اگرہ میں سویز جوڑے کے ساتھ ہراسانی او ربے رحمی کے ساتھ مارپیٹ کا واقعہ

اگرہ۔اتوارکے روز فتح پو رسیکری علاقے میں نوجوانوں کے ایک گروپ نے سوئیز ر لینڈ کے لاؤسانا سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے کا تعقب کرتے ہوئے ان پر پتھر برسائی اورلاٹھیوں سے مارپیٹ کی جس کے نتیجے میں دونوں بری طرح زخمی بھی ہوئے۔

ستمبر 30کوکوئنٹم جیرمی کلارک عمر24 اپنی گرل فرینڈ ماریہ ڈروز جس عمر 24سال بتائی جارہی ہے ہندوستان ائے تھے‘دہلی کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران ٹی اوائی کو انہوں نے بتایا کہ وہ اگرہ کے فتح پور سیکری ریلوے اسٹیشن کے قریب رکے ہوئے تھے ایک روز کے بعد نوجوانوں کا ایک گروپ ان کاتعقب کرنے لگا۔

انہوں نے کہاکہ’’ شروعات میں تو ان لوگوں نے ہم پر کچھ فقرے کسے جو ہماری سمجھ میں نہیں ائے‘ اور اس کے بعد ہمیں زبردستی روک کر ماریہ کے ساتھ سیلفی لینے کی کوشش کی‘‘۔

اس کے بعد ہراسانی حملے میں تبدیل ہوگئی جس کی وجہہ سے کلارک کے سرپر چوٹ لگی اور دماغ پر خون جم گیا۔ دیکھ بھال کررہے ڈاکٹر نے بتایا کہ کان کے حصے میں خون جمع ہونے کی وجہہ سے ان کی سماعت پر بھی اثر پڑا ہے۔ماریہ کے ایک ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے اور کئی زخم بھی ائے ہیں۔

جوڑے نے کہاکہ جب ہم خون میں لت پت حالت میں زمین پر گرے ہوئے تھے تب وہاں پر موجود لوگ اپنے موبائیل فون سے ویڈیو بنانے میں مصرو ف تھے۔اس خوفناک واقعہ کو کو یاد کرتے ہوئے کلارک نے کہاکہ ہمارے اعتراض کے باوجود وہ لڑکے ہمارے ساھ چلنے سے رکے نہیں۔ اسی دوران ان لوگوں نے ہماری تصوئیریں کھینچی او رماریہ کے قریب آنے کی کوشش کی۔

جیسے تیسے ہمیں ان کی کچھ باتیں سمجھ میں ائی‘ وہ لوگ ہمارے نام اور اس مقام کے متعلق پوچھنا چاہارہے تھے جہاں پر اگر میں ہم ٹہرے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ہمیں پریشان کیا۔ان لوگوں نے ہمیں کچھ مقامات دیکھنے کی بات بھی کہی جس کو ہم نے مسترد کردیا۔ کچھ وقفہ کے بعد مجھ پر پتھر اورلاٹھیوں کی برسات شرو ع ہوگئی او رجب ماریہ نے بیچ بچاؤکی کوشش کی تو اس کو بھی نہیں بخشا‘‘۔

ماریہ نے کہاکہ پہلے تو میں نے سونچا کہ یہ لڑکے’’ ایک عورت کے ساتھ مارپیٹ نہیں کریں گے‘‘مگر وہ غلط ثابت ہوئی۔انہوں نے ہم پر پتھراؤ کیا۔ میری پیٹ اور کاندھا زخمی ہوگیا۔ میں اب تک سمجھ نہیں سکی ان لوگوں نے مجھ پر حملہ کیوں کیا۔ ان لوگوں نے ہمارے کسی بھی قیمتی سامان کوہاتھ نہیں لگایا‘‘۔ا

ترپردیش میں یوگی ادتیہ ناتھ کی زیر قیادت بی جے پی حکومت برسراقتدار آنے کے بعد اس طرح کے جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ بیرونی یا ملکی خواتین انہیں دن کے اجالے میں اغوا کرنے اور ان کی ساتھ دست درازی کے علاوہ عصمت ریزی کرنا شر پسند عناصر کے لئے ایک عام عادت بن گئی ہے۔

حالیہ دنوں میں سڑک کے بیچوں بیچ سے چلتے موٹرسیکل روک کر ایک لڑکی کو گھسیٹ کر قریب کے گنے کے کھیت میں لے جاکر عزت لوٹنے کی خبر بھی سننے میں ائی تھی۔