اقلیتی کمیشن جہاں اکثریتی طبقے کے مسائل بھی حل ہوتے ہیں

ایک سال میں تیس میٹنگ منعقد ‘ ریاستی کمیشنوں کے ساتھ میٹنگ کا سلسلہ قائم کیاگیا‘ 130اضلاع کے ارکین نے دورے کیے‘ فون پر بھی کاروائی کی جاتی ہے‘ اُردو اخبارات پر توجہہ دی جاتی ہے
نئی دہلی۔قومی اقلیتی کمیشن ملک کی اقلیتوں کے مسائل حل کرنے کے لئے قائم کیاگیاہے لیکن کمیشن کے موجودہ چیرمن سید غیور الحسن رضوی نہ صرف اقلیتوں بلکہ اکثریتی طبقہ کے مسائل بھی حل کرادیتے ہیں جو اپنے آپ میں اس کمیشن کی ایک نئی روایت بھی قائم ہوتی ہے۔

مئی 26 سال2017کو قومی اقلیتی کمیشن کے صدر بنائے گئے سید غیو رالحسن رضوی کا پس منظر نوکر شاہی ہے بلکہ وہ عوامی نمائندے کی حیثیت سے کمیشن کے چیرمن مقرر کئے گئے ہیں۔

چنانچہ کمیشن کے چیرمن ہونے کے باوجود عوام سے براہ راست جڑے رہتے ہیں اور بہت سارے مسائل اکثر فون پر ہی حل کرادیتے ہیں۔ دفتری رپورٹ کے مطابق گذشتہ ایک سال میں قومی اقلیتی کمیشن میں49معاملے ائے تھے جن میں سے 34معاملے حل ہوچکے ہیں اورلوگوں کو انصاف بھی ملا ہے جیسا کہ خود چیرمن رضوی کا کہنا ہے ۔

پارسی طبقے کو چھوڑ کر مسلم ‘ سکھ ‘ عیسائی جین اوربدھ سماج سے تعلق رکھنے والے اقلیتوں نے اپنی شکایتیں درج کرائی تھیں ۔

جن پر پابندی سے کام کیاگیااو رانہیں حل کیاگیا۔ جن صوبوں کے مسائل حل کیے گئے ان میں راجستھان‘ اترپردیش‘ میگھالیہ ‘ ہریانہ ‘ مہارشٹرا اور بہار وغیرہ شامل ہیں۔

بقول سید غیور الحسن رضوی جو مسائل حل کیے گئے ہیں ان میں کسی کی نوکری کا مسئلہ تھا تو کسی کی زمین ‘ کسی کاقرض او ربینک کامسئلہ تھا تو کہیں جھگڑے کامعاملہ تھا۔ سید غیو رالحسن رضوی کی تقررری کے بعد سے اب تک ملک کے 130اضلاع کا کمیشن کے اراکین اورعہدیداران نے دورے کیے ہیں ۔ لوگوں کے مسائل کی سماعت کی ہے ۔

قومی اقلیتی کمیشن نے کچھ معاملات میں ضلع انتظامیہ کو کمیشن بھی طلب کیاہے۔ قومی اقلیتی کمیشن نے اپنے مقصد کو پورا کرتے ہوئے مرکزی او رصوبائی حکومتوں کوسفارشات بھیجی ہیں۔ مسٹر رضوی کے مطابق حکومت کو بھیجے گئے مکتوب اورسفارش ان کا شمار کرنا مشکل ہے ۔

محرم میں چیرمن رضوی نے براہ راست حالات پر نظر رکھی چنانچہ انھوں نے فون پر ہی تعزیہ داری میں درپیش مسائل کا حل کیا۔ ضلع انتظامیہ سے براہ راست رابطہ قائم کیاچنانچہ کئی مقامات پر جہاں اکثر جھگڑے ہوجاتے تھے وہ اس مرتبہ نہیں ہوئے ۔ غیو رالحسن رضوی کی باتوں پر یقین کریں تو سینکڑوں معاملات انہو ں نے فون پرہی حل کردایے ہیں۔

مسٹر رضوی کا کہناہے کہ عوام عوامی نمائندے کی حیثیت سے چیرمن بنائے گئے ہیں چنانچہ اس کا خیال رکھتے ہوئے وہ آج بھی وام سے براہ راست جڑے ہوئے ہیں۔ ان کے پاس پچیس سال پرانا نمبر ہے ۔

جس پران کے اپنے اوردوسرے بھی رات بارہ بجے فون کرکے مدد مانگتے ہیں۔ قومی اقلیتی کمیشن رضوی کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ یہاں اب اُردو اخبار ات کی خبروں پر کاروائی کی جاتی ہے نیز اُردو اخبارات میں اقلیتوں سے متعلق شائع ہوئی خبروں پر توجہ دی جاتی ہے انکی کٹنگ کو حوالے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

قومی اقلیتی کمیشن نے اب ریاستی کمیشنوں کے ساتھ رابطہ کوبڑھایاہے۔ وہ صوبائی کمیشن کے ذمہ دارن کوقومی اقلیتی کمیشن میں مدعو کرتے ہیں اوران کے ساتھ میٹنگ کرتے ہیں جس میں اس با ت کاجائز ہ لیاجاتا ہے کہ صوبائی او رمرکزی حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے لئے صوبائی او ر مرکزی حکومت کی جانب سے جو اسکیمات ہیں ‘ جو پروگرام ہیں وہ ٹھیک ڈھنگ سے نافذ ہورہے ہیںیا نہیں‘ نفاذ میں کہاں کہاں پریشانیاں پیدا ہورہی ہیں۔

اب اتر پردیش ‘ مدھیہ پردیش ‘ چھتیس گڑھ‘ راجستھان کے اقلیتی کمیشنوں کے ساتھ میٹنگ ہوچکی ہے جبکہ باقی ماندہ کمیشنوں کے ساتھ جلد میٹنگ ہوجائے گی۔

سید غیور الحسن رضوی کے مطابق اس سے قبل قومی اقلیتی کمیشن میںیہ روایت نہیں تھی کہ ریاستی کمیشنوں کو مدعوکرکے ان کے ساتھ میٹنگ کی جائے ۔ رضوی کاخیال ہے کہ کمیشن میں عوامی نمائندے ہی ہونے چاہئے کیونکہ اس سے عوام کافائدہ ہوتا ہے او ران کے مسائل جلد حل ہوجاتے ہیں۔