ایودھیا میں مسلمانوں نے بے خوف ’قر با نی‘ انجام دی۔

’سال میں ایک مرتبہ مقامی انتظامیہ مسلمانوں کی بقر عید کے لئے غیر سرکاری طریقہ سے امتناع ہٹادیتا ہے‘
ایودھیا : سارے میں گوشت پر امتناع کے تنازعات کے باوجود مندرکے شہر ایودھیا نے بقر عید کے موقع پر مذہبی روداری اور احترام کی ایک مثال پیش کی ہے۔رام نگری( بھگوان رام کا شہر) کے نام سے مشہور ایودھیا میں بھی گوشت کی تقسیم اور ذبیحہ پر امتناع عائد ہے۔

یہا ں تک گھر میں پکایا ہوا گوشت بھی عام طور پر تقسیم نہیں کیاجاتا مگر عید الاضحی کے تین دن کوئی ہندو لیڈر یا مہنت روایتی قربانی پر اعتراض نہیں کرتا۔ایودھیا میں گوشت نام کی کوئی چیز نہ تو پکائی جاتی ہے اور نہ ہی شادیوں میں اس کا انتظام کیاجاتا ہے ۔

تاہم سال میں ایک مرتبہ مقامی انتطامیہ غیر سرکاری طریقے سے بقرعید کے پیش نظر امتناع ہٹالیتا ہے۔ اس سال بھی ایسا ہی کیاگیا مگر اس کے لئے کوئی سرکاری احکامات جاری نہیں ہوئے۔رسک نیواس مندر کے پجاری مہنت راگھو ویر شرن نے کہاکہ’’ ہر چیز ممکن ہے اگر دونوں کمیونٹیوں کے درمیان میں اتفاق رہے تو۔گوشت کے متعلق تمام تنازعات کو بلائے طاق رکھ کر مندرکے شہر ایودھیا کے لوگوں نے غیر معمولی مذہبی روداری کی ثبوت عید الاضحی کے موقع پر پیش کیا ہے‘‘۔

ایک مقامی شخص جمال اختر نے کہاکہ ’’ یہ حقیقت ہے جہاں پر گوشت اور گائے کے نام سے لوگوں کو قتل کیاجارہا ہے وہیں مذہبی روداری کے پیش نظر ایودھیا میں اس قسم کی روایت قائم کرنے کا گویا سارے ملک کے لئے ایک مثال ہے‘‘۔ ایودھیا میونسپل بورڈ کے سابق کارپوریٹر نے وائیر سے کہاکہ’’ ہم لمبے عرصے سے ایودھیا میں قربانی دیتے ہیں۔وہ مسلمانوں جو بقر عید کے موقع پر قربانی کے خواہاں ہیں وہ بلاخوف وخطر یہ کام انجام دیتے ہیں۔ ہم ایودھیا کے اندر ہمارے گھروں میں ہر سال قربانی دیتے ہیں‘ اور اس سال بھی کیا‘‘۔

ایودھیا کے رہنے والے مجسٹریٹ آف ایودھیا اشوک کمار نے کہاکہ ’’ ہم نے مسلمانوں کو بقرعید بلا خوف وخطر منانے کا مشورہ دیا ہے‘ اور اپنے گھر میں روایتی طور پر دی جانے والے قربانی انجام دینے کی بھی منظوری دی ہے‘عید کا تہوار بھائی چارے اور امن کے ساتھ گذر گیا ہے‘‘۔ مہنت یوگل کشور شرن شاستری نے کہاکہ ’’ قربانی بقر کی سب سے ہم روایت ہے‘ اگر مسلم بھائی اپنے گھر کے اندر قربانی دیتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے‘ جبکہ میں بھی قربانی دینے کا حامی ہیں ‘ یہ ثابت کرتا ہے ہمارے مذہبی روداری کو جو مسلمانوں نے تئیں ہے‘‘۔

ایودھیا میں سماجی خدمات انجام دینے والے سوریہ کانت پانڈے مندر کے شہر ایودھیا میں قربانی دینے کی بات پر اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے کہاکہ’’ ہم شاکاہاری ہیں‘ او رکبھی بھی گوشت نہیں کہایا‘ مگر ہم بقر عید کے موقع پر ہمارے مسلم دوستوں کے گھر جاکر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں‘ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے وہ ایودھیا میں اپنے گھروں کے اندر اگر قربانی دیتے ہیں ‘‘