امیت شاہ کے غیر قانونی تارکین وطن او ردیمک کے ریمارک پر بنگلہ دیش کے تین لیڈرو ں نے جتا یا اعتراض 

انفارمیشن منسٹر بنگلہ دیش نے انڈین ایکسپریس سے کہاکہ ’’ ہم سمجھتے ہیں شاہ کا بیان غیر واجبی ہے ‘ او ریہ جانکاری کی بنیاد پر دیاگیابیان نہیں ہے‘ او ریہ غیرضروری ہے۔ ہم اس بیان کوحکومت کا نہیں بلکہ ان کا ذاتی بیان سمجھتے ہیں‘‘
نئی دہلی۔بی جے پی صدر امیت شاہ کی جانب سے غیر قانونی بنگلہ دیشوں کے متعلق اٹھائے ہوئے مسلئے ’’ گھس پیٹی ‘‘ اور دیمک کی طرح ملک کو چٹ کرجانے والے قراردینے کے بیان کے ایک روز بعد بنگلہ دیش کے کم سے کم تین اعلی منتظمین سیاسی مخالفت سے بالاتر ہوکر اس کی مذمت کی ہے اور اس کو ’’ ناواجبی ‘‘ او ر’’ غیرضروری بیان ‘‘ بتایا ہے اور ایک نے کہاکہ یہ بیان’’ ماحول کو خراب ‘‘ کرنے والا ہے۔

وہیں بنگلہ دش کی ہائی کمیشن یا خارجی وزارت نے اس مسلئے کوحکومت ہند کے ساتھ سرکاری طور پر نہیں اٹھایا اور نہ ہی ڈھاکہ میں انڈین ہائی کمیشن سے اس ضمن میں کوئی بات کی ہے‘ ڈھاکہ کے دو اعلی منتظمین اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی ( بی این پی ) کے ایک اہم لیڈر نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے اس پر تشویش ظاہر کی ۔

انفارمیشن منسٹر بنگلہ دیش حسن الحق انو نے انڈین ایکسپریس سے کہاکہ ’’ ہم سمجھتے ہیں شاہ کا بیان غیر واجبی ہے ‘ او ریہ جانکاری کی بنیاد پر دیاگیابیان نہیں ہے‘ او ریہ غیرضروری ہے۔ ہم اس بیان کوحکومت کا نہیں بلکہ ان کا ذاتی بیان سمجھتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہاکہ ’’ حکومت ہند نے ہمیں واضح طو رپر بتایاہے کہ آسام( این آر سی ) کے ضمن میں جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ داخلی معاملہ ہے۔

اوراس کا ہندوستان بنگلہ دیش رشتوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ پچھلے 47سالوں میں بنگلہ دیش سے ہندوستانی کی شمال مشرقی ریاستوں میں ایک بھی غیر قانونی تارکین وطن کی رپورٹ نہیں ہے۔

کسی بھی وقت حکومت ہند نے بات چیت کے دوران غیرقانونی تارکین وطن کا مسلئے نہیں اٹھایا‘‘۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں بنگالی بولنے والے لوگ ’’ ہندوستان میں قانونی شہری ہیں اور ان کا بنگلہ دیش سے کوئی رشتہ نہیں ہے‘‘۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی ’’ نہایت بہتر‘‘ انداز میں رشتے نبھارہے ہیں اور ’’ ہمیں دہلی حکومت اور وزیراعظم پر ہمیں بھروسہ ہے کہ یہ مسلئے بنگلہ دیش کے ساتھ اتحاد پر اثر انداز نہیں ہوگا‘‘۔

وزیراعظم بنگلہ دیش کے میڈیامشیر اقبال صوبان چودھری نے کہاکہ ’’ یہ ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے مگر اس بات پر کوئی رائے ہے تو ہمارے پر توجہہ کی وجہہ ہوگی۔ ہمارے پاس پہلے ہی روہنگیاں پنا ہ گزین کا بوجھ ہے۔

اگر ایسا ماحول بنایاجاتا ہے کہ ہندوستان سے مزید لوگ ائے گے ہندوستان کے لئے قابل تشویش اور بنگلہ دیش کے مزید بوجھ کاسامنا کرنے کی تیاری کے مترادف ہوگا‘‘