این آئی اے کے جھوٹ کی قلعی کھل گئی : پلول کی مسجد میں لشکر طیبہ کا پیسہ نہیں لگا ۔ 

پلول : این آئی اے کے اس دعوی کہ مسجد خلفاء راشدین کی تعمیر میں لشکر طیبہ کا پیسہ لگا ہوا ہے اس بات قلعی اس وقت کھل گئی جب مقامی ہندوؤں او رباشندوں نے صاف الفاظ میں کہا کہ این آئی اے اپنے دعوی میں غلط میں ہے کیونکہ مسجد کی تعمیر مقامی لوگوں کے چندہ سے بنائی جارہی ہے ۔ واضح رہے کہ این آئی اے گذشتہ روز یہ دعوی کیا تھا کہ پلول میں بننے والی مسجد کیلئے لشکر طیبہ نے فنڈ فراہم کیا تھا جس کے سربراہ حافظ محمد سعید ہیں ۔ این آئی اے کے اس دعوی کے علاقہ میں افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا تھا ۔ اب تازہ خبروں میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ مسجد کی تعمیر میں لشکر طیبہ کا پیسہ لگا ہوا نہیں ہے بلکہ یہ عوام کے چندے سے تیار کی جارہی ہے ۔

اس سلسلے میں اتاور کے باشندوں کا واضح الفاظ میں کہنا ہے کہ خلفاء راشدین مسجد لشکر طیبہ کی مدد سے نہیں بن رہی ہے جیسا کہ این آئی اے کہہ رہی ہے ۔ گاؤں کے سرپنچ رمیش پرجاپتی نے بھی خلفاء راشدین کے تعلق سے میڈیا کو بتا یا کہ یہ مسجد جو تعمیر ہورہی ہے وہ قانونی مسجد ہے او رکئی گاؤں والوں نے اس کی تعمیر میں حصہ لیتے ہوئے اس میں رقم پیش کی ۔ ‘‘ رمیش پرجاپتی کے اس بیان سے این آئی اے کا جھوٹ کا پردہ فاش ہوگیا ہے۔ قا بل ذکر ہے کہ اس سے قبل این آئی اے نے لشکر طیبہ کے ذریعہ ہندوستان کی کئی مساجد او رمدارس کو تعاون دیئے جانے کی بات کہی تھی ۔ او راسی کے ساتھ یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان کی دہشت گرد تنظیم ’’ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن ‘‘ ہریانہ کے پلول میں واقع اٹاور گاؤں میں ایک مسجد بنوارہی ہے۔

ا س خبر کے پھیلتے ہی میڈیا نے جب اس کی سچائی جاننی چاہی او رمقامی لوگوں سے ربط کیا توپتہ چلا کہ این آئی اے نے لشکر طیبہ کی جانب سے مذکورہ مسجد کی تعمیر میں تعاون کا الزام عائد کیا کیا ہے وہ درست نہیں ہے ۔