اپنے سکھ وکیل سے شادی کے لئے سزا یافتہ افغان کو ہائی کورٹ سے ملی راحت

یہ اسوقت کی بات ہے جب احسان اللہ کے قتل معاملے میں قانونی جدوجہد جاری رھی اور وہ سکھ خاتون وکیل سے رابطے میں آیا

جالندھر۔وہ ایک افغانی شہری ہے اور ایک قتل کیس میں وہ جیل کی سزا کاٹ رہا ہے۔ وہ ایک وکیل ہے جس سے اس کی ملاقات جیل میں ہوئی۔

وہ 26سال کا نوجوان ہے اور وکیل کی عمر 30سال کی ہے۔ دونوں محبت میں گرفتار ہوگئے۔ مذکورہ دونوں شادی کی اجازت لینے کے لئے پچھلے سال پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کو پہلے مرتبہ رجوع ہوئے تھے۔

دونوں کی خواہش منظور ہوگئی ہے‘ پھر وہ دوبارہ ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے اس مرتبہ رجسٹرارڈ شادی کرنے کی اجازت مانگی۔

مذکورہ عدالت نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہاکہ پولیس کی نگرانی میں رجسٹرارڈ شادی کرائی جائے۔

سال2016میں افغان شہری احسان اللہ کی زندگی میں مشکلات اس وقت شروع ہوئے ہیں جو بہ چندی گڑھ کے سیکٹر46میں پوسٹ گریجویٹ کالج سے گریجویشن کی تعلیم حاصل کررہاتھا۔

اسی سال 21مارچ کو ایک اور افغان شہری ثناء اللہ کے قتل میں اس کو گرفتار کرلیاگیا۔احسان اللہ پولیس رپورٹ کے مطابق مسجد میں معمولی کشیدگی کے دوران ثناء اللہ کے پیٹ میں چاقو گھونپنے کی وجہہ سے اس کی موت ہوگئی۔

ایک مقامی عدالت نے ستمبر 2017میں اس کو قصور وار قراردیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی۔ ثناء اللہ نے ہائی کورٹ میں مذکورہ فیصلے کو چیالنج کیا‘ جس کے بعد مذکورہ فیصلے میں تبدیلی لاتے ہوئے پانچ سال قید کی سزاء سنائی گئی۔

اس کے علاوہ سزا کاٹنے کے بعد ملک بدر کردینے کے بھی احکامات جاری کئے گئے۔

یہ اسوقت کی بات ہے جب احسان اللہ کے قتل معاملے میں قانونی جدوجہد جاری رھی اور وہ سکھ خاتون وکیل سے رابطے میں آیا۔