اقلیتوں کی بہبود ،حکومت کیلئے متاع عزیز

تلنگانہ اسمبلی و کونسل میں بجٹ کی پیشکشی کے دوران اُردو ترجمہ سے مذاق
حیدرآباد۔ 14۔ مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ اسمبلی اور قانون ساز کونسل میں وزیر فینانس ای راجندر کی جانب سے پیش کردہ بجٹ برائے 2016-17 ء کا اردو ترجمہ کسی مذاق سے کم نہیں۔ حکومت ریاست میں اردو زبان کی ترقی اور فروغ کے دعوے کرتی ہے لیکن اسے اسمبلی کیلئے ماہر مترجمین دستیاب نہیں ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے صرف کام چلاؤ نظریہ کے تحت بعض مترجمین کو مقرر کیا ہے جو اپنی سمجھ کے مطابق ترجمہ کرتے ہوئے ذمہ داری کی تکمیل کر رہے ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہیکہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ خود اچھے اردو داں ہیں اور اسمبلی اور کونسل میں اردو پڑھنے والے ارکان موجود ہیں۔ اس کے باوجود اسمبلی سکریٹریٹ کے حکام کا یہ رویہ باعث حیرت ہے۔ یوں تو روزانہ ہی اسمبلی اورکونسل کے اردو ترجمے حقیقی متن کے مطابق نہیں ہوتے لیکن کم سے کم حکومت کی بجٹ تقریر کا ترجمہ صحیح انداز میں کیا جانا چاہئے تاکہ اردو داں طبقہ کے ہاتھ میں تقریر پہنچنے کے بعد مذاق کا موضوع نہ بنیں۔ وزیر فینانس کی 24 صفحات پر مشتمل اردو تقریر میں کئی ترجمہ کی غلطیاں دیکھی گئیں۔ اس بارے میں جب متعلقہ حکام کی توجہ مبذول کرائی گئی تو انہوں نے یہ کہتے ہوئے ٹالنے کی کوشش کی کہ روزانہ یہی مترجمین اردو ترجمہ کرتے ہیں۔ یوں تو ترجمہ میں زبان بیان اور متن سے برعکس لکھے جانے کی کئی مثالیں ہیں۔ حکومت نے جہاں کہیں اپنے فیصلے کا اظہار کیا ہے وہاں اردو ترجمہ میں تجویز لکھا گیا ہے۔ بہبود درج فہرست اقوام کے تحت تقریر میں کلیان لکشمی اور بیرونی ممالک میں تعلیم کیلئے مالی امداد جیسی اسکیمات کا تذکرہ کیا گیا لیکن ترجمہ میں بیرونی ممالک میں تعلیم کی اسکیم کا نام کلیان لکشمی مالیاتی امداد کی طرح درج کیا گیا۔ اقلیتوں کی بہبود کو حکومت کیلئے ’’متاع عزیز‘‘ لکھا گیا۔