امریکہ کا واشنگٹن میں فلسطینی مشن بند کرنے کا فیصلہ 

واشنگٹن : امریکی دفتر خارجہ نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ واشنگٹن میں قائم فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کا دفتر بند کرنے کا احکامات جاری کردئے ہیں ۔ امریکی دفتر خارجہ کی خاتون ترجمان ہیتھر نوئرٹ نے بتایا کہ پی ایل او کو ایسے اقدامات کیلئے دفتر بنانے کی اجازت دی گئی تھی جن کا مقصد اسرائیلیوں او رفلسطینیوں کے درمیان دیر پا او رمکمل امن قائم کرنا ہو تاہم پی ایل او ر اسرائیل کے ساتھ براہ راست او ربامعنی مذاکرات کرنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کررہی ہے جس کی وجہ سے یہ مشن بند کیا جارہا ہے ۔

دوسری طرف تنظیم آزاد فلسطین کی مجلس عاملہ کے سکریٹری جنرل صائب عریقات نے واشنگٹن میں فلسطینی مشن کے دفتر کی بندش سے متعلق امریکی انتظامیہ کے فیصلے کی تصدیق کی ہے ۔ ایک اخباری بیان میں عریقات نے اسے قابض اسرئیلی نظام او راس کے جرائم کو بچانے کے واسطے ایک دانستہ اقدام او رسوچی سمجھی جارحیت قرار دیا جس کے بھیانک سیاسی نتائج ہوں گے ۔فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ وفا‘ کے مطابق عریقات نے بتایا کہ ہمیں سرکاری طور پر اس بات سے آگاہ کردیا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ واشنگٹن میں ہمارے طور پراس بات سے آگاہ کردیا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ واشنگٹن میں ہمارے سفارت خانے بند کردے گی ۔

یہ کارروائی ہمارے بین الاقوامی جرائم کی عدالت کیساتھ مل کر اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف کام کرنے کے سبب کی جارہی ہے ۔ واشنگٹن میں فلسطینی پرچم کو اتار دیا جائے گا ۔ یہ امن و انصاف کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کا ایک نیا دھچکا ہوگا۔یہی نہیں بلکہ امریکی انتظامیہ بین الاقوامی جرائم کی عدالت کو بلیک میل بھی کررہی ہے اور بین الاقوامی سطح پر انصاف کو یقینی بنانے والے اس فورم کو بھی دھمکارہی ہے ۔ عریقات نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی اتھاریٹی امریکہ میں رہنے والے فلسطینیوں کی قونصل خانہ کی خدمات تک رسائی محفوظ بنانے کیلئے مطلوبہ اقدامات کریگی ۔