بابری مسجد حق ملکیت کا مقدمہ آئینی بنچ میں منتقل ہونا چاہئے : جسٹس سہیل اعجاز صدیقی

نئی دہلی : بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی حق ملکیت پر سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے درمیان جسٹس سہیل اعجاز صدیقی نے کہا کہ انصاف کا یہ بھی تقاضہ ہے کہ اس معاملہ کو آئینی بنچ میں منتقل کیا جائے ا ورایم اسماعیل فاروقی والے غلط فیصلے کی اصلاح کیجائے ۔واضح رہے کہ گزشتہ ۶؍ جولائی کو مذکورہ بالامقدمہ کی سپریم کورٹ میں سماعت تھی

اوراب اگلی سماعت ۱۳ ؍ جولائی کو ہونی ہے ۔چنانچہ اس مقدمہ میں بابری مسجد کے فریقین کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس کو ۵؍ رکنی آئینی بنچ میں منتقل کیا جائے ۔کیونکہ یہ معاملہ بہت ہی حساس اور سنجیدہ ہے ۔اس کے ساتھ ہی جمعیۃ علماء کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے اسماعیل فاروقی فیصلہ کو بھی ختم کرنے کی گذارش کی ہے ۔ چنانچہ اسی پر جسٹس صدیقی نے کہا کہ آخر آئینی بنچ میں اس مقدمہ کی سماعت کیوں ضروری ہے ؟

جسٹس صدیقی نے کہا کہ ۱۹۹۴ء میں سپریم کورٹ نے ایم اسماعیل فاروقی بنام حکومت ہند پر یہ فیصلہ دیا تھا کہ قبضہ مخالفانہ کے ذریعہ ملکیت حاصل کی جاسکتی ہے ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ فیصلہ قانوناً غلط ہے ۔انھوں نے کہا کہ اسکی دلیل یہ ہے کہ قبضہ مخالفانہ کا قانون یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی غیر منقولہ جائداد کے اصلی مالک کو خبر دار کرتے ہوئے اس پر جبراً قبضہ کرلیتا ہے او ر۱۲؍ سال تک وہ اپنا قبضہ قائم رکھتا ہے

او ر جائدا د کا اصلی مالک بے دخل نہیں کرتا ہے تو۱۲؍ سال بعد قبضہ مخالفانہ کے ذریعہ اس جائداد پر وہ ملکیت حاصل کرلے گا او ر اصلی مالک بے دخل ہوجائے گا ۔ انھوں نے کہا کہ اب سوال یہ ہے کہ مسجدتو اللہ کا گھر کہلاتی ہے ۔اورعرش سے فرش تک وہ مسجد رہتی ہے نیز اللہ تعالیٰ کے علاوہ اس کا کوئی مالک بھی نہیں ہوتا ۔ تو جو شخص مسجد میں قبضہ کرتاہے اس کویہ ثابت کرنا پڑے گا کہ کس تاریخ کو اورکس سنہ میں اس نے اللہ کے پاس جاکر اس کو خبر دار کیا کہ قبضہ مخالفانہ کرلیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مسجد پر قبضہ مخالفانہ کا دعوا کرنے والے اگر یہ دلیل پیش کریں کہ انہوں نے مسجد کے متولی یا امام مؤذن کے علم میں قبضہ کرلیا تھا تو اس پر میرا کہنا ہے کہ یہ لوگ اللہ کے نمائندے نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں ۔ چنانچہ انہیں اللہ کی نمائندگی کرنے کا اختیار نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب جس طرح مسجد پر قبضہ مخالفانہ کے ذریعہ ملکیت حاصل نہیں کی جاسکتی اسی طرح مسجد بھی کسی غیر منقولہ جائیدادپر قبضہ مخالفانہ کے ذریعہ اپنی ملکیت حاصل نہیں کرسکتی ۔

ورنہ بابری مسجد جو برسوں سے اس جگہ قائم ہے جس جگہ کو ہندو فریقین رام لیلا کا چبوترہ کہتے ہیں ۔قبضہ مخالفانہ کے ذریعہ حاصل نہیں کی سکتی ۔جسٹس صدیقی نے کہا کہ مسلمانوں کی بے حسی کے سبب اب تک یہ مقدمہ چیلنج نہیں کیاگیا تھا لیکن اب اس پربحث صحیح سمت میں جاری ہے اورہم امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ اس مقدمہ کو آئینی بنچ میں منتقل کرے گا ۔