امریکہ کا پاکستان کی 255 ملین ڈالر کی فوجی امداد روکنے پر غور

پاکستان کے لئے عسکری سامان کی خریداری مشکل
پاکستان میں گرفتار اغواء کار تک امریکی رسائی نہ ہونے کا شاخسانہ

واشنگٹن۔ 30ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکی حکومت نے پاکستان کی 255 ملین ڈالر فوجی امداد کی رقم روکنے پر غور شروع کر دیا۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ انتہائی سختی کے ساتھ پاکستان کی 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی امداد روکنے پر غور کر رہی ہے۔ اخبار کے مطابق جاریہ سال اکتوبر میں پاکستانی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے عسکری پسندوں کی قید میں موجود کینیڈین شہری جوشوا بوائل اور اس کی امریکی بیوی کیٹلان کولمین کو بچوں سمیت بازیاب کرایا تھا۔ اس امریکی کینیڈین خاندان کی بازیابی کے دوران ایک اغواء کار بھی پکڑا گیا تھا جس کا تعلق حقانی نیٹ ورک سے ہے۔ امریکہ کا خیال ہے کہ گرفتار اغواء کار کے پاس طالبان کی قید میں موجود ایک اور امریکی مغوی کیون کنگ کے بارے میں بھی معلومات ہو سکتی ہیں۔ امریکی حکام نے پاکستان میں گرفتار اس اغواء کار تک رسائی مانگی لیکن پاکستانی حکام نے منع کر دیا، جس پر مایوس ہو کر ٹرمپ انتظامیہ نے 255 ملین ڈالر کی قسط روکنے پر غور شروع کر دیا ہے جس کی ادائیگی پہلے ہی التوا کا شکار ہے۔ امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام گرفتار اغوا کار سے کیون کنگ کے بارے میں معلومات چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے اگست سے ہی ’’مزید کچھ کر دکھاؤ ‘‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان کی 255 ملین ڈالر کی امداد روکی ہوئی ہے۔ اس امداد کو غیر ملکی فوجی معاونت کہا جاتا ہے جس کے نہ ملنے سے پاکستان کیلئے عسکری سامان کی خریداری مشکل ہوجائے گی۔ اس حوالے سے امداد جاری کرنے سے متعلق امریکی اعلیٰ حکام کا جاریہ ماہ اجلاس ہوا تاہم کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ آئندہ چند ہفتوں میں امداد جاری کرنے یا منسوخ کرنے سے متعلق قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔ امریکی اخبار کے مطابق یہ واضح نہیں کہ امریکہ کو پاکستان کے ہاتھوں ایک اغوا کار کی گرفتاری کا کیسے علم ہوا تاہم ذرائع نے بتایا ہے کہ ایک امریکی ڈرون یرغمالیوں کی بازیابی کے آپریشن کی نگرانی کر رہا تھا۔ امریکی یونیورسٹی کے پروفیسر کیون کنگ اور آسٹریلوی شہری ٹموتھی کو 2016 ء میں اغوا کیا گیا تھا۔ دونوں کے زندہ لیکن بیمار ہونے کی اطلاعات ہیں۔ افغانستان میں ایک اور امریکی پال اووربائی بھی 2014 ء سے لاپتہ ہے جو حقانی نیٹ ورک کے لیڈر کا انٹرویو کرنے افغانستان گیا تھا۔ واضح رہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اگست سے کشیدہ ہیں جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے خطے سے متعلق نئی پالیسی میں پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام لگایا تھا۔