انتخابات سے قبل مندر کے نام پر مرکز کا نیا حربہ۔ انتخابات سے قبل اٹھائے جانے والے اقدام پر سوال۔

نئی دہلی۔ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کو لے کر دباؤ کاسامنا کررہی نریندر مودی حکومت نے عام انتخابات سے عین قبل کافی اہمیت کا حامل اقدام اٹھایاہے۔

مرکزی حکومت کی جانب سے بابری مسجد کی متنازعہ زمین کو چھوڑ کر اس کے اطراف واکناف کی تمام اراضیات کو ان کے اصلی مالکوں کو لوٹانے کی اجازت مانگی گئی ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ محض0.313ایکڑ علاقے پر ہی تنازعہ ہے باقی 67.390ایکڑ زمین غیر متنازعہ ہے۔

حکومت نے 1993میں67.70ایکڑ زمین اپنی تحویل میں لی تھی ۔سال1994میں سپریم کورٹ کہہ چکا ہے کہ اگر مرکزی حکومت اپنی تحویل میں لی گئی غیر متنازعہ اراضی کو واپس دینا چاہتی ہے تو دے سکتی ہے۔

اب حکومت سپریم کورٹ سے کہہ رہی ہے کہ وہ پورے علاقے میں سکون بنائے رکھنے کے لئے2003کے اپنے فیصلے میں تبدیلی کرے تاکہ وہ اس زمین کو ان کے اصلی مالکوں کو لوٹا سکے۔ اس غیر متنازعہ 67.30ایکڑ میں سے قریب 42ایکڑ حصہ رام جنم بھومی نیاس کا ہے۔

مرکزی وزیر و بی جے پی کے سینئر لیڈر پرکاش جاوڈیکر نے کہاکہ حکومت نے غیرمتنازعہ اراضی کو اس کے اصلی مالکوں کے حوالے کرنے کا فیصلہ لیاہے‘ جو رام مندر کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت متنازعہ اراضی کو ہاتھ نہیں لگارہی ہے۔

بی جے پی حکومت کی اس پہل کو ایک تیر سے کئی نشان جیسا مانا جارہا ہے۔ مندر مسلئے پر بی جے پی کارکنوں میں بڑھتی بے صبری کے دوران حکومت نے عام انتخابات سے عین قبل یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ نہ صرف مندر کو لے کر سنجیدہ ہے بلکہ اس مقام تک پہنچنے کے لئے راستہ بھی تلاش کررہی ہے۔

حکومت کی منشاء یہ ہے کہ اگر عدالت اپنے احکامات میں تبدیلی لاکر غیر متنازعہ زمین لوٹانے کے لئے رضا مند ہوجاتی ہے تو مند ر سے جڑے بل لانا یا آرڈنینس لانے کا راستہ بھی کھل جائے گا

۔مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے کہاکہ ہم صرف غیر متنازعہ زمین رام جنم بھومی نیاس او ردیگر کولوٹانا چاہتے ہیں۔

یہ نیاس کے اوپر ہے کہ وہ اس زمین کو کیاکریں گے‘ حکومت اس میں داخل نہیںے دے گی۔اس بیان سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ زمین ملنے سے نیاس مندر کی تعمیر کا کام شروع کرسکتا ہے۔

رام جنم بھومی نیاس کے رکن رام ولا س ویدانتی نے کہاکہ حکومت کو یہ اقدام پہلے ہی کردینا چاہئے تھا اب زمین ملنے پر مندر کی تعمیر شروع دی جائے گی۔ اقبال انصاری جو بابری مسجد کیس کے مدعی ہیں نے کہاکہ متنازعہ اراضی چھوڑ کر اگر حکومت مندر بناتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

متنازعہ اراضی پر عدالت کا فیصلہ ہی مانیں گے۔سنی علما بورڈ کے وکیل ظفریاب جیلانی نے کہاکہ حکومت کی اسکیم پچھلے دروازے سے مسجد کے پاس مندر کی تعمیر شروع کرنے کی ہے ‘ ہم مخالفت کریں گے۔