اقلیتی کالج کے پراسرار طور پر لاپتہ لیکچرر کی خودکشی

داعش سے خطرہ کے اندیشہ کا اظہار ، پولیس کی مختلف زاویوں سے تحقیقات
حیدرآباد ۔ /29 ستمبر (سیاست نیوز) شہر کے ایک اقلیتی خانگی کالج سے وابستہ لکچرر کے پراسرار طور پر لاپتہ ہونے اور ورنگل سٹی میں اس کی خودکشی کے واقعہ نے سنسنی پیدا کردی ۔ پروین کمار گزشتہ کچھ عرصہ سے شہر کے مشہور اقلیتی کالج سے وابستہ تھا اور حال ہی میں اس کا مشیرآباد برانچ سے ملک پیٹ برانچ تبادلہ کیا گیا تھا ۔ پروین کمار تین دن قبل اچانک لاپتہ ہوگیا اور اپنے فیس بک اکاؤنٹ کے پر کالج میں آئی ایس آئی ایس (داعش) کے عناصر موجود ہونے ، اس کی جان کو خطرہ لاحق ہونے اور ملک کو خطرے سے بچانے جیسامواد تحریر کیا تھا ۔ مذکورہ لکچرر کے داعش سے متعلق ریمارکس کے بعد پولیس چوکس ہوگئی تھی کہ کچھ ہی دیر میں ورنگل سٹی سے اس کی خودکشی کی اطلاع موصول ہوئی ۔خودکشی کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے ورنگل پولیس شہر حیدرآباد کیلئے روانہ ہوگئی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ پروین کمار نے ورنگل ایم جی ایم چوراہے پر مہاراشٹرا سے تعلق رکھنے والی ایک تیز رفتار لاری کے عقبی ٹائر کے نیچے گرکر خودکشی کرلی ۔ وہاں کے عینی شاہدین نے ورنگل سٹی پولیس کو بذریعہ واٹس اپ اس واقعہ کی اطلاع دی جس کے بعد مٹھواڑہ پولیس نے پروین کمار کی نعش کو سرکاری دواخانہ بغرض پوسٹ مارٹم منتقل کیا اور لاری ڈرائیور کے خلاف تعزیرات ہند کے دفعات 304A کے تحت ایک مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ۔ کمشنر پولیس ورنگل سٹی مسٹر سدھیر بابو نے بتایا کہ پروین کمار کی موت سے متعلق ایک مقدمہ درج کرلیا گیا ہے لیکن اس کے رشتہ داروں کی جانب سے مٹھواڑہ پولیس اسٹیشن میں کالج انتظامیہ کے خلاف درج کی گئی شکایت کے پیش نظر اس واقعہ کی تفصیلی تحقیقات کی جائے گی ۔ چنانچہ ورنگل پولیس کی ٹیم حیدرآباد پہونچ کر کالج انتظامیہ سے پروین کمار سے متعلق تمام تفصیلات حاصل کرے گی ۔ مسٹر سدھیر بابو نے مزید بتایا کہ ورنگل پولیس کے واٹس اپ نمبر پر فراہم کی گئی اطلاع کی بنیاد پر لاری ڈرائیور کا پتہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے اور علاقے میں موجود سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے بعد ہی کیس کے دفعات میں ترمیم کی جائے گی۔ قبل ازیں چادر گھاٹ پولیس نے خانگی کالج پہونچ کر متوفی لکچرر سے متعلق تفصیلات اکٹھا کئے اور کالج انتظامیہ سے پوچھ تاچھ کی ۔