اقلیتی طبقہ پھر نشانہ پر: برسرعام گولی مار دی جارہی ہے۔ اندرون ایک ہفتہ تین واقعات

حیدرآباد: لوک سبھا انتخابات کے اعلان کے بعد پھر سے اقلیتو ں پر حملہ کئے جارہے ہیں۔ صرف تین چار دنوں میں تین واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ بیگوسرائے میں ایک پھیری والے کو صرف اس لئے گولی ماردی گئی ہے کہ وہ مسلمان تھا۔ زخمی نوجوان نے بتایا کہ وہ گاؤں میں پھیری کررہا تھا تبھی شراب کے نشہ میں دھت ایک آدمی جس کا نام راجیو یادو ہے اس نے مجھے روک لیا او رمیرا نام پوچھنے لگا میں نے اپنا نام قاسم بتایا تو اس نے کہا کہ تم یہاں کیا کررہے ہو۔تمہیں تو پاکستان چلے جانا چاہئے۔ اس کے اس نے م مجھے گولی ماردی۔ اس واقعہ سے متعلق مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے شدید رد عمل کا اظہا رکیا۔

انہو ں ٹوئٹر پر کہا کہ قاسم نے اپنا نام بتاکر اپنی زندگی کھودی لیکن یہ سچ ہے کہ اب میں بھی ڈررہا ہو ں۔ یہ پاگل پن کہاں سے آتا ہے۔ او ردوسری طرف سے بی جے پی قیادت نے ہمیں مسلسل پاکستان سے جوڑ دیا ہے۔ ہم ان کی نظر میں مسلمان نہیں ہیں۔ ہم نشانہ پر ہیں۔“ اس معاملہ میں پولیس نے ایک کیس درج کرلیا ہے۔ لیکن ابھی کوئی ملزم کی گرفتاری عمل نہیں لائی گئی۔ اسی طرح مدھیہ پردیش کے سیونی گاؤں میں مبینہ طور پر گاے کا گوشت لیجانے کے شک میں گؤ رکشکوں کے ذریعہ ایک مسلم خاتون سمیت تین لوگوں کو بے رحمی سے مارا پیٹا گیا۔ اس معاملہ پولیس نے معاملہ درج کر کے پانچ لوگوں کو گرفتارکرلیا۔ اس واقعہ کا سوشل میڈیاپر زبردست گشت کررہا ہے۔ ویڈیو میں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ گؤ رکشکوں نے نوجوانوں کو درخت سے باند ھ کر ان کی بے رحمی سے پٹائی کی۔ پولیس نے گوشت کو جانچنے کیلئے لیباریٹی بھیجا۔ اسی طرح گروگرام میں ایک مسلم نوجوان برکت عالم کو بھی شدید زد وکوب کیاگیا۔

برکت عالم کے مطابق صدر بازار سڑک پر چار لوگو ں نے اسے روک لیا اورٹوپی پہننے پر سخت اعتراض کیا۔ انسانیت کے دشمن لوگوں نے برکت عالم سے کہا کہ کیا تمہیں پتہ نہیں کہ اس علاقہ میں ٹوپی پہننا منع ہے۔ اس کے بعد مجھے تھپڑ رسید کرنے لگے۔ او راس کے ساتھ برکت عالم نے جئے شری رام اور بھارت ماتا کی جئے کے نعرہ لگانے پر مجبور کیاگیا۔ یہ معاملہ بھی پولیس نے درج کرلیا ہے۔ نتائج کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کہاتھا کہ اقلیتوں کا تحفظ کیاجائے گا۔