امریکی بار میں حیدرآبادی انجینئر کو گولی مار کر ہلا ک کردیاگیا

اولاتھا: جمعرات کے روزاستغاثہ نے 51سال کے ایک شخص پرسبربن کناس سٹی بار میں قتل ‘ اقدام قتل اور کھلے عام مبینہ فائرینگ میں ایک کو ہلاک ‘ دو زخمی کرنے اور کا الزام عائد کیا جبکہ انتظامیہ اس کو نسل پرستی کی بنیاد پر حملے سے انکار کررہا ہے

۔مذکورہ بار میں کام کرنے والے ایک شخص اوتھی کے ساکن گریل نے کہاکہ 51سالہ اڈمس نے چہارشنبہ کی شب جب تمام لوگ کناس یونیورسٹی کے ٹی ایس یو باسکٹ بال مقابلے کا ٹیلی ویثرن پرمشاہدہ کررہے تھے اسی دوران ’’ نسلی تبصرہ‘‘ کرتے ہوئے فائرینگ شرو ع کردی۔

پولیس نے بتایا کہ حیدرآباد کے ساکن 32کے سرینواس کا مقامی اسپتال میں انتقال ہوگیاجبکہ انہوں نے مزیدکہاکہ الوک مداسانی عمر 32اور ایان گریلوٹ عمر 24سال کا اسپتال میں علاج کیاجارہا ہے جن کی حالت مستحکم بتائی گئی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق گریلوٹ نے بیچ میں مداخلت کرتے ہوئے فائیرنگ کو روکنے کی کوشش کی ۔

سرینواس اور مداسانی سے گریلٹ کے گہرے روابط تھے اور اس نے انڈیامیں تعلیم حاصل کی تھی۔بار میں کام کرنے والے گریٹ بوہن نے کناس سٹی اسٹار سے یہ کہاکہ متوفی اور زخمی افراد ہفتہ میں ایک مرتبہ اس بار میں آیا کرتے تھے۔

بوہن نے کہاکہ ’’ ہمیں سمجھ میں آتا ہے کہ مذکورہ شخص نے جب نسل پرستی پر مبنی فقرے کستے ہوئے سرینواس اور مداسانی پر حملے کررہا تھا اس وقت ایان گریلوٹ نے مداخلت کی ‘ ’’ہمیں ان پر فخر ہے‘‘۔

کم سے کم ایک عینی شاہد نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حملہ آور نے ہندوستانیو ں پر گولیاں برسانے سے قبل ’’ میرے ملک سے چلے جاؤ‘‘ کہتے ہوئے چیخ وپکارکررہا تھا۔

اولاتھا پولیس سربراہ اسٹیو مینکی نے اس طرح کے کسی تبصرے سے انکار کیااور کہاکہ ہم ایف بی ائی کے ساتھ مل کر اس واقعہ کی تمام زایوں سے تحقیق کررہے ہیں۔جمعرات کے شب ہی حملہ آور کو حراست میں لے لیاگیا ہے ۔