ایران میں دہشت گردانہ حملہ ‘29ہلاک 

فوجی پریڈ کے دوران انتہا پسندوں کے ایک گروپ نے افسران کو ہدف بناکر حملہ کیا‘ حکومت مخالف عرب گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ‘ روسی ولاد میر پوٹین نے حملے کی مذمت کی۔

دوبئی۔ایران کے شمال مغرب اہواز شہر میں فوجی پریڈ کے دوران ہفتے کو ہوئے دہشت گردانہ حملے میں29لوگوں کی موت ہوگئی اور 57سے زیادہ لوگ زخمی ہوگئے۔سرکاری خبررساں ایجنسی ارنا نے یہ اطلا ع دی۔ یہ پریڈ عراق سے 1980میں شروع ہوئی جنگ کی یاد میں منعقد کی گئی تھی۔

انتہا پسندوں کے ایک گروپ نے پریڈ دیکھنے کے لئے بیٹھے ہوئے افسران کو ہدف بناکر یہ حملہ کیا ۔ حکومت مخالف عرب گروپ اہواز نیشنل رسٹسنس کے ترجمان نے رائٹرکو دی۔ دوگروپوں پر مشتمل عرب اسٹرگل مومنٹ فار دی لبریشن آف اہواز کے ترجمان یعقوب حرتنساری نے کہاکہ اس حملے مں تمام مسلح تحریکوں کح مشترک تنظیم ہواز قومی مزاحمت کے ہاتھ ہے۔

تاہم انہو ں نے مزید وضاحت نہیں کی ۔ تنساری نے حملہ آواروں میں سے ایک کے نام کے لئے صرف اس کے مخفف اے ایم استعمال کیا۔ شمال مغربی شہراہواز میں سنیچر کو ہوئے فوجی پریڈ کے دوران حملے میں دہشت گردوں کو تربیت فراہم کرنے میں دوخلیجی ممالک میں ملوث ہیں جنہیں امریکہ او راسرائیل کا تعاون حاصل رہا ہے۔

یہ دعوی ایرانی فوجی ترجمان نے کیاہے۔برگیڈیر جنرل ابولفضل شیخارچی نے سرکاری خبررساں ایجنسی ارنا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ان دہشت گردوں کو تربیت اور منظم کرنے میں دو خلیجی ممالک ملوث ہیں۔ ان لوگوں کا تعلق ایران کے اسلامی نظام کے مخلاف داعش یا کسی دیگر گروپ سے نہیں ہے بلکہ ان دہشت گردوں کا تعلق امریکہ اور اسرائیلی انٹلیجنس موساد سے ہے۔

ادھر روسی صدر ولاد میر پوٹین نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے انسداددہشت گردی کی کارائیوں کی خاطر تہران حکومت کو بھر پور تعاون کا یقین دلایا ہے۔داعش نے اس کاروائی کی ذمہ داری قبول کرلی ہے تاہم اس دعوی کی صداقت کا علم نہیں ہوسکا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہاکہ حملہ آواروں کو غیر ملکی حکومت کی پشت پناہی حاصل تھی۔مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے حملہ شروع ہوا اور اس میں کم از کم دوبندوق بردار ملوث تھے۔

ویڈیو فوٹیج میں دیکھاجاسکتا ہے کہ زخمی فوجیوں کو اٹھاکر مدد کے لئے لے جایاجارہا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹر پر کہاکہ اہواز کے حملے کے دہشت گردوں کو تربیت اخراجات اور اسلحہ بیرونی ملک نے فراہم کیاتھا۔ مرنے والوں میں بچے اور صحافی شامل ہیں۔

ایران دہشت گردی کے مقامی پشت پناہوں او ران کے امریکی حاکموں کو ایسے حملوں کے لئے جواب دہ سمجھتا ہے۔ایران اپنے شہریوں کی زندگی کے تحفظ کے لئے تیزی سے اور فیصلہ کن طریقے سے جواب دے گا۔

ہفتے کو ایران کے مختلف شہروں میں عراق کے ساتھ جنگ کی 38ویں سالگرہ منائی جارہی تھی‘ جس کے سلسلے میں متعدد تقریبا ت کے اہتمام کیاگیاہے۔ واضح رہے کہ ایران کے اہم شہروں میں حکومتی اہلکاروں اور تقریبات کو نشانہ بنانا غیر معمولی ہے۔

گذشتہ سال 7جون کو تہران میں پارلیمنٹ پراو رایران کے انقلابی رہنما آیت اللہ روح اللہ خمینی کے مزار پر ایک ساتھ حملوں میں 17افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔ حملوں کی ذمہ دار دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کرنے کا دعوی کیاتھا