اے ایم یو اقلیتی کردار کی بحالی اور بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر تحقیقات کا مطالبہ

نئی دہلی۔/31جنوری، ( فیکس ) مفتی محمد مکرم احمد نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ سالانہ امتحانات کیلئے طلبہ کو پوری تیاری کرائیں اور اپنے بچوں کی تعلیم کی طرف پوری توجہ کرتے ہوئے ان کی اخلاقی تربیت کی طرف دھیان دیں۔ انہوں نے 29جنوری کو وزیر اعظم کے ذریعہ وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے افتتاح کو الیکشن پالیسی کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی پسماندگی دور کرنے کا یہ کوئی حل نہیں ہے ۔ ابھی بیس سال میں بھی اس سے مسلمانوں کا بھلاہونا نظر نہیں آرہا ہے اور مسلمانوں میں پسماندگی بڑھتی جارہی ہے۔

اگر حکومت بدل گئی تو پھر ہوسکتا ہے کہ یہ اسکیم ہی ناکام ہوجائے۔ شاہی امام صاحب نے کہا کہ 30جنوری کو کشن گنج بہار میں اے ایم یو کی شاخ کا افتتاح مسز سونیاگاندھی نے کیا لیکن اس میں بھی برسوں انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ حکومت نے اس کیلئے خاطر خواہ فنڈ ہی نہیں دیا اور نہ دیئے جانے کا امکان ہے۔ یہ بھی الیکشن پالیسی کا حصہ معلوم ہورہا ہے۔ فی الفور حکومت علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی کردار بحال کیوں نہیں کرتی اور اس سلسلہ کی رکاوٹیں دور کرنے میں کیا دیر ہے؟۔

شاہی امام نے مظفر نگر اور قرب و جوار میں فساد متاثرین کے ساتھ ناانصافی ، مسلمانوں کے عدم تحفظ اور بازآبادکاری میں حکومت اتر پردیش کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا اور اتر پردیش حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ مسلمانوں کی جان و مال کو تحفظ فراہم کیا جائے۔مفتی محمد مکرم احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے ہم جنس پرستی قانون دفعہ 377 کا فیصلہ برقرار رکھنے میں بہت اچھا قدم اٹھایا ہے، مرکزی حکومت کو کسی بھی حالت میں دفعہ 377ختم نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ یہ ہر مذہب کے مطابق ہے اور ہم جنس پرستی بیماریوں کی جڑ اور لعنت ہے۔ شاہی امام نے دہلی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی تحقیقات کا مسلمانوں کا مطالبہ جلد پورا کیا جائے۔