ان پر گولیا ں چلانے کے ساتھ ہی پاکستانی جوانوں نے مجھے مارنے کی کوشش کی۔

حیدرآباد ۔ کارگل جنگ جو1999میں پیش ائی تھی اس دوران پاکستانی فوج کے ہاتھوں گرفتاری اور نو دن بعد رہاکئے جانے والے انڈین ائیر فورس کے پائلٹ کامبام پتی ناچیکتا نے کہاکہ ’’ پائلٹ کا دل ہمیشہ کاک پیٹ میں ہوتا ہے۔ وینگ کمانڈر ابھینندن بہت جلد ترنگے کے ساتھ لوٹیں گے اور کوک پیٹ میں دوبارہ بیٹھ جائیں گے‘‘۔

ٹی او ائی سے فون پر بات کرتے ہوئے ناچیکتا جو فی الحال ملک کے باہرڈیوٹی پر ہیں نے کہاکہ’’ پچھلے دودنوں سے ابھینندن مشکل او رذہنی الجھن کے دوران گذرہے ہیں۔

مجھے خوشی ہوگی جب وہ واپس آکر دوبارہ آسمان پر اپنے مادر وطن کی حفاظت کے لئے اڑان بھریں گے‘‘۔ مذکورہ پائلٹ جس کا تعلق حیدرآباد سے ہے 2017میں ائی اے ایف کے گروپس سے ریٹائرڈ ہوئے اور اب وہ ایک کمرشیل پائلٹ ہیں۔

یہ فلائٹ لفٹنٹ کارگل جنگ کے دوران اپنے ایم ائی جی 27سے کودنے کے بعد پاکستانی فوج کے ہاتھو ں محروس کرلئے گئے تھے۔

انہو ں نے کہاکہ ’’ وینگ کمانڈر ابھینندن کو زیر تحویل حالات میں پی او ڈبلیو( جنگی قیدی) بنایاگیاتھا ۔مذکورہ حکومت اور اپنے ہم منسب عہدیداروں کے ساتھ سرحد کے اس پار رابطے میں رہنا چاہئے‘ جس سے ان کی واپسی کی راہ مزید آسان ہوجائے گا۔

دیگر ہندوستانیوں کی طرح ان مشکل حالات میں ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں بھی ان کے فیملی کے ساتھ ہیں ‘ جو اس مشکل گھڑی سے گذرتے ہوئے ان کی واپسی کا انتظار کررہے ہیں۔

اعلی پیشہ وارانہ قابلیت کے ساتھ ابھی ایک شاندار پائلٹ ہے‘ جس پر ہم تمام کو فخر ہے‘‘۔سال1999میں راولپنڈی کے اندر اپنی حراست کو یاد کرتے ہوئے ناچیکتا نے کہاکہ ’’مذکورہ ایم ائی جی 27جس کو میںآڑا رہاتھا پاکستان کے مقبوضہ کشمیر کے سکارڈو میں 1999جولائی میں کراش ہوا ۔

پاکستانی فوج کے جوان جنھوں نے مجھے پکڑا تھا اور پیٹا تھا یہاں کے انہوں نے مجھے مارنے کی اس لئے کوشش کی کیونکہ اس وقت میں ان ہوا میں فائیرنگ کی تھی ۔ سینئر فوجی جوان اس وقت موقع پر پہنچا اور حالات کو قابو میں لیا اور جوان پر کنٹرول کیا۔مجھے دور لے گیا۔

اذیتیں پہنچائے جانے کے باوجود‘ میری ٹریننگ جو ائی اے ایف میں ہوئی تھی نے مجھے خامو شررہنے میں مدد کی تھی‘‘۔ واضح رہے کہ جمعہ کے روز انڈین ائیر فورس کے وینگ کمانڈر ابھینندن ورتاما ن کو پاکستانی فوج نے جنیوا کنونشن کے تحت ہنددستانی فوج کے حوالہ کردیا ہے ۔

جمعہ کی رات دیر گئے ساڑھے دس بجے کے قریب انہیں رہا کیاگیااور وہ واگھا اٹاری سرحد سے امرتسر کے لئے روانہ ہوا جہاں سے انہوں نے نئی دہلی کے لئے اڑان بھری ۔