ایک ماہ قبل فلاٹ اسوسیشن نے پی ایم او کو مکتوب لکھا تھا۔ کشمیری بھائی بہنوں نے دہشت گردوں کو پناہ دی ہے

جمعہ کے روز جموں او رکشمیر کے سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ نے ہوم منسٹری اور راجناتھ سنگھ سے اپنے ایک ٹوئٹ کے ذریعہ کہا ہے کہ وہ ’’ اس کی عاجلانہ تحقیقات کریں اور خاطیوں کے خلاف مقدمہ درج کیاجائے‘‘۔
نئی دہلی۔یہاں تک کہ وزرات امور داخلہ اور دہلی پولیس نے کا یہی کہنا ہے کہ جمعرات کی رات کو کتے کو کھلانا کے معاملے پر سدھارتھ ایکسٹینشن میں چار کشمیری بھائی ‘بہنوں پر حملہ ہوا ہے اس میں وہ کس ریاست سے تعلق رکھتے ہیں اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے ‘

اس ضمن میں ایک لیٹر فلاٹ اکیوپینٹ اسوسیشن ( ایف او اے) نے اپریل 2کو وزیراعظم کے دفتر ( پی ایم یو) کی دوسری صورت میں مشورہ دیا تھا۔مذکورہ لیٹر جو ہوم منسٹری‘ ایل جی اور دہلی پولیس کے سربراہ کے نام لکھا گیا تھا اور اس پر ایف او اے کے صدر ایس این پانڈے کی دستخط ثبت تھے ۔

اس لیٹر میں لکھا ہے کہ’’ ہم سنجیدگی کے ساتھ اس پر غور چاہتے ہیں کہ یہ لوگ کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہیں جس میں دہشت گردوں کو پناہ دینا بھی شامل ہے۔ ان لوگوں نے پانچ فلاٹ کرایہ پر لئے ہیں اور علقے کے مکینوں نے رات کے وقت کچھ غیر قانونی سرگرمیوں کو بھی نوٹس کیاہے۔

جب کالونی میں اندھیرا پھیل جاتا ہے تو یہ افراد جانوروں کی فلاح وبہبود کے تحت کتے کو کھانا ڈالتے ہیں‘ وہ لوگ کالونی کے مکینوں کو رات میں حمل ونقل کرنے نہیں دیتے‘‘۔

بھائی بہنوں میں ایک 40سالہ شخص سری نگر کا ساکن یہا ں پر دس سال قبل مکان کرایہ پر حاصل کیاتھا اور اس کے تین بہنوں کو جمعرات کے روز ویلڈنگ اسٹک سے مقامی لوگو ں نے پٹائی کی اور واقعہ موبائیل فون پر ریکارڈ بھی کیا۔مذکورہ شخص نے ملزمین پر الزام لگاتے ہوئے کہاکہ انہیں ہفتہ کے روز’’ کشمیری دہشت گرد‘‘ پکارا‘ پولیس نے چار لوگوں بشمول پانڈے کو گرفتار کرلیا۔

جمعہ کے روز جموں او رکشمیر کے سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ نے ہوم منسٹری اور راجناتھ سنگھ سے اپنے ایک ٹوئٹ کے ذریعہ کہا ہے کہ وہ ’’ اس کی عاجلانہ تحقیقات کریں اور خاطیوں کے خلاف مقدمہ درج کیاجائے‘‘۔

ہفتہ کے رروز دہلی پولیس کمشنر امولیا پٹنائک نے مرکزی ہوم سکریٹری راجیو گاؤبا کو جانکاری دی کہ واقعہ مذکورہ بھائی بہنوں کی’’مقامی پہنچان‘‘ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔تاہم 2اپریل کے روز پانڈے نے اپنے مکتوب میں الزام عائد کیا کہ مذکورہ بھائی بہنوکا مقصد تھا کہ وہ’’ تمام مکینوں کو کیس میں پھنسائیں اور ان کے گھر مہندم کردیں‘‘۔

لیٹر میں لکھا گیا ہے کہ’’بہت پہلے اس شخص نے کالونی کی عورتوں کے ساتھ جنسی بدسلوکی کرنا شروع کردیاتھاتاکہ انہیں اغوا کرکے کشمیر لے جائیں اور ان کے گھر تباہ کردیں۔

وہ دعوی کرتے تھے کہ وہ مسلمان ہیں اور انہیں کافروں کے گھروں کو تباہ کرنے کی تربیت دی گئی تاکہ ان کی زندگیوں کو جہنم بن سکیں۔ مکینوں کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا اس کے وہ متحد ہوئے اور اپنی دفاع میں اس قسم کی کاروائی کی ہے‘‘۔

ایف او اے سکریٹری وریندر سنگھ نے بھی اس بات کی توثیق کی ہے کہ پانڈے نے بھائی بہنوں کے الزام کے بعد کالونی میں سی سی ٹی وی کیمروں لگے دیکھ کر پہلے سن لائٹ کالونی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو لیٹر لکھا ۔جب کوئی کاروائی نہیں کی گئی تو وہ پی ایم او سے رجوع ہوا ہے۔

ایف او اے کے موجودہ اور سابق اراکین نے بھی مکتوب کی تصدیق کی۔قبل ازیں مذکورہ بھائی بہنوں نے ایس ایچ او سے کہاتھا کہ ان پر لگائے گئے الزامات ’’ من گھڑت‘ اور فرضی ہیں‘‘۔درایں اثناء ڈی سی پی ساوتھ ایسٹ نے کہاکہ مکینوں کی شکایت پر بھائی بہنوں کے خلاف بھی ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔