اڈلی دوسہ کی تیاری میں چربی کے تیل کا بکثرت استعمال

انسانی صحت کیلئے انتہائی مضر، چٹنی میں مندروں کے کھوپرے کی ملاوٹ، احتیاط ضروری
حیدرآباد 13 مئی (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں ماحولیاتی آلودگی کے بعد اب غذائی آلودگی اپنی انتہا کو پہونچ چکی ہے اور بدلتے رجحانات کا بھرپور فائدہ اُٹھایا جارہا ہے اِس کی وجہ سے عوامی صحت کو خطرات لاحق ہیں۔ صبح ہوتے ہی شہر میں اڈلی، دوسہ اور وڑا کی بنڈیاں ہر طرف دکھائی دیتی ہیں اور لوگ تن آسانی کی وجہ سے ناشتے کیلئے ان پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ لوگ اِن پکوانوں کی تیاری کے معاملہ میں صفائی تو درکنار حلال و حرام کے فرق کو بھی محسوس کرنا ضروری نہیں سمجھتے۔ محض زبان کے مزے اور بروقت دستیاب کھانے کو ہی غنیمت تصور کرنے لگتے ہیں اور سارے ارکان خاندان کا پیٹ اِسی سے بھرا جاتا ہے۔ غیر معیاری تیل کی ملاوٹ کا انکشاف کل سائبرآباد پولیس کے کل ایک گودام پر دھاوے کے بعد ہوا۔ تفصیلات کے بموجب اِس گودام میں جانوروں کی چربی سے تیل تیار کیا جاتا ہے اور یہی تیل پکوانوں میں بکثرت استعمال کیا جارہا ہے۔ پولیس نے گودام کے نگرانکار محمد شاہد سے جب پوچھ تاچھ کی تو اُس نے بتایا کہ یہ تیل سلم بستیوں بالخصوص اڈلی دوسہ کی بنڈی اور چاٹ بھنڈار والوں کو فروخت کیا جاتا ہے۔ پولیس نے پہاڑی شریف کے علاقہ میں اِس دھاوے کے دوران تیل کے 16 بیارل اور 3 ڈی سی ایم گاڑیوں کو ضبط کیا۔ جانوروں کی چربی کا استعمال صحت کے لئے انتہائی مضر ہے لیکن کھانے کی اشیاء میں اِن کا بے تحاشہ استعمال ہورہا ہے۔ دوسری طرف اِنہی اڈلی دوسہ کی بنڈیوں پر جو چٹنی دستیاب ہوتی ہے اِس کے تعلق سے بھی کافی شبہات پائے جاتے ہیں۔ اِن چٹنیوں میں مندروں پر بھینٹ چڑھائے جانے والے ناریل کا استعمال ہورہا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق عوامی صحت کے لئے مضر اِس طرح کے گوداموں کے مالکین کے خلاف کارروائی میں شدت پیدا کی جائے گی۔ اِن حقائق کے انکشاف کے بعد یہ ضروری ہوگیا ہے کہ کھانے کے معاملہ میں احتیاط برتی جائے اور حفظان صحت کا خاص خیال رکھا جائے۔ اِس کے علاوہ سوپر مارکٹس اور عام بازاروں میں دستیاب ہونے والی غذائی اشیاء کے حلال ہونے کی بھی توثیق کرلی جائے۔