ایک بہار(ی) بی جے پی پر بھاری ، مودی کے جلسے منسوخ

پٹنہ، 17 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) بہار میں بدلتی انتخابی صورتحال بی جے پی کیلئے تشویش کا باعث ہوتی جارہی ہے اور پارٹی قیادت کا یہ احساس ہے کہ رائے دہی سے قبل وزیراعظم نریندر مودی کا انتخابی جلسوں سے خطاب کافی اہمیت کا حامل ہے۔ پارٹی نے بہار میں 16 اکتوبر کو بکسر ، حاجی پور اور پالی گنج میں تین انتخابی ریالیاں منسوخ کردیئے جن سے وزیراعظم مودی خطاب کرنے والے تھے۔ پارٹی کا سارا انحصار صرف وزیراعظم مودی پر ہے اور ریاستی سطح پر ایسا کوئی لیڈر نہیں جو عوام کو راغب کرسکے۔ پارٹی نے مودی کی انتخابی ریالیوں کو منسوخ کرنے کی تردید کی اور کہا کہ آئندہ رائے دہی کا مرحلہ 28 اکتوبر کو ہے، لہٰذا مودی کیلئے انتخابی ریالیوں سے خطاب ممکن ہی نہیں۔ اب پارٹی کو یہ احساس ہونے لگا ہے کہ مودی پر انحصار کی بناء رائے دہی سے قبل ان کا جلسوں سے خطاب بھی اہمیت رکھتا ہے، لیکن اس لائحہ عمل کو اب تبدیل کرنا ضروری ہے۔ پہلے اور دوسرے مرحلے کی رائے دہی کا تناسب 57 اور 54.82 فیصد رہا اورپارٹی کو اندازہ ہوچکا ہے کہ اس کا مظاہرہ ناقص رہا۔ پارٹی نے ’’اب کی بار ، مودی سرکار‘‘ نعرہ کو بھی بدل کر ’’بدلئے سرکار ، بدلئے بہار‘‘ رکھا ہے جس سے اس کی مایوس کا اظہار ہوتا ہے۔ ابتداء میں بی جے پی زیر قیادت این ڈی اور سکیولر اتحاد کے مابین سخت مقابلہ کی پیش قیاسی کی گئی تھی لیکن اب بی جے پی کو اندازہ ہورہا ہے کہ ان دو مرحلوں میں بھی اس کا مظاہرہ ناقص رہا ہے۔ چنانچہ پولنگ سے قبل وزیراعظم مودی کے خطاب کی گنجائش نکالنے کیلئے اب 20 اکٹوبر کی ریالیوں کو 25 اور 26 اکٹوبر کو مقرر کیا گیا ہے۔ بی جے پی کو اس بات کا بھی بخوبی اندازہ ہے کہ بہار میں ناقص مظاہرہ کا اثر اترپردیش اور مغربی بنگال کے اسمبلی انتخابات پر بھی پڑسکتا ہے۔ بلکہ اس ناکامی کا زیادہ اثر صدر پارٹی امیت شاہ اور نریندر مودی پر بھی مرتب ہوگا۔