بابری مسجد حق ملکیت کا معاملہ۔جمعےۃ علماء ہند عدالت عظمیٰ میں بحث کے لئے پوری طرح تیار۔

نئی دہلی :۔ بابری مسجد حق ملکیت کے تاریخی مقدمہ کی سپریم کورٹ میں جمعرات سے سماعت ہو نے جا رہی ہے ۔جس پر ملک بھر کی نظریں مر کوز ہیں۔ملک کی قدیم ترین ملی جماعت جمعےۃ علماء ہند (فریق اول) نے عدالت عظمی میں مضبوط بحث کے لئے خود کو پوری طرح تیار کر لیا ہے۔اور جمعےۃعلماء ہند کی نگرانی و سرپرستی میں سپریم کورٹ کے سینئر وکلاء مسلسل میٹنگیں کررہے ہیں اور مقدمہ کا گہرائی سے مطالعہ بھی کررہے ہیں۔

اس سلسلہ میں بات کر تے ہوئے جمعےۃعلماء کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ میں مستقل اپنے وکلاء حضرات اور متعلقہ جمعےۃعلماء ہند کے ذمہ داران سے رابطہ میں ہوں چنانچہ میں یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے وکلاء جس طرح سے دن رات اس مقدمہ پر کام کر رہے ہیں اور جو دستاویزات تیار کئے ہیں اس سے یہ یقین ہے کہ فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ جمعےۃعلماء ہند کی جانب سے مقرر کئے گئے سینئر وکلاء راجیو دھون اور ڈاکٹر راجو رام چندرن عدالت میں اپنا موقف اظہار کر نے کے لئے پوری طرح تیا ر ہیں۔انھوں نے کہا کہ جمعےۃ علماء ہند کے قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ احمد اعظمی ہمہ وقت ان کے ساتھ ہیں اور کسی بھی چیز کی کمی ہونے نہیں دے رہے ہیں ۔

ارشد مدنی نے کہا کہ سب سے اہم کام فارسی زبان میں موجود دستاویزوں کا ترجمہ تھااور اللہ کا شکر ہے کہ وہ کام بھی ہم نے پورا کردیا۔انھو ں نے مزید کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں فیصلہ کیا ہوگا اللہ بہتر جانتا ہے تاہم ہم اپنی تیاریوں سے مطمئن ہیں ۔مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ یہ درست ہے کہ کچھ لوگ بات چیت کی بات شروع کی تھی۔لیکن ہم اپنے موقف پر قائم رہے کہ یہ سارا معاملہ حق ملکیت کا ہے۔اور پوری طرح قانونی معاملہ ہے۔اس لئے بات چیت کے کیا معنی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ کئی مرتبہ بات چیت شروع کے گئی لیکن دوسرا فریق بابری مسجد کو ایک انچ زمین دینے کو تیا ر نہیں ہے تو پھر بات چیت کس بنیاد پر ہو گی۔

اس لئے ہم نے کہا کہ اب جو فیصلہ عدالت کا ہوگا وہ مانا جائیگا۔کیا مودی حکومت ۲۰۱۹ ء کے پیش نظر اس میں جلد با زی کر رہی ہے؟اس پر انھوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ وہ اس کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہے کیو نکہ اس نے گزشتہ چار سال میں وہ ایک بھی کام نہیں کئے جس کا اس نے وعددہ کیا تھا۔چنانچہ اب رام مندر اور بابری مسجد کے علاوہ دوسرا کوئی موضوع نہیں ہے۔لیکن ہمیں اس کی پرواہ نہیں ۔اسی دورا ن گلزار اعظمی نے کہا کہ چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی سہ رکنی بنچ جس میں جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس بھوشن شامل ہیں ۔اس کے روبرو معاملہ کی سماعت ہوگی ۔

اس کی تیاری میں آن ریکارڈ اعجاز مقبول سینئر وکلاء سے مسلسل کانفرنس کر ہے ہیں ۔تا کہ مقدمہ کی سماعت کی وقت جمعےۃ علماء عدالت کے سامنے اپنے مضبوط دلائل پیش کر سکے ۔اور عدالت کے حکم کے مطابق ہندی ،اردو،فارسی ،سنسکرت اور دیگر زبانوں میں موجو د دستاویزات کے تر جمہ تکمیل کے مراحل میں ہیں۔انھوں نے کہا کہ بابری مسجد کی ملکیت کے تنازعہ کو لیکر سپریم کورٹ میں زیر سماعت پٹیشن نمبر ۲۰۱۰؍۱۰۸۶۷۔۱۰۸۶۶ پر بحث میں جمعےۃ علماء کی جانب سے سینئر وکیل ڈاکٹر راجو دھون ،ڈاکٹر رام چندرن بحث کرینگے۔جبکہ ان کی معاونت کے لئے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول ،ایڈوکیٹ طاہر ، اور دوسرے موجو د رہیں گے۔