرستوں کا چہرہ: مولانا ولی رحمانی

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمد ولی رحمانی نےکہا ہے کہ بابری مسجد کے معاملے میں جو لوگ مُصالحت کی بات کررہے ہیں وہ صرف ایک طرفہ بات کررہے ہیں، ان سے کسی طرح کی بات نہیں کی جاسکتی ہے۔ بنگلورو کے دورے پرآئے مولانا ولی رحمانی نے واضح لفظوں میں کہا کہ بابری مسجد قضیہ پرمصالحت کی بات کرنے والے شری شری روی شنکرگرو فرقہ پرست طاقتوں کا ایک چہرہ ہیں۔

مدرسہ اصلاح البنات میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ بابری مسجد معاملے میں دست برداری کی بات کرنے والے مسلم طبقہ کے بعض افراد اپنے آپ کو لیڈرکہلاوانے کیلئے اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں۔ مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ بابری مسجد کے معاملے میں سُپریم کورٹ میں پوری جاں فشانی کے ساتھ لڑرہاہے۔ اوربورڈ کوملک کی عدالت عظمی پر پورا بھروسہ ہے۔

واضح رہے کہ بابری مسجد کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیرغورہے۔ کچھ ماہ قبل شری شری روی شنکرنے علمائے کرام اوراترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سمیت دیگرلیڈروں سے ملاقات کرکے بات چیت کے ذریعہ بابری مسجد کا حل پیش کئے جانے کی ایک کوشش کی تھی، تاہم مسلم پرسنل لا بورڈ نےان سے علیحدگی اختیارکرلی تھی۔ بورڈ کے ایک اہم رکن مولانا سلمان ندوی کو ان سے ملاقات کرنے اوربورڈ کے موقف سے علیحدہ موقف اختیارکرنے پرانہیں بورڈ سے باہرکا راستہ دکھا دیا گیا تھا۔

دراصل شری شری روی شنکرکے موقف سے مولانا ولی رحمانی اوربابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینراوربورڈ کے سکریٹری ظفریاب جیلانی نے واضح طورپرکہا تھا مسلم پرسنل لابورڈ کا شری شری روی شنکرکے سیاسی موقف سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ ساتھ ہی ظفریاب جیلانی نے کہا تھا کہ شری شری روی شنکر صرف لوک سبھا ضمنی الیکشن میں بی جے پی کو فائدہ پہنچنا چاہتے ہیں، اس لئے اجودھیا معاملہ پر صلح کی کوششیں کررہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ روی شنکر کی پوری کوشش پولرائزیشن کرنے کی ہے، لیکن مسلمان ان کی باتوں میں نہیں آنے والے ہیں۔