این آر سی۔ کارگل جنگ میں شامل ریٹائرڈ فوجی ثناء اللہ کو غیرملکی قراردے کر تحویل کیمپ میں بھیجا گیا

اعزازی طور پر اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے انڈین آرمی کے لفٹنٹ کے گھر والوں کو غیرملکی قراردیتے ہوئے آسام کے تحویل کیمپ میں بند کردیاگیا ہے۔

ہندوکی خبر کے مطابق اس اقدام کے خلاف انہوں نے گوہاٹی ہائی کورٹ کا رخ کیاہے۔

اسکورل کی رپورٹ کے مطابق محمد ثناء اللہ 52سالہ 2017اگست میں انڈین آرمی کے میکانیکل انجینئرس اور الکٹرانکس کارپس سے بطور صوبعدار ریٹائرڈ ہوئے تھے۔

منگل کے روز آسام بارڈر پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا‘ جس کے ذمہ داری مشتبہ شہریوں او رغیر قانونی پناہ گزینوں کو گرفتار کرنا ہے اور انہیں گولپارہ کے تحویل کیمپ میں منتقل کرنا ہے۔اس طرح کے کئی معاملات کومختلف خارجی ٹریبونلس نے سنوائی کے بعد مسترد کردیاہے۔

ثناء اللہ جنھوں نے سرحدی پولیس میں اسٹنٹ سب انسپکٹر کے خدمات انجام دئے ہیں کوبوکو خارجی ٹریبونلنے 2018میں ایک نوٹس جاری کیاتھا۔

نیو انڈین ایکسپرس کی خبر ہے کہ ریٹائٹر ڈ جونیر کمیشنٹ افیسر محمد اجمل حق جو کہ ایک درخواست گذار ہیں نے کہاکہ یہ ثناء اللہ آسام میں 1967میں پیدا ہوئے اور 1987میں آرمی میں شمولیت اختیار کی۔

رپورٹ میں مزیدکہاگیاہے کہ انہوں نے 2017میں اعزازی لفٹنٹ سے سبکدوشی کے بعد سرحدی پولیس میں شمولیت اختیار کی اور اے ایس ائی کے طور پر خدمات انجام دئے۔

محمد اجمل نے کہاکہ ت”تیس سالوں تک فوج میں کارگل جنب کے دوران لڑاتے ہوئے خدمات انجام دینے یہ انعام ملا ہے۔ ہمارے جیسے ایکس سروسیس مین لوگوں کے لئے یہ غم کا دن ہے“