انکشاف۔ کلکتہ میں بے نامی نقدی کا سیلاب امنڈ پڑاہے۔

جنوری سے اب تک اس غیر متوقع ذرائع پر سرمایہ کاری کی گئی رقم برائے فنڈنگ 4794کروڑ ہے۔

کلکتہ۔سیاسی عطیات کے متعلق لامحدود ررقم پر مشتمل الکٹورل بانڈس ہندوستان میں توقع ہے کہ کلکتہ میں فروخت کئے گئے ہیں‘ یہ جانکاری ایک شہری کی جانب سے قانون حق معلومات کے تحت دی گئی درخواست کے ذریعہ منظرعام پر ائی ہیں۔

پچھلے ماہ الیکشن کے دوران 822کروڑ کے بانڈس ملک کی اسٹیٹ بینک آف انڈیامیں فروخت کئے گئے ہیں‘ آلات 370کروڑ کے اس سے 45فیصد سے زائد کا استعمال کلکتہ کی مرکزی برانچ سے ہوا ہے۔

جنوری سے اب تک اس غیر متوقع ذرائع پر سرمایہ کاری کی گئی رقم برائے فنڈنگ 4794کروڑ ہے۔پونا کے رہنے والے فرد وہار دہرو کی جانب سے داخل کی گئی آر ٹی ائی کی درخواست پر ایس بی ائی نے یہ جانکاری فراہم کی ہے۔

یہ انکشاف ایسے وقت میں ہوا ہے جب غیر محسوب رقم کا متنازعہ ذرائع سے الیکشن کے دوران استعمال کی باتیں کی جارہی ہیں۔انفرادی طور پر اور کارپوریٹ اداروں کی جانب سے الکٹورل بانڈی کی خریدی کی جاتی ہے تاکہ وہ سیاسی پارٹیوں کو عطیات دے سکیں جس میں ان کے نام کا انکشاف نہیں ہوتا۔

بھاری قیمت کے بانڈس کا استعمال کیاجاتا ہے تاکہ نتائج پر اثرانداز ہونے کے لئے جو منتخب پارٹیوں کو یہ عطیہ دئے جاتے ہیں۔ پیر کے روز بینک تفصیلات کے منظرعام پر انے سے ایک روز قبل چیف منسٹر ممتابنرجی نے عام انتخابات میں استعمال ہونے والے پیسوں کی جانچ کا اعلان کیاتھا۔

مئی کے مہینے میں سب سے زیادہ بانڈس کی کلکتہ کی ایس بی ائی مرکزی برانچ سے فروخت ہوئی ہے‘ جس کی قیمت 370,45,75,0000(370کروڑ) ہے۔ آر ٹی ائی کے منظرعام پر آنے کے بعد سی پی ائی ایم کے محمد سلیم نے ٹوئٹ کے ذریعہ بی جے پی پر غیر محسوب رقم کا الیکشن میں استعمال کا الزام عائد کیاہے