امام حرم کی توہین پر عالم اسلام اپنی آواز متحدطورپر بلند کرے۔ 

پارلیمنٹ جامع مسجد کے امام وخطیب مولانا محب اللہ ندوی نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی حکومت امام کو نیکی کی ہدایت کرنے اور برائیوں سے روکنے کے لئے منع نہیں کرسکتی‘ امام حرم شیخ ڈاکٹر صالح الطالب کو فوری طور پر رہا کیاجائے
نئی دہلی۔امام حرم شیخ ڈاکٹر صالح الطالب کی مبینہ گرفتاری پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پارلیمنٹ جامع مسجد کے امام وخطیب مولانا محب اللہ ندوی نے کہاکہ نہ صرف سعودی حکوت بلکہ دنیا کی کوئی بھی حکومت امام کو نیکی کی ہدیت اور برائیوں سے روکنے کے لئے منع نہیں کرسکتی اور جو حکومت ایسا کریگی وہدی اسلام او رقرآن وحدیث کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوگی۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ امام حرم سمیت جو بھی ائمہ اب تک گرفتار کیے گئے ہیں انہیں فوری طورپر رہا کیاجائے ورنہ عالم اسلام سے مطالبہ ہے کہ وہ اس سلسلہ میں ہنگامی اجلاس طلب کرے او رحرمین شریفین کو الگ ریاست کا اعلان کیاجائے۔

مولانا ندوی نے کہاکہ حرمین شریفین کے معاملات میں مداخلت کرنا او رائمہ کی زبان پر تلا بندی کرنا کسی بھی حکومت کو زیب نہیں دیتا۔انہوں نے کہاکہ منکرات ا ور معرفات کو بیان کرنا ائمہ کے فرائض منصبی میں شامل ہے اورامر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فرائض منصبی میں شامل ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر امام حرم کو گرفتار کیاگیا ہے اور یہ مصدقہ اطلاع ہے تو یہ بہت ہی افسوسناک اور بدنصیبی کی بات ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم دعاء کرتے ہیں اللہ تعالی حرمین شریفین کی ایسی حکومت اور ایسے حکمرانوں کی حفاظت فرمائے جو سیاسی مفادات اور حصول اقتدار کے لئے ان کی عزت وقار پر حملہ کررہے ہیں۔

مولانا ندوی نے کہاکہ یہ امام حرم پر حملہ نہیں ہے‘ یہ ان کو گرفتار کرنے کی کوشش نہیں ہے بلکہ یہ حرمین شریفین سے اٹھنے والی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔ انہو ں نے کہاکہ یہ عمل منہ کو بند کرنے اور گلا گھونٹنے جیسی سازش ہے جس پر خاموش نہیں رہا جاسکتا ۔

انہوں ے ہاکہ اگر واقعی آل سعود حرمین شریفین کے ائمہ کے معاملات میں مداخلت کرنے لگے ہیں تو پھر ہم بارگاہ الہی میں دعاگو ہیں کہ اللہ تعالی اس کا انتظام نیک بندوں کے سپرکردے۔

انہوں نے کہاکہ ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق بہت سارے ائمہ جیلوں میں ڈالے گئے ہیں چنانچہ اگر ایسا ہی ارض مقدس پر ہورہا ہے تو اس سے زیادہ شرمناک بات اور کچھ نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہاکہ اگر یہ سب کچھ چلتا رہا تو پھر دوسرے مسلم ممالک کو چاہئے کہ وہ اس میں مداخلت کریں اور سعودی حکمرانوں کی بے راہ روی کو روکنے حرمین کی حفاظت ‘ حرمین کی آزادنہ حیثیت ‘ اسلا م کی نشر واشاعت ‘ ارکان حج وعمرہ کو پورا کرنے کے لئے یہ مقامات مقدسہ سیاسی مفادات سے ہمیشہ کے لئے آزاد ہوں اس کے لئے متفقہ فیصلہ لینا چاہئے کیونکہ اس قسم کی شکایت کہ علماء کرام کے اوپر حملے ہورہے ہیں افسوسناک ہے ۔

انہو ں نے کہاکہ نو منتخبہ یا خودساختہ آمربننے کی چاہت میں محمد بن سلمان نے جس طرح کا سعودی پوری خلیج میں خوف پھیلانے کی کوشش کی ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔

مولانا ندوی نے کہاکہ انہیں ہوش کے ناخن لینا چاہئے او رعلماء کرام کو امام حرم کو پریشان کرنے سے باز آنا چاہئے ورنہ قیامت میں انہیں اس کاحساب دینا پڑے گا۔

اسی دوران سعودی عرب کی درالحکومت ریاض سے یہ خبر منظرعام پر ائی کہ سعودی عرب کی شاہی حکومت کے ذریعہ امام حرم شیخ صالح الطالب کو ’نہی عن المنکر‘ پر تقریر کرنے کے پاداش میں دوروز قبل گرفتار کرلیاگیا ہے ‘ تاہم ابھی تک سعودی عرب نے اس ضمن میں کوئی بیان جاری نہیں کیاہے۔

قابل ذکر بات ہے کہ اس سے قبل بھی سینکڑوں علماء او ردانشواروں کو گرفتار کیاجاچکا ہے تاہم سعودی حکومت نے مذکورہ گرفتاریوں کا سرکاری طور پراعتراف نہیں کیاہے۔

مغربی میڈیا میں سعودی عرب کے ممتاز علمائے کرام کی گرفتاری کو جدید یت کی طرف قدم کے طور پر دیکھا جاتا ہے ‘ ایسے میں ان گرفتاریوں پر مغربی میڈیا اکثر خاموش ہی رہتا ہے۔

سعودی عرب کے چند ارب پتیوں کی گرفتاری اس لئے بڑی خبر بن گئی تھی کیونکہ یہ افراد مغربی ممالک میں کسی نہ کسی طرح کاروبار اور سرمایہ کاری سے وابستہ تھے۔

امام حرم شیخ صالح الطالب کی گرفتاری کی خبروں کو اس بات سے بھی تقویت ملتی ہے کہ میدان عرفات میں خطبہ مسجد نبوی کے امام کے ذریعہ دلایاگیا۔ دوسری طرف سعودی عرب سے چند افراد سے بات کرنے پرپتہ چلا کہ امام حرم کو گرفتار کرلیاگیا تھا ‘ تاہم انہیں کچھ دیر بعد رہا کردیاگیا۔