بابری مسجد بات چیت کے کانگریس خلاف نہیں‘ یکطرفہ فیصلہ کی کوشش ناقابل قبول ‘ شیعہ سنی کو تقسیم کرنے کی سازش ناکام ہوگی۔ میم افضل

نئی دہلی۔کانگریس کے قومی ترجمان میم افضل نے شیعہ سنی اتحاد میں رخنہ پیدا کرنے کی سازش کا بی جے پی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان میںیہ سازش کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہوگی‘ اس کے لئے فرقہ پرست طاقتیں کسی بھی قسم کی حکمت عملی اپنالیں۔جناب میم افضل نے کہاکہ گذشتہ پچیس سال سے ہم بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اب تک اس مسلئے پر بھی مصالحت کیلئے بات چیت ہوئی ہے اس سے بھی میں واقف ہوں اس لئے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ اس کیس میں بھی اب جو بھی فیصلہ ہوگا وہ صرف عدالت کے ذریعہ ہی ہوگا‘ مگر جس طرح اچانک مذہبی رہنما شری شری روی شنکر میدان میں ائے ہیں ان سے میں سوال کرناچاہتا ہوںآخر وہ کس سے بات کریں گے؟ان سے بات کریں گے جو بابری مسجد رام جنم بھومی کے فریق ہیں یا پھر ان سے بات کریں گے جن کااس سے کوئی سروکار نہیں ہے؟جب فریقین شری شری سے بات کرنے کو تیار نہیں تو وہ پھر یہ بحث کیوں اٹھائی جارہی ہے؟۔

جنا ب میم افضل نے ہم بات چیت کے خلاف نہیں ہیں اور کانگریس بھی ہمیشہ بات چیت کو ترجیح دی ہے لیکن اس طرح بات چیت نہیں ہوسکتی کہ ایک فریق یہ خواہش رکھے کہ اراضی اس کے حوالے کردی جائے او رمسجد کی جگہ چھوڑ دی جائے۔ انہو ں نے کہاکہ ایک صاحب لکھنو میں بیٹھے ہیں اور وہ ہر روز متنازع بیان دے رہے ہیں اور اس کو ہرکوئی سمجھ رہا ہے۔

شیعہ سنٹرل وقف بورڈ اترپردیش کے چیرمن وسیم رضوی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے میم افضل نے کہاکہ پہلے بی ایس پی کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے وہاں قصیدہ خوانی کرتے رہے اور جب سماج وادی حکومت ائی تو وہاں اسی ابن الوقتی کے ذریعہ پہنچ گئے او رجب ریاست میں بی جے پی حکومت اقتدار میں ائی تو اس کی خوشی حاصل کرنے کے لئے غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔ میم افضل نے کہاکہ بات چیت والی بات حقیقت میں بی جے پی کا اگایا ہوا پودا ہے‘ جس کو سینچنے کی کوشش کررہے ہیں‘ انہو ں نے مزیدکہاکہ میں سمجھتا ہوں جہاں پر زمین ہی پتھریلی ہو وہاں پر آبپاشی کی کوششیں بے کار جاتی ہیں۔انہو ں نے کہاکہ یہ میرا ماننا ہے کہ وسیم رضوی کو بہت ہی منصوبہ بند طریقے سے ملت وملک کے خلاف میدان میں اتاراگیاہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ آر ایس ایس اور بی جے پی کو یہ بات اچھی لگتی ہوگی کہ وہاں پر رام مند رکی تعمیر ہولیکن سوال یہ ہے کہ ہم نے کب کہا کہ مندر میں تعمیرنہیں ہونی چاہئے ‘ وہاں پر مندر بھی تعمیرہواور مسجد کاتقدس بھی قائم رہے او ریہ سب قانون کے دائرے میں ہو۔ انہوں نے کہاکہ عدالت میں ملکیت کامعاملہ ہے اور وہاں پر آستھا کا کوئی دخل نہیں ہے چنانچہ عدالت عظمی میں جو بھی فیصلہ ہوگا وہ آزادی کے بعد جو قانون بنا ہے اس کے مطابق ہوگا۔

جناب میم افضل نے کہاکہ عدالت میں5ڈسمبر سے سماعت ہونے جارہی ہے‘ چنانچہ اس سے پہلے یہ انگڑائی لینے کی کوشش ہے تاکہ مقدمہ کو متاثر کیاجاسکے‘ یہ کہنے کی کوشش کی جائے گی کہ ہم نے تو ساری کوشیش کیں۔ انہو ں نے کہاکہ کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے علاوہ رام مندر کے فریقین کی طرف سے یہ بات ائی ہے کہ وہ بات چیت نہیں کریں گے عدالت کا فیصلہ مانیں گے ‘ تواس میں کوئی لڑائی جھگڑا کی بات نہیں ہے۔

انہو ں نے مزیدکہاکہ وسیم رضوی کا ایک دوسرے ایجنڈے پر بھی کام کررہے ہیں جس کے ذریعہ وہ نہ صرف بی جے پی خوشی حاصل کرنا چاہ رہے ہیں بلکہ ان کے خلا ف چل رہے مقدمات سے بھی انہیں چھٹکارہ مل سکے اور افسوس کی بات ہے کہ ایسے لوگ حکومت کے لئے معتبر ہوگئے ہیں جو بی جے پی کو روزانے گالیا ں دیتے تھے اور ان کے خلاف مقدمات درج ہیں۔

میم افضل نے کہاکہ خود کوبچانے کے لئے ایسے لوگ اپنی بحث میں شیعہ طبقے کو شامل کررہے ہیں اور ملک کے شیعہ سنی شیرازہ کو بکھیرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔انہو ں نے کہاکہ چاہئے کوئی کچھ بھی کرلے ہمارے اس ملک میں شیعہ سنی اتحاد کو کوئی بھی ٹھیس نہیں پہنچاسکے گا۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں شیعہ سنی اتحاد ہے اس لئے یہاں پر امن ہے ورنہ عراق ‘ شام‘ اور دوسرے مقامات پر جہاں بھی دراڑیں ائی ہیں وہاں پر بربادی کی ابتداء ہوگئی ہے اور فرقہ پرست طاقتیں بھی ایسا چاہتی ہیں۔