اہم خبر!ثناءاللہ نے 32 سال فوج میں رہ کر کی تھی ملک کی حفاظت، اب’ غیرملکی‘ قرار دے کر بھیجا گیا حراستی کیمپ

قومی شہریت رجسٹر ( نیشنل رجسٹر آف سٹیزن۔ این آر سی) کے مدنظر آسام میں کئی چونکانے والے معاملات سامنے آ رہے ہیں۔ ایسے ہی ایک معاملہ میں ہندوستانی فوج میں 32 سال کام کر چکے محمد ثنا اللہ اور ان کے کنبہ کو ’ غیرملکی‘ قرار دے کر پولیس حراست میں لے لیا گیا ہے۔
غیر ملکی قرار دئیے گئے ثنا اللہ فوج میں کیپٹین کے عہدہ سے سبکدوش ہوئے تھے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق، انہوں نے 32 سال تک فوج میں اپنی خدمات انجام دی ہیں۔ وہ جموں وکشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں کی انسداد شورش زدگی کارروائیوں کا حصہ بھی رہ چکے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے رضاکارانہ سبکدوشی کے بعد ایس آئی بارڈر پولیس کے طور پر بھی کام کیا ہے۔
ثنا اللہ، ان کی اہلیہ اور تین بچوں کو بدھ کو حراستی مرکز بھیج دیا گیا۔ بتا دیں کہ ثنا اللہ اور ان کے پورے کنبہ کا نام این آر سی میں موجود نہیں تھا۔ یہ کیس سال 2008 میں بوکو فارینرس ٹریبونل میں درج کیا گیا تھا۔ فوج کے ترجمانوں نے اس سلسلہ میں آسام پولیس سے بات چیت کی ہے اور ثنا اللہ کے کنبہ سے بھی بات چیت کی ہے۔
واضح رہے کہ ملک میں آسام واحد ایسی ریاست ہے جہاں سٹیزن شپ رجسٹر کا انتظام ہے۔ یہ قانون ملک میں نافذ شہریت قانون سے الگ ہے۔ غور طلب ہے کہ آسام سمجھوتہ سال 1985 سے ہی نافذ ہے اور اس سمجھوتہ کے تحت 24 مارچ 1971 کی نصف شب تک آسام میں داخل ہونے والے لوگوں کو ہی ہندوستانی مانا جائے گا۔
نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس ( این آر سی) کے مطابق، جس شخص کا نام سٹیزن شپ رجسٹر میں نہیں ہوتا ہے اسے غیر قانونی شہری مانا جاتا ہے۔ اسے 1951 کی مردم شماری کے بعد تیار کیا گیا تھا۔ اس میں یہاں کے ہر گاؤں کے ہر گھر میں رہنے والے لوگوں کے نام درج کئے گئے ہیں