اوقافی جائیدادوں کی دستاویزات لاپتہ ہونے کی اطلاع بے بنیاد

تمام ریکارڈس محفوظ، ریونیو ریکارڈس سے وقف بورڈ ریکارڈس کے موقف میں عدم تبدیلی
حیدرآباد۔/31اکٹوبر، ( سیاست نیوز) محکمہ مال کی 11000 سے زائد لاپتہ دستاویزات میں بعض اوقافی جائیدادوں کی دستاویزات شامل ہونے سے متعلق  اطلاع کو چیف ایکزیکیٹو آفیسر وقف بورڈ محمد اسد اللہ نے بے بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ مال کی 11ہزار جائیدادوں سے متعلق دستاویزات کے لاپتہ ہونے کے بارے میں اخبارات میں جو رپورٹس شائع ہوئی ہیں اس میں اندیشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ بعض اوقافی جائیدادوں کی دستاویزات بھی شامل ہیں۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے وضاحت کی کہ تلنگانہ کی تمام اوقافی جائیدادوں کے ریکارڈس وقف بورڈ میں پوری طرح محفوظ ہیں اور ریونیو ریکارڈ کے لاپتہ ہونے سے اوقافی جائیدادوں کا موقف تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ وقف جائیدادوں سے متعلق اصل ریکارڈ بورڈ کے پاس موجود ہے اور حکومت اس بات کی کوشش کررہی ہے کہ وقف اور ریونیو ریکارڈ میں مطابقت پیدا کی جائے تاکہ ریونیو ریکارڈ میں بھی وقف جائیدادوں کی نشاندہی کی جاسکے۔ اس اقدام سے کوئی بھی غیر مجاز قابض وقف اراضی کو جعلی دستاویزات کے ذریعہ رجسٹریشن نہیں کرپائے گا۔ تمام رجسٹریشن دفاتر کے پاس اوقافی جائیدادوں کا ریکارڈ موجود رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ بعض اراضیات پر جو وقف ہیں، محکمہ مال نے بھی اپنی دعویداری پیش کی ہے۔ وقف بورڈ کی جانب سے ان اراضیات کا ریکارڈ حوالے کیا جارہا ہے تاکہ ریونیو ریکارڈ میں اسے بحیثیت وقف درج کیا جاسکے۔ اسد اللہ نے بتایا کہ تلنگانہ کی تمام اوقافی جائیدادوں اور اس سے متعلق اراضیات کی تفصیلات پر مبنی کتاب الاوقاف کو انگریزی میں ترجمہ کرنے اور ریکارڈ کو ڈیجیٹلائزڈ کرنے کا کام تیزی سے جاری ہے اور توقع ہے کہ آئندہ تین ماہ میں  یہ کام مکمل ہوجائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ دوسرے وقف سروے میں بعض اوقافی جائیدادوں کی اراضی کو کم دکھایا گیا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دوسرے سروے کے دوران بعض مفاد پرست عناصر نے سروے میں شامل عہدیداروں سے ملی بھگت کے ذریعہ اراضی کے رقبہ کو گھٹانے کی کوشش کی ہے اس کی ایک مثال پٹن چیرو میں واقع ایک اوقافی جائیداد ہے، پہلے سروے میں اس کے تحت 150ایکر زمین درج اوقاف ہے جبکہ دوسرے سروے میں صرف 157 گز تحریر کیا گیا ہے۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے دوسری سروے رپورٹ کو مسترد کردیا اور پہلی سروے رپورٹ کی بنیاد پر 150ایکر پر اپنی دعویداری پیش کی اور اس کے تحفظ کے اقدامات شروع کئے ہیں۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے کہاکہ ریونیو ریکارڈ کے لاپتہ ہونے سے اوقافی جائیدادوں کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا کیونکہ وقف بورڈ کے پاس مکمل دستاویزات موجود ہیں اور تمام جائیدادوں کا بہر صورت تحفظ کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی جو وزیر مال بھی ہیں انہوں نے ریونیو ریکارڈ میں اوقافی جائیدادوں کو درج کرانے میں خصوصی دلچسپی لی ہے اور ریونیو عہدیداروں کو وقف بورڈ کے ساتھ اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ شہر اور رنگاریڈی میں موجود قیمتی اراضیات کا بہر صورت تحفظ کیا جائے گا ان میں بعض جائیدادوں کے مقدمات ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر دوران ہیں۔