ایف 16 کی خریداری، امریکہ کا پاکستان کی مدد سے انکار

ٹیکس دہندگان کی خون پسینے کی کمائی پاکستان کو F-16 خریداری کیلئے نہیں دی جاسکتی
واشنگٹن ۔ 29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے احکامات پر امریکی حکام نے پاکستان کو F-16 طیاروں کی خریداری کی مد میں دی جانے والی امداد روک لی ہے۔ اس پابندی کے نتیجے میں پاکستان کو آٹھ F-16 طیارے خریدنے کے لیے 70 کروڑ ڈالر کی رقم خود ادا کرنا ہوگی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ اوباما انتظامیہ اب بھی پاکستان کو F-16 طیاروں کی فروخت کے حق میں ہے لیکن اس کے لیے امریکی پیسہ خرچ نہیں کیا جا سکتا۔ امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان ندیم ہوتیانہ نے کہا ہے کہ ہتھیاروں کی فروخت ایک طویل عمل ہے اور ’اس وقت ہم اس مخصوص صورتحال پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔‘

امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان ندیم ہوتیانہ نے کہا ہے کہ ہتھیاروں کی فروخت ایک طویل عمل ہے اور امریکی انتظامیہ پاکستان کی ایف 16 جہازوں کی فروخت کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے۔ ترجمان کے مطابق پاکستان کے خیال میں دہشت گرد نیٹ ورکس سے لاحق خطرات کی وجہ سے دفاعی صلاحیت میں مسلسل اضافے کی ضرورت ہے اور دونوں حکومتیں اس مقصد کے لیے ان جہازوں کی فروخت سمیت دیگر اقدامات کے لیے مل کر کام کرتی رہیں گی۔ خیال رہے کہ اوباما انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو یہ طیارے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے فروخت کیے جا رہے ہیں۔ لیکن امریکی کانگریس میں بہت سے ارکین نے اس پر اعتراض ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کا استعمال صرف اور صرف ہندوستان کے خلاف ہو سکتا ہے جبکہ ہندوستان نے بھی اس فروخت پر اعتراضات کیے تھے۔ ہندوستان کے اعتراضات کے بعد پاکستان کا کہنا ہے کہ اسے امریکہ سے F-16 طیاروں کی خریداری کے حوالے سے حکومت ہند کے ردعمل پر حیرانی اور مایوسی ہوئی ہے۔ اس کے بعد اوباما انتظامیہ نے انڈیا اور بعض امریکی سینیٹروں کے اعتراضات کے باجود پاکستان کو آٹھ ایف16 طیاروں کی فروخت کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا تھا۔