ایم ائی ایم۔ وی بی اے نے مہارشٹرا میں بھگوا پارٹی کو فائدہ پہنچایا ہے؟

لوک سبھا الیکشن 2019میں ایم ائی ایم اور وی بی اے اتحاد کو ریاست مہارشٹرا میں چالیس لاکھ ووٹ پڑے۔

ممبئی۔ حالیہ لوک سبھا الیکشن میں اپوزیشن پارٹیوں نے بی جے پی کو اقتدار سے بیدخل کرنے کے مقصد سے مقابلہ کیاتھا۔

اسی مقصد سے کئی ریاستوں میں مختلف سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے سے اتحاد بھی کیاتھا۔ تاہم ان کی حکمت عملی او رکچھ خامیوں نے راست طور پر اس اتحاد کا فائدہ بی جے پی کو پہنچایا ہے۔

مسلم دلت اتحاد کو کافی اہمیت دی گئی‘ تاہم مہارشٹرا میں مسلم دلت اتحاد ناکام رہا اور ان کے ووٹوں کی تقسیم راست طور پر بی جے پی کے لئے فائدہ مند ثابت ہوئی۔

مہارشٹرا میں مذکورہ ونچت بہوجن اگھاڑی (وی بی اے) کے امیدواروں کا بڑا فائدہ این ڈی اے کے امیدواروں کو ہوا ہے وی بی اے امیدواروں نے یہ ثابت کردیا کہ انہوں نے ووٹ کاٹے ہیں جس کی وجہہ سے بی جے پی اور شیو سینا کی بھاری اکثریت سے جیت ہوئی ہے۔ سال2018میں مذکورہ ونچت بہوجن اگھاڑی کا قیام عمل میں آیا

۔ وی بی اے اور مجلس اتحاد المسلمین (ایم ائی ایم) اتحادی نے ریاست کی 48سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑا کئے تھے جس میں سے ارونگ آباد کی سیٹ پر ان کے امیدوار امتیازجلیل کو کامیابی ملی وہیں پرکاش امبیڈکر جو وی بی اے کے بانی ہیں نے دو سیٹوں سے مقابلہ کیاتھا جس میں سے دونوں سیٹوں پر انہیں ناکامی کا منھ دیکھنا پڑا۔

اگر نتائج پر نظر ڈالیں تو یہ صاف طور پر دیکھائی دے رہا ہے کہ وی بی اے او رایم ائی ایم نے مسلمانوں ووٹوں کو بڑے پیمانے پر بانٹا جس کی وجہہ سے مہارشٹرا میں بی جے پی او رشیو سینا کو بھاری کامیابی ملی۔

حالانکہ وی بی اے۔ ایم ائی ایم اتحاد کو 40,13.000ووٹ لوک سبھا الیکشن میں حاصل ہوئے اور مذکورہ اتحاد نے ایک سیٹ پرجیت حاصل کی ہے۔

ایک معروف انگریزی روزنامہ نہ اپنے تجزیہ میں یہ ثابت کیاہے اگر وی بی اے امیدوار نو سیٹوں پر مقابلہ نہیں کرتے تو یہاں پر سکیولر امیدواروں کی جیت یقینی ہوجاتی تو بھگوا پارٹی کو ہار کا سامنا کرنا پڑتا۔

ڈی این اے انڈیا کا یہ ماننا ہے کہ یہ ونچت بہوجن اگھاڑی(وی بی اے) کے دلت لیڈر پرکاش امبیڈکر اور اے ائی ایم ائیایم لیڈر اسدالدین اویسی نے ملکر مہارشٹرا میں اٹھ سیٹوں پر کانگریس‘ این سی پی اتحاد کا کھیل بگاڑا ہے‘ شیو سینا امیدواروں کی جیت کا تناسب سے یہ ظاہر کرتا ہے۔

وی بی اے کے امیدوار نے بیڑ میں 92,139ووٹ لئے‘ جو امکانی طور پر این سی پی امیدوارکے ووٹ کاٹے جس کو بی جے پی کے پریتم منڈے کے ہاتھوں شکست ہوئی۔

وی بی اے امیدوار نے بولدھانہ سے 172627ووٹ لئے جبکہ یہا ں سے شیو سینا کے مقابلہ این سی پی کی شکست 133287ووٹوں سے ہوئے ہے۔

گڈ چیرولی چیمور سے وی بی اے امیدواروں کو 1,11,468ووٹ ملے جبکہ یہاں سے بی جے پی امیدواروں کی جیت محض77,526ووٹوں سے ہوئی ہے۔

وی بی اے کو ہاتھکانگلی سے 1,23,419ووٹ ملے جبکہ وہاں کے ایم پی راجو شیٹی جس نے کانگریس سے ہاتھ ملایاتھا تھا کو96039ووٹوں سے ہار کا سامنا کرنا پڑا۔

مذکورہ وی بی اے نے ہنگولی سے 1,74,051ووٹ لئے وہا ں سے کانگریس امیدوار کو 2,77,856ووٹو ں سے شکست ہوئی۔

لاتور میں وی بی اے کی ووٹ شیئر 1,12,255ہے تو وہیں کانگریس امیدوارکو 289111ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ناندیڑھ سے وی بی اے نے 166196ووٹ لئے وہیں کانگریس کے برسراقتدار رکن پارلیمنٹ اشوک چوہان کو 40,000ووٹوں سے شکست ہوئی ہے۔

پرکاش امبیڈکر کو 170007ووٹ ملے وہیں کانگریس کے لیڈر سوشیل کمار شنڈے کو بی جے پی امیدوار کے سامنے 15808ووٹوں سے شولا پور میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

وی بی اے کو سانگلی میں 300234ووٹ حاصل ہوئے وہیں سوابھیمانی شیت کاری سنگھٹن امیدوار ویشال پٹیل جنھوں نے کانگریس کے ساتھ ہاتھ ملایاتھا تو بی جے پی امیدوار کے سامنے 164352ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

وی بی اے اور ایم ائی ایم اتحاد نے اورنگ آباد کی سیٹ پر جیت حاصل کی جبکہ این سی پی‘ کانگریس اتحاد کو ناندیڑھ‘ عثمان آباد‘ اکھولا‘ گڈچرولی‘ سولا پور میں نقصان پہنچایا۔

اگر مہارشٹرا میں دلت مسلم ووٹ بی جے پی او ربھگوا پارٹیوں کے خلاف میں متحدہ طور پر پڑتے تو یہ سکیولر پارٹیوں کی جیت کا سبب بنتا۔