اقلیتوں کیلئے خود روزگار اسکیم میں نئی شرائط سے اندیشے

حیدرآباد۔/21جنوری، ( سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے اقلیتوں اور دیگر کمزور طبقات کیلئے اعلان کردہ خود روزگار اسکیم میں نئے شرائط کے سبب اسکیم پر عمل آوری کے بارے میں عوام میں کئی اندیشے پائے جاتے ہیں۔ حکومت نے 31ڈسمبر کو سیلف ایمپلائمنٹ اسکیم کے تحت اقلیتوں، بی سی، ایس سی، ایس ٹی، معذورین اور خواتین کیلئے سبسیڈی کی فراہمی کی اسکیم کا اعلان کیا۔ اس اسکیم کے اعلان کو 20دن گذر گئے لیکن ابھی تک عمل آوری کے سلسلہ میں رہنمایانہ خطوط جاری نہیںکئے گئے ہیں۔ حکومت نے اسکیم سے استفادہ کیلئے درخواستیں داخل کرنے کی آخری تاریخ 21جنوری مقرر کی جوکہ آج ختم ہوگئی لیکن تاریخ میں توسیع کا باقاعدہ طور پر ابھی اعلان نہیں کیا گیا۔اس کے علاوہ اقلیتوں، بی سی اور معذورین کیلئے عمر کی جو حد مقرر کی گئی اس سے بھی کئی استفادہ کنندگان سے ناانصافی کا اندیشہ ہے۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کیلئے اس اسکیم کے تحت100کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں جس میں 26,618 استفادہ کنندگان کو سبسیڈی فراہم کی جائے گی۔ اقلیتوں اور بی سی طبقات کیلئے ایک لاکھ روپئے مالیتی یونٹ پر 50% سبسیڈی فراہم کی جائے گی جو کہ 50ہزار ہوگی جبکہ 2لاکھ روپئے مالیتی یونٹ پر ایک لاکھ روپئے کی سبسیڈی اقلیتی فینانس کارپوریشن فراہم کرے گا۔یہ اسکیم پر عمل آوری کیلئے منڈل کی سطح پر اسکریننگ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاہم ابھی تک ان کمیٹیوں نے اپنی کارکردگی کا آغاز نہیں کیا۔

ضلع واری سطح پر کلکٹر کی نگرانی میں نگرانکار کمیٹی کا اعلان کیا گیا۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کے تحت سابق میں 30ہزار روپئے سبسیڈی کی فراہمی سے متعلق اسکیم کو نئی اسکیم کے اعلان کے بعد روک دیا گیا ہے۔ اس اسکیم میں عمر کی حد18تا 55سال مقرر کی گئی تھی جبکہ نئی اسکیم میں اسے گھٹاکر 21سے 40سال کردیا گیا ہے۔ حکومت نے اس اسکیم کیلئے کارپوریشن کو 50کروڑ روپئے جاری کئے جس میں 11کروڑ 13لاکھ سابق اسکیم کے تحت جاری کئے جاچکے ہیں۔ سابقہ اسکیم کے تحت 30کروڑ روپئے کی درخواستیں زیر التواء تھیں لیکن حکومت نے رقومات کی اجرائی سے روک دیا۔ ان درخواستوں کو اگر نئے شرائط کے تحت شامل کیا جائے تو 20کروڑ روپئے کی اجرائی روکنا پڑے گا کیونکہ درخواست گذاروں کی عمر 40سال سے زاید ہے۔ عمر کی حد میں اضافہ اور تاریخ میں توسیع کے سلسلہ میں حکومت سے بارہا نمائندگی کی گئی لیکن ابھی تک سرکاری طور پر کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔ اب جبکہ مالیاتی سال کے اختتام کیلئے تین ماہ باقی ہیں اگر اسکیم کے بارے میں اقلیتوں میں شعور بیدار نہیں کیا گیا تو اندیشہ ہے کہ بڑی رقم سرکاری خزانہ میں واپس چلی جائے گی۔ اسکیم کے اعلان کے بعد سے اب تک اقلیتوں کی جانب سے ضلع واری سطح پر بہت کم ہی درخواستیں وصول ہوئی ہیں۔اسکیم سے استفادہ کے سلسلہ میں غریب اور مستحق اقلیتی خاندانوں میں باقاعدہ شعور بیداری کی ضرورت ہے۔